• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سرخ اینٹوں سے بنے مکانات کی بات کی جائے تو ہمارے ذہن میں فوراً لاہور کا تصور آجاتاہے۔ جہاں سرخ اینٹوں سے بنے شاندار اور متاثر کن مکانات نے شہر کا رنگ گلابی کیا ہوا ہے۔ صرف لاہو ر ہی نہیں پنجاب کے دوسرے شہروں اوردیہات میں بھی سرخ اینٹوں سے بنے مکانات نظر آتے ہیں۔ سرخ اینٹوں سےگھر بنانے کی ایک وجہ شاید یہ بھی ہےکہ ان پر رنگ و روغن نہ کریں تب بھی ان کی خوبصورتی متاثر نہیں ہوتی۔ کراچی اور اندرون سندھ میں مکانات ریتی بجری سے بنے بلاکس یا کنکریٹ کی سلیب سے تیار کیے جاتے ہیں لیکن سرخ اینٹوں کا استعمال ہمیں کہیں کہیں کراچی جیسے شہروں میں بھی نظر آتاہے۔ گھر کے بیرونی انداز کو دیہی اندازدیا جاتاہے۔ اس کے علاوہ سرخ رنگ کی چھت بنانے کا رواج بھی عام ہے، جو کھپریل کے ٹائلز سے بنائی جاتی ہیں۔

سرخ اینٹوں سے بنی عمارتوں کی بات کریں تو اس کیلئے بھارت کا شہر جے پور مشہور ہے۔ اس شہر میں شاید ہی کوئی عمارت ہو جس کا گلابی رنگ نہ ہو۔ اسی لیے اسے ’’ گلابی شہر‘‘ یا ’’پنک سٹی‘‘ کا نا م دیا گیا ہے۔

سرخ اینٹیں بھٹے کی سختی اور گرمائش برداشت کرکے نکلتی ہیں، اسی لیے یہ موسم کی سختی بھی بآسانی برداشت کرلیتی ہیں اور ان سے بنے گھر خوبصورت دکھائی دینے کے ساتھ ساتھ پائیدار بھی ہوتے ہیں۔ بھٹے میں پکی مٹی سے بنی یہ سرخ اینٹیں پنجاب کے علاوہ ملک کے دوسرے حصوں میں بھی تیار کی جاتی ہیں۔

انٹرنیشنل ایسوسی ایشن آف سرٹیفائیڈ ہوم انسپیکٹرز (IACHI) کےمطابق سرخ اینٹوں سے بنی عمارتیں 100سال سے زائد عرصے تک قائم رہتی ہیں، تاہم اس میں بھی باقاعدہ دیکھ بھال اورعمومی ٹوٹ پھوٹ سے بچائو کا بھی عمل دخل ہوتاہے۔ سیپیج، لیکج اور ٹوٹ پھوٹ کی وقت پر نشاندہی اور اس کا سدباب کرکے عمارتوں کو طویل عرصے تک قائم و دائم رکھا جاسکتاہے۔

آپ کے گھر کو طویل المیعاد عرصے تک قائم رکھنے والی یہ سرخ اینٹیں باہر کے موسمی تغیر سے بہرحال متاثر تو ہوتی ہیں۔ بارش، ژالہ باری اور کڑکتی دھوپ سے دیواروں میں ٹوٹ پھوٹ کا اندیشہ رہتاہے۔ خاص طور پر دروازوں اور کھڑکیوں کے فریمز کے ساتھ یہ مسئلہ زیادہ پیش آسکتاہے۔ اس لئے ان کی دیکھ بھال اور مرمت کا کام 5سے10سال میں سامنے آ سکتاہے۔

سرخ اینٹوں کے فوائد

انسانی ہاتھوں سے بنی اور دھوپ میں سینکی گئیں اینٹوں کی بات کریں تو زمانے کے سرد وگر م جھیلنے کے ساتھ ساتھ یہ زبردست موصل یعنی انسولیٹرز کا کام بھی کرتی ہیں۔ یہ دن بھر کی دھوپ یعنی حرارتی توانائی کو اپنے اند ر جذب کرتی ہیں اور سورج غروب ہونے کے بعد اسے باہر نکالتی ہیں۔ اسی لیے سرخ اینٹوں سے بنی عمارتیں سردیوں میں گرم اور گرمیوں میں ٹھنڈی رہتی ہیں ۔

ماحول دوست

ان کی تیار ی میں زیادہ مٹیریل ضائع نہیں ہوتا، اس لئے یہ زمینی آلودگی کا باعث بھی کم بنتی ہیں۔ یہ ماحول دوست گردانی جاتی ہیں کیونکہ اس کی تیاری میں مٹی، راکھ اور زمینی اشیا استعمال ہوتی ہیں۔ اس میں کسی قسم کا مصنوعی کیمیکل یا مادہ استعمال نہیں ہوتا، اس لئے ان میں سے نقصان دہ گیسوں کا اخراج نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے۔

کم لاگت

کسی بھی عام کنسٹرکشن کے مقابلے میں ان اینٹوں میں بوجھ سہارنے کی طاقت زیادہ ہوتی ہے۔ اس کا خام مال بآسانی دستیاب ہوتاہے، جس کی وجہ سے اس کی دیکھ بھال کی لاگت بھی کم آتی ہے۔ یہ ہلکی مگر مضبوط ہوتی ہیں، ان سے گھر کی تعمیر میں اسٹیل اور دیگرمہنگے مٹیریلز کی ضرورت کم پڑتی ہے۔ آج کل جو سوراخ والی اینٹیں دستیاب ہیں، وہ لال اینٹوں کے مقابلے میں60 فیصد ہلکی ہیں۔

فائر پروف

ان اینٹوں کاسب سے بڑا فائدہ یہ ہےکہ ان میں آگ نہیں لگتی اور ان کو دوبارہ استعمال میں لایا جاسکتاہے۔ ان میں آگ نہ لگنے کی وجہ یہ ہےکہ ان کو کئی گھنٹو ںتک آگ میں پکایا جاتاہے، اسی لیے یہ فائر پروف ہوتی ہیں۔

تعمیرمیں پانی کا کم استعمال

جب ان اینٹوں سے گھر کی تعمیر کی جارہی ہوتی ہے تو تعمیرات میں پانی کی کھپت 95فیصد تک کم ہوتی ہے۔ اس کا مٹیریل جلدی سوکھ بھی جاتاہے، اس لیے تعمیر کے اگلے مرحلے میں آپ24گھنٹے کے بعد بھی داخل ہوسکتے ہیں۔ 

تازہ ترین