• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مقبوضہ کشمیر میں بڑے پیمانے پر تشدد کا بھی خدشہ ہے، امریکی جریدہ

معتبر امریکی جریدے ’فارن پالیسی‘ کا کہنا ہے کہ آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد نہ صرف کشمیریوں اور باقی ہندوستان کے درمیان خلیج مزید بڑھے گی بلکہ بڑے پیمانے پر تشدد کا بھی خدشہ ہے ۔

فارن پالیسی میگزین نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ یہ بات بالکل واضح محسوس ہوتی ہے کہ آرٹیکل35 اے کا خاتمہ مسلم اکثریت والی اس ریاست کی نوعیت کو تبدیل کردے گا ، آرٹیکل 35 اے کے تحت غیر کشمیری باشندے مقبوضہ کشمیر میں مالکانہ حقوق پر زمین نہیں خرید سکتے تھے ۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ممکنہ طور پر بھارتی حکومت ہندوؤں کو کشمیر کی طرف ہجرت کرنے کی حوصلہ افزائی کرے گی ۔آرٹیکل 35 اے کا خاتمہ راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ یا آر ایس ایس اور وشوا ہندو پریشد جیسی انتہا پسند تنظیموں کا دیرینہ مطالبہ تھا ۔

رپورٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں پہلے ہی تقریباً 5 لاکھ بھارتی فوجی موجود ہیں جو فوری طور پر وہاں زمینیں خرید سکتے ہیں اور مستقبل میں یہ عمل بڑے پیمانے پر ہوسکتا ہے ۔

بھارتی حکومت پہلے ہی اعلان کرچکی ہے وہ اکتوبر میں مقبوضہ کشمیر میں بین الاقوامی سرمایہ کاری کانفرنس کا انعقاد کرے گی ۔

بھارتی حکومت کے نئے انتظامات کے تحت بھارتی حکومت ہندوؤں کے لیے نئی بستیاں بسا سکتی ہیں جن کے اپنے شاپنگ مال، اسکول اور اسپتال ہوں گے جس کے نتیجے میں کشمیر کی مزید تقسیم کی راہ ہموار ہوگی۔

مقامی پارٹیاں اور کارکن بھارت کے ان عزائم کا پہلے بھی مقابلہ کرتے رہے ہیں اور آئندہ بھی کرتے رہیں گے ۔ مگر تبدیل ہوتی صورت ِ حال میں کوئی ایک حملہ بھی فرقہ وارانہ فسادات کی آڑ میں کشمیری مسلمانوں پر تباہ کن اثرات مرتب کرسکتا ہے ۔

فارن پالیسی میگزین کا کہنا ہے کہ ابتدا ء میں جموں اور لداخ کے غیر مسلم باشندوں نے بھارتی حکومت کے اقدام کا خیر مقدم کیا تھا لیکن اب ان میں سے کچھ لوگوں نے اپنی ثقافت اور روزگار کے تحفظ سے متعلق خدشات کا اظہار کرنا شروع کردیا ہے ۔

فارن پالیسی میگزین کی اس رپورٹ کے مطابق 5 اگست سے مقبوضہ کشمیر دنیا کی نظروں سے اوجھل ہے لیکن کرفیو، ذرائع ابلاغ پر پابندیاں اور گرفتاریاں ہمیشہ جاری نہیں رہ سکتیں ، جب یہ پابندیاں ختم ہوں گی تو دنیا غالباً ایک یکسر مختلف کشمیر دیکھے گی ۔

تازہ ترین