• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کیانجی ہسپتالوں پرچیک اینڈبیلنس نہیں؟انہیں ریگولیٹ کرناہوگا،چیف جسٹس

سلام آباد (نمائندہ جنگ)عدالت عظمیٰ نے ʼʼاسلام آباد میں سرکاری ہسپتالوںکی کمی ʼʼسے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ان معاملات کا جائزہ لینے کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دے د ی ہے جو چار ہفتوں میں عدالت کو اپنی رپورٹ پیش کرے گی جبکہ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ہیں کہ پمز اور پولی کلینک میں عام آدمی علاج کے لئے جاتے ہیں، بڑی مشکل سے ان ہسپتالوں کی حالت درست کی ہے،چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجا زالاحسن پر مشتمل تین رکنی بنچ نے منگل کے روز کیس کی سماعت کی توسیکرٹری لاء اینڈ جسٹس کمیشن نے کہا کہ اسلام آباد کے شہر کے علاوہ گردونواح میں دس لاکھ سے زائد آبادی ہے،گردونواح میں بنیادی صحت کے مرکز ہیں جن میں عشروں سے ڈاکٹر اور سٹاف مقرر نہیں کیا گیا،جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ اسلام اباد میں کے آر ایل اور دیگر ہسپتالوں میں عام آدمی نہیں جاسکتا، چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کی پیش کردہ رپورٹ نامکمل ہے،وفاقی دارالحکومت میں ہسپتالوں کی کمی ہے، بڑے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ نجی ہسپتالوں میں ایک لاکھ روپیہ دن کا ادا کرنا پڑتا ہے، شفا ء انٹر نیشنل ہسپتال میں چارجز بہت زیادہ ہیں، وہاں پر ہمارے ایک جج کی بیٹی کے علاج کا خرچ کروڑوں میں ادا کیا گیا تھا ،ان کی ٹیسٹ رپورٹوں کی قیمت بہت مہنگی ہے، کیا شفا ء ہسپتال والے مادر پدر آزاد ہیں؟ کیا نجی ہسپتالوں پر چیک اینڈ بیلنس نہیں؟ حکومت کو نجی ہسپتالوں کو ریگولیٹ کرنا ہوگا ۔
تازہ ترین