• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مسعود اظہر پر مخالفانہ موقف، بھارت میں چینی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم، حکومت اور اپوزیشن کے ایک دوسرے پر شدید الزامات

کراچی (جنگ نیوز)سلامتی کونسل میں مسعود اظہر کو دہشت گرد قرار دینے کی تجویز پر چین کی جانب سے ویٹو کئے جانے کے بعد بھارت میںشدید ناراضی دیکھی جا رہی ہے،بھارت میں چینی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم شروع کردی گئی ہے،کنفیڈریشن آف آل انڈیاٹریڈرز نے تاجروں سے کہا کہ تاجر چینی مصنوعات خریدیں نہ فروخت کریں تاہم ایک رپورٹ کےمطابق اقدام سے بھارت میں مہنگائی کا طوفان آئیگا ،دوسری جانب حکومت اور اپوزیشن نے ایک دوسرے پر شدید الزامات بھی لگانا شروع کردیے ہیں، سلامتی کونسل میں ناکامی پر راہول گاندھی نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کمزور مودی چین کے صدر سے ڈرتے ہیں جبکہ بی جے پی نے کہا کہ پنڈت جواہر لال نہرو نے ہی چین کو اقوام متحدہ سلامتی کونسل میں بطور’ ’ تحفہ‘‘ جگہ دلائی تھی۔ادھر بحر ہند میں چین کی بڑھتی موجودگی سے بھارت پریشان ہوگیا، چینی جہازوں اور آبدوزوںکی موجودگی پر خدشات کا اظہار ، بھارت نے گہری نظر رکھ لی۔تفصیلات کے مطابق سلامتی کونسل میں مودی سرکار کی ناکامی پر راہول گاندھی نے مودی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مودی کی چین کے حوالے سے پالیسی ناکام ہو گئی ، کمزور مودی چین کے صدر سے ڈرتے ہیں، سلامتی کونسل میں قرار داد کی ناکامی پر مودی جی کے منہ سے ایک لفظ بھی نہیں نکلا،راہول نے ٹویٹ کیا کہ ”کیا ژی جن پنگ سے ڈرتے ہیں مودی؟ راہول گاندھی کے تلخ تبصرے کے ردعمل میںبی جے پی کی طرف سے بیان آگیا، جواب میںبی جے پی نے کہا کہ پنڈت جواہر لال نہرو نے ہی چین کو اقوام متحدہ سلامتی کونسل میں بطور ’ تحفہ‘ جگہ دلائی تھی۔بی جے پی کے ٹوئٹر ہینڈل سے راہول گاندھی پر سخت حملہ کرتے ہوئے کہا گیا کہ چین اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا رکن نہیں ہوتا اگر آپ کے عظیم نانا ( نہرو) نے اسے بھارت کی قیمت پر تحفہ کے طورپر چین کو نہیں سونپا ہوتا، بھارت نے آپ کے خاندان کی تمام غلطیوں کو معاف کیا، یہ یقینی بنائیں کہ بھارت دہشت گردی کے خلاف لڑائی جیت سکے۔ علاوہ ازیں کانگریس کے ترجمان رندیپ سرجیوالا نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں یہ ایک المناک دن ہے، آج پھر دہشت گردی کے خلاف جنگ کو چین پاک اتحاد نے صدمہ پہنچایا ۔’56انچ‘کی ’ہگ ڈپلومیسی‘ اور جھولا جھلانے کے کھیل کے بعد بھی چین پاکستان کا جوڑ بھارت کو سرخ آنکھ دکھا رہا ہے۔ ایک بار پھر ایک ناکام مودی حکومت کی ناکام خارجہ پالیسی اجاگر ہوئی، چین نے چوتھی بار اس تجویز پر ویٹو کیاہے۔ادھر وزارت خارجہ نے کہا کہ چین کے اس رویہ سے بے حد مایوسی ہوئی،دہشت گردوں کے خلاف ہماری کوششیں جاری رہیں گی۔ مرکزی وزیر روی شنکر پرشادنے راہول گاندھی پر بھی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ راہول گاندھی کا ٹویٹ پاکستان میں سرخی بننا چاہئے۔ دوسری جانب بھارتی شہری چین کے خلاف ہوگئے اور انہوں نے سوشل میڈیا محاذ پر چینی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم چلادی۔ ٹوئٹر پر ’بائیکاٹ چائنیز پروڈکٹس ‘ بائیکاٹ چائینہ ، چائینہ بیکس ٹیرر‘ ٹاپ ٹرینڈ ز میں رہے، سات کروڑ بھارتی تاجروں کی نمائندہ باڈی ”کنفیڈریشن آف آل انڈیاٹریڈرز“ نے بھی چینی مصنوعات کے بائیکاٹ کا مطالبہ کردیا،انہوں نے ملکی سطح پر اس کےلئے مہم کا آغاز کردیا۔