پارٹی میں آنا مشکل ہے یار، پمپل نکل آیا ہے!
فرنچ فرائز کیسے کھاؤں،پمپلز ہورہے ہیں !
پمپلز کے ساتھ میک اَپ بالکل سوٹ نہیں کررہا !
یہ وہ جملےہیں جو اکثر وبیشتر خواتین اپنے حلقہ احباب میں دوستوں یا کولیگ سے سنتی رہتی ہیں کیونکہ ’ایکنی‘ کسی ایک کا نہیں بلکہ خواتین کی اکثریت کا مسئلہ ہے اور یہ کسی بڑی پریشانی سے کم نہیں۔ خواتین جِلد کے حوالے سے ویسی ہی کافی حساس ہوتی ہیں اور اگر ایکنی چہرے کی جِلد کو نشانہ بنائے توذہنی تناؤ بڑھ جاتا ہے۔ ایکنی کی وجوہات کی بات کی جائے توعام طور پر ہماری جِلد پر چھوٹے چھوٹے سوراخ ہوتے ہیں، جو مسام کہلاتے ہیں۔
یہ مسام جلد کی چکنائی یا بیکٹریا کی موجودگی کے سبب بند ہوجاتے ہیں اوراس کے باعث چہرے کی جلدپر دانے نکل آتے ہیں۔ ایکنی کی مختلف وجوہات ہوتی ہیں مثلاً ہار مونز کے اخراج میں تبدیلی، زیادہ تعداد میں چکنائی کا استعمال یا جلد کے چکنائی پیدا کرنے والے غدود کا بہت زیادہ متحرک ہو جانا وغیرہ۔ تاہم ان وجوہات کے علاوہ آپ کی روزمرہ کی کچھ عادات بھی ایسی ہیں جو ایکنی کا سبب بن جاتی ہیں اور آپ لاعلمی کی وجہ سے ان پر قابو نہیں پاسکتیں۔ آج کچھ ایسی ہی عادات کا ذکر ہم آپ سے کرنے جارہے ہیں، اگر یہ چیزیںآپ کی بھی عادتوں میںشامل ہے تو آج ہی سے ان سے چھٹکارا حاصل کیجیے۔
غیر معیاری پراڈکٹس کا استعمال
روزمرہ معمولات میں کچھ ضروری میک اَپ پراڈکٹس کا استعمال خاصا عام ہے جیسے کہ فاؤنڈیشن، موئسچرائزر، سن اسکرین وغیرہ۔ سب سے پہلے اپنے میک اَپ پراڈکٹس کا جائزہ لیں اور دیکھیں کہ کہیں ان میں ایسے لوازمات تو شامل نہیں جو ایکنی کا سبب بن رہے ہوں مثلاً ایکنی نکلنے کی صورت میں آئل فری پراڈکٹس خریدیں۔ اسی طرح آپ کے میک اَپ پراڈکٹس میں لینولین موجود نہ ہوکیونکہ لینولین خشک جِلد کے لیے بہترین ہے جبکہ دانوں کی صورت اس کا استعمال نقصان دہ ہوتا ہے۔ یہی نہیں، مصنوعی خوشبو بھی آپ کی جِلد پردانوں کا سبب بنتی ہے۔
ذہنی دباؤ
اگر آپ ذہنی دباؤ کا شکار ہیں تو سب سے پہلے اس سے نمٹیں۔ بیوٹی ایکسپرٹس کا کہنا ہے کہ ذہنی دباؤ یا شدید جذباتی کیفیت بھی کیل مہاسے نکلنے کا سبب بن سکتی ہے۔ ذہنی دباؤ کی صورت میں جسم زیادہ مقدار میں اینڈروجن بنانے لگتا ہے۔ اینڈروجن جلد کے آئل گلینڈ کو متحرک کرتا ہےجس کی وجہ سے دانےنکل آتے ہیں۔
کپڑے دھونے کا معمول
کپڑے دھونے کے معمولات بھی آپ کی ایکنی کا سبب بن سکتے ہیں، مثال کےطور پر تکیوں کے غلاف، چادریں اور تولیہ کی بروقت تبدیلی یا دھلائی ضروری ہے۔ اگر آپ ان چیزوں کا خیال نہیں رکھتیں تو رات کو سوتے وقت یا پھرتولیہ استعمال کرتے ہوئے ان میں موجود بیکٹیریا آپ کی جِلد میں داخل ہوکر ایکنی کا سبب بن جاتے ہیں۔
