اسلام آباد(اے پی پی، صباح نیوز) سپریم کورٹ نے نجی تعلیمی اداروں کی جانب سے فیسوں میں من مانے اضافے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے کہا ہے کہ نجی اسکولز منافع ضرورکمائیں، لیکن فیس میں اضافے کی کوئی حد ہونی چاہیے،5 فیصد سالانہ اضافے سے اسکول مالکان کو نقصان نہیں ہوتالیکن اس رکاوٹ کوختم کرنے کے نتیجے میں مالکان 15 سے 20 فیصد سالانہ اضافہ کرنا شروع کردینگے، اس کیس کافیصلہ آرٹیکل 18 کے تحت ہی کرتے ہوئے جائزہ لیا جائیگا کہ عدالت آرٹیکل 18 میں کس حدتک جاسکتی ہے، اس کیس کا فیصلہ تجارت، انڈسٹری اور اداروں کو بھی متاثر کریگا اور قومی بجٹ پربھی اس اثرات پڑینگے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ ایک نجی اسکول کا سالانہ منافع 353 ملین ہے، نجی اسکول کی سالانہ منافع میں اضافے کی شرح 36 فیصد ہے۔ کیا منشیات کے علاوہ کسی اور کاروبار میں اتنا نفع ہے۔بدھ کوچیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی ،اس موقع پربیکن ہاؤس کے وکیل شاہد حامد نے پیش ہوکر موقف اپنایا کہ عدالتی فیصلہ کے تحت 4000 سے کم فیس والے اسکول فیس میں اپنی مرضی کا اضافہ کر سکتے ہیں، اس طرح 5 فیصد سالانہ سے زائد اضافے کیلئے تعلیمی سال کے اختتام سے دو ماہ قبل اتھارٹی کو آگاہ کرنا ہوتا ہے اورزیادہ سے زیادہ اضافہ کی حد 8 فیصد سالانہ ہے۔