انہوں نے اپنے بیان میں تاجروں سے کہا کہ وہ چینی مصنوعات نہ خریدیں اورنہ فروخت کریں۔ہندو انتہا پسند جماعت سوادیشی جگران منچ کے رہنمانے مہاتما گاندھی کی سوادیشی تحریک کا حوالہ دیتے ہوئے چینی مصنوعات کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا ہے۔انہوں نے مودی کو لکھا کہ بھارت بلند شرح ٹیرف سے بیجنگ کو نشانہ بنا سکتا ہے اور اسے تمام چینی مصنوعات کی ڈیوٹی میں اضافہ کرنا چاہیے۔گرو بابا رام دیو نے بھی بھارتیوں سے چینی مصنوعات کا سو فی صد بائیکاٹ کا مطالبہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ چین کو سبق سکھانے کے لئے موثر طریقہ اس کی مصنوعات کا بائیکاٹ ہے۔ چین بھارت سے بیس لاکھ کروڑ روپے کا کاروبار کرتا ہے،اس سے چین کےلئے معاشی خوف پیدا ہوگا۔ مرکزی وزیر ہرسمرت کور نے کہا کہ چینی مصنوعات کا بائیکاٹ کرکے چین کو پیغام دیں کہ اگر تم دہشت گردی کی حمایت کرتے ہو تو ہم نے بھی ذہن بنا لیا ہے اور ہولی سے ایک بھی چینی شے کو ہاتھ نہیں لگائیں گے اگر مہاتما گاندھی انگریزوں کانکال سکتے ہیں تو ہم چینی مصنوعات کو بھی نکالیں گے۔ وزیر خزانہ ارون جیٹلی کا کہنا ہے کہ یہ ایک سفارتی مسئلہ ہےاور بھارت بہت سوچ بچار کے بعد فیصلہ کرے گا،ہم عالمی اسٹیج پر کوئی معمولی کھلاڑی نہیں لیکن خارجہ امور کے فیصلے نپے تلے انداز میں کیے جاتے ہیں۔ایک رپورٹ کے مطابق اگر بھارت چینی مصنوعات کا بائیکا ٹ کرتا ہے تو مشینری،الیکٹریکل ،کیمیکل اور اس کی دیگر امپورٹ متاثر ہوں گی یہ امپورٹ ادویات ، گیجٹ سازی اور متعدد دیگرانڈ سٹریز کو متاثرکرے گی،بھارت کوچین سے خام مال سستا ملتا ہے اس کی بندش سے عام صارفین پر مہنگائی کا طوفان آئے گا،بھارت کی8ارب ڈالر کی اسمارٹ فون مارکیٹ میں چینی کمپنیوں کا51حصہ ہے۔پاور سیکٹر میں بھارت چین پر انحصار کرتا ہے، سولر سازوسامان کا 90صد چین سے آتا ہے۔ صحافی راجدیپ سردیسائی کا کہنا ہے کہ کچھ شور مچانے والے چینلز چاہتے ہیں کہ بھارت چینی مصنوعات کا بائیکاٹ کرے ،کوئی انہیں بتائے کہ تمہارے شو ز بھی چینی کمپنیاں اسپانسر کرتی ہیں جیسا کہ آئی پی ایل، بہتر ہے جھولا ڈپلومیسی کے خاتمے کا مطالبہ کیا جائے۔ چین اوربھارت کی تجارت کا حجم مارچ2018تک تقریباً90ارب ڈالر سالانہ ہے، جو چین کے حق میں زیادہ ہے۔کچھ صارفین نے بائیکاٹ کی مہم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پہلے اپنے سمارٹ فونز پھینکیں،پھر مہم چلائیں، لوگ چین کے تیارکردہ اپنے موبائل فونزاور لیپ ٹاپ سے ’بائیکاٹ چائنہ پروڈکٹس‘ کی مہم چلارہے ہیں، تسلی رکھیں ، پہلے اپنے اسمارٹ فونز پھینکیں ، اپنے کرکٹرز سے کہیں کہ وہ چین کی اسپانسر کردہ ٹی شرٹس پہن کر میدان میں نہ اتریں ، اصل حب الوطنی کا مظاہرہ کریں، کی بورڈ سپاہی نہ بنیں۔مزید برآں بحر ہند میں چین کی بڑھتی موجودگی سے بھارت پریشان ہوگیا۔ بھارتی بحریہ کے سربراہ نے چینی جہازوں اور آبدوزوںکی موجودگی پر اپنے خدشات کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی ان پر گہری نظر ہے، ایڈمرل سنیل لنبا برطانیہ کے 4روزہ دورے پر ہیں انہوں نے لندن میں ایک تھنک ٹینک سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ بحر ہند کے شمالی حصے میں چین کی بڑھتی ہوئی موجودگی بھارت کےلئے چیلنج ہے لیکن نئی دہلی علاقے میں چینی جہازوں اور آبدوزوں پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں ،انہوں نے بحر ہند کے شمالی علاقے میں6سے 8نیول جہاز اور آبدوزوں کی موجودگی کا حوالہ دیا۔

تازہ ترین