زیادہ منہ دھونا اور غلط طریقے سے رگڑنا
ہم میں اکثر خواتین بار بار چہرہ دھوتی ہیںاور اتنارگڑتی ہیں کہ ایکنی ختم ہونے کے بجائے مزید بڑھ جاتے ہے۔ بیوٹی ایکسپرٹس کے مطابق چہرے کی زیادہ صفائی کرنے اور زیادہ رگڑنے کے باعث مسام سے چکنائی زیادہ تعداد میں نکلتی ہے، جو ایکنی کا سبب بنتی ہے۔ چہرہ اتنا بھی نہ دھوئیں کہ وہ زیادہ چکنائی کا موجب بنے، اس کے علاوہ آئل بیسڈ ٹونر اور ایسے صابن کے استعمال سے گریز کریں جونرم و ملائم نہ ہو۔ اسی طرح وہ خواتین جن کی جِلد ایکنی سے متاثر ہے، وہ دن میں دو مرتبہ ایسا کلینزر استعمال کریں جو دانوں والی جِلد کے لیے مخصوص یا آئل فری ہو جبکہ کم مقدار میں آئل فری موئسچرائزر کا استعمال آپ کے لیے بہترین ہے۔
چہرے پر دباؤ یا اسے چھونا
موبائل پر بات کرتے ہوئے گالوں سے موبائل اسکرین کا ٹچ ہونا یا پھر ٹی وی اور کمپیوٹر اسکرین پر کچھ بھی دیکھنے کے دوران آپ کے ہاتھوں سے جِلد پر دیاگیا پریشر، ایکنی کی وجہ بنتا ہے۔ اگر آپ ایکنی سے بچنا چاہتی ہیں تو چہرے پر لگنے والی تمام چیزیں مثلاً آپ کے ہاتھ، موبائل اسکرین، تکیہ کا غلاف وغیرہ بیکٹریا سے پاک اور زیادہ سے زیادہ صاف شفاف رکھیں۔
میک اَپ برش
میک اَپ کی شوقین خواتین کو برش کی بروقت صفائی نظر انداز نہیں کرنی چاہیے، وہ ہر وقت زیرِ استعمال رہنے والے میک اَپ برش کی صفائی پر خصوصی توجہ دیں، ورنہ ان کی جِلد مختلف مسائل کا شکار ہوسکتی ہے۔ میک اَپ ایکسپرٹس کی رائے کے مطابق میک اَپ برشز کی ہفتہ وار صفائی ضروری ہے لیکن اگر کسی ہفتہ آپ برشز دھونا یا صاف کرنابھول جائیں یا آپ کا خیال ہے کہ جلدی جلدی دھونے سے آپ کے برش خراب ہو سکتے ہیں تو ہرپندرہ دن میں کم از کم ایک بار انہیں ضرور دھوئیں۔
آپ کی ڈائٹ
کچھ لوگوں میں دیکھا گیا ہے کہ چاکلیٹ اور فرنچ فرائز کھانے سے ان کے جسم میں چکنائی کی مقدار بڑھ جاتی ہے، جس سے کیل مہاسے نکل آتے ہیں۔ طبی ماہرین اس سلسلے میںمتضاد خیالات رکھتے ہیں لیکن اگر آپ ایسی چیزیں کھانے میں احتیاط برتیں تو یہ زیادہ بہتر ہے۔
پرفیوم
جی ہاں!صرف شیمپو یاآپ کے بیوٹی پراڈکٹس ہی نہیں بلکہ آپ کا پرفیوم بھی ایکنی کی وجہ بن سکتاہے، کوشش کریں کہ پرفیوم لگاتے وقت چہرے کی جِلد کو اسپرے سے دور رکھیں۔ اسی لیے کہا جاتا ہے کہ پرفیوم کلائی یا گردن پر لگائیں اور اسے چہرے کی جلد سے دور رکھا جائے۔