کہتے ہیں باغبانی کے شوقین افراد کو اس بات سے غرض نہیں ہوتا کہ ان کے گھر میں باغبانی کے لیے جگہ ہے یا نہیں، وہ کہیں نہ کہیں اور کسی نہ کسی طریقے سے باغبانی کا شوق پورا کرلیتے ہیں۔ بہتر تو یہی ہے کہ گھر تعمیر کرواتے وقت اپنے باغبانی کے شوق کو ذہن میں رکھتے ہوئے اس کے لیے بہتر جگہ مختص کریں۔
کتنا حصہ مختص کیا جائے؟
اس سلسلے میں فلور پلان (نقشہ سازی) کا کردار خاص اہمیت کا حامل ہے، یہ ایک ایسا خاکہ ہوتا ہے جس میں دستیاب جگہ کے لیے طے کیا جاتا ہے کہ کس حصے میں کیا تعمیر کروایا جائے گا۔ لہٰذا گھر کی خوبصورتی اور مکینوں کے صحت مند طرز زندگی کے لیےلازمی ہے کہ فلور پلان میں ہی باغبانی کے لیے جگہ کا تعین کرلیا جائے۔ اب سوال یہ ہے کہ باغبانی کے لیے فلور پلان میں کتناحصہ مختص کیا جائے؟ تعمیراتی ماہرین اس سلسلے میں انٹرنیشنل قوانین کے تحت وضاحت کرتے ہیں کہ عام طور پر متوسط طبقے کے افراد 80سے 120گزکے پلاٹ پر ذاتی گھر تعمیر کرواتے ہیں، اگر آپ کا پلاٹ بھی اتنا ہی بڑاہے تو کوشش کیجیے کہ گھر کے نقشہ میں کم ازکم 10فیصد حصہ باغبانی کے لیے مختص کیا جائے۔ اگر آپ کا پلاٹ اس سے بڑا ہےاور آپ ایک خوبصورت اورکشادہ باغ کی تعمیر کے خواہشمند ہیں تو پھر 10فیصد سے زیادہ جگہ میں بھی باغ ڈیزائن کیا جاسکتا ہے۔ آپ باغبانی ٹرینڈ ز کو مد نظر رکھتے ہوئے گھر کے بیرونی حصے میں سوئمنگ پول یا سائبان تعمیر کرواکے باغ کو قدرتی خوبصورتی کے ساتھ ساتھ ماڈرن لک بھی دے سکتے ہیں ۔
کون سےحصوں میں باغ ڈیزائن کیا جائے ؟
اگلا مرحلہ باغبانی کے لیے جگہ کا انتخاب کرنا ہے۔ اگر آپ یہ سوچتے ہیں کہ باغیچہ بنانا صرف پورچ یا صحن میں ہی ممکن ہےتو آپ غلطی پر ہیں، دورِ جدید میں چھوٹی سی جگہ بھی باغبانی کے کام میں لائی جاسکتی ہے ۔اس حوالے سے آپ کا یہ جاننا ضروری ہے کہ وہ کو ن سے حصے ہیں جنہیں آپ یا آرکیٹیکچر فلور پلاننگ کے دوران باغبانی کے لیے مختص کرسکتا ہے۔ ایک اہم امر یہ بھی ہے کہ ڈیزائن منتخب کرتے ہوئے گھر کی بناوٹ، ساخت، سائز اور اِردگرد کےعلاقے کا بھی خیال رکھا جائے۔
روف ٹاپ یا اسکائی رائز گارڈننگ ایریا
