سندھ کے شہر لاڑکانہ میں مزید 6 افراد میں ایچ آئی وی کی تصدیق ہو گئی ہے، جس کے بعد علاقے میں ایڈز کے مریضوں کی تعداد 63 ہو گئی۔
آج بھی ایڈز کنٹرول پروگرام کے تحت دو ہزار سے زائد شہریوں کی اسکریننگ کی گئی۔
دوسری طرف جے آئی ٹی نے مبینہ طور پر ایچ آئی وی پھیلانے کے الزام میں گرفتار ڈاکٹر سے تحقیقات کا آغاز کر دیا۔
گرفتار ڈاکٹر مظفر کا کہنا ہے کہ اس نے انتقاماً ایچ آئی وی نہیں پھیلایا، اسے ایچ آئی وی کا علم ہوتا تو خود اپنا علاج کراتا، کلینک نہیں چلاتا۔
ادھر پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن نے گرفتار ڈاکٹر مظفر کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
جن میں 4 ماہ سے11 سال تک کے 30 کے قریب بچے بھی شامل ہیں، ڈی آئی جی لاڑکانہ عرفان بلوچ کی سربراہی میں 5 رکنی جےآئی ٹی واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے۔
جے آئی ٹی نے مبینہ طورپر ایڈز پھیلانے کے الزام میں گرفتار ڈاکٹر مظفر گھانگرو سے اپنی تحقیقات کا آغاز کیا ہے۔
پروگرام منیجر ایڈز کنٹرول سندھ ڈاکٹر سکندر میمن کے مطابق حالیہ واقعات میں اب تک کوئی بچہ ایڈز سےجاں بحق نہیں ہوا ہے اور لوگوں کی اسکریننگ جاری ہے۔