دور جدید میں گارڈننگ کے لیے بہترین اور کارآمد ایریاروف ٹاپ کو قرار دیاجاتا ہے۔ ہمارے یہاں اگرچہ یہ رواج اتناعام نہیں لیکن بیرون ممالک روف ٹاپ گارڈننگ کو باقاعدہ آرٹ کا درجہ حاصل ہوچکا ہے۔اگر آپ کو بھی جگہ کی کمی کا سامنا ہے تو عمارت کی چھت پر گارڈننگ ایریا بنانے کا سوچیے۔ ایک اندازے کے مطابق روف ٹاپ فارمنگ کے ذریعے موسمی اثرات (درجہ حرارت میں 3.6سے 6.11 سینٹی گریڈ تک فرق لایا جاسکتا ہے )میں بھی کمی لائی جاسکتی ہے۔ روف ٹاپ گارڈننگ دو طرح کی ہوتی ہے، ایکextensive green roof جس کے تحت عمارت کی چھت پر گرین کارپیٹ بچھایا جاتا ہے۔ اس کی صفائی ستھرائی کے ساتھ ساتھ اس کی نگہداشت بھی آسان ہوتی ہے۔
دوسری قسم intensive green roof ہے، یہ باغبانی کاقدرتی انداز کہلاتی ہے۔ اس میں چھت پردرخت، جھاڑیاں اور پودے سب شامل ہوتے ہیں۔ اس کو تیار کرنے اور برقرار رکھنے میں کافی وقت اور پیسہ درکار ہوتا ہے۔
عمودی پلانٹنگ
عمودی پلانٹنگ کا ٹرینڈ اسکائی رائز گرینری سے تقریباً دودہائیوں قبل دیکھنے میں آیا۔ اس ٹرینڈ کے تحت جو کچھ زمین پر اُگایا جاتا ہے،وہ دیواروں پر عمودی انداز میں اُگایا جانے لگا۔ اس ٹرینڈ پر عمل کرتے ہوئے چین میں تجارتی عمارتوں کے بیرونی حصے میں عمودی پلانٹنگ کی گئی ہے۔ آپ بھی اگر کچھ منفرد طرز کی باغبانی کرنا چاہتےہیں تو عمودی پلانٹنگ پر غور کرسکتے ہیں۔ اس کے لیے گھر کی عمارت کی بیرونی دیوار سے ذرا فاصلہ رکھتے ہوئے مختلف سہاروں کے ذریعے باغبانی کی جاتی ہے، جو نشوونما پاتے ہوئے نہ صرف عمارت کو خوبصورتی سے ڈھانپ لیتی ہے بلکہ عمارت کے درجہ حرات کو کم کرنے اور موسم کی حدت سے لڑنے میں بھی مددگار ثابت ہوتی ہے ۔
ٹیرس یا بالکونی
فلور پلاننگ کے دوران گھر کے ٹیرس یا بالکونی کو بھی گارڈننگ کے لیے منتخب کیا جاسکتا ہے، یہ حصہ سب سے متاثر کن کہلاتاہے۔ پہلے پہل ہمارے یہاں چھتوں کی منڈیروں پر گملوں اور برتنوں کے ذریعے باغبانی کی جاتی تھی، تاہم کنکریٹ کے بعد یہ تصور ماند پڑتا جارہا ہے۔ آج ٹیرس پر باغبانی کے لیےلکڑی، اینٹوں،لکڑی کے بیم اوربجری کی سلیبوںکا استعمال کیا جاتا ہے۔ آپ ٹیرس یا بالکونی میں عمودی اور افقی دونوں طرز پر بآسانی باغبانی کرسکتے ہیں۔
گھر کا عقبی حصہ
گھر کے عقبی حصے کو عام طور پر لوگ بےکار سمجھتے ہوئے اس پر دھیان نہیں دیتےلیکن یہاں بھی گارڈننگ کی جاسکتی ہے۔ درختوں، پودوں اور پھولوں کے لیے آپ کے گھر کا عقبی حصہ بہترین ثابت ہوسکتا ہے۔ ان دنوں اس حصے میں عام طور پر عمودی باغبانی (ورٹیکل گارڈننگ) کا رواج زیادہ عام ہے، اس سلسلے میں آپ دیواربھی تعمیر کرواسکتے ہیں۔ یہ حصہ لیونگ روم سے منسلک بھی ہوتا ہےجو کہ گھر کی خوبصورتی اور دلکشی بڑھانے کا سبب بنتا ہے۔