لاہور (خصوصی نمائندہ، وقائع نگار خصوصی، مانیٹرنگ سیل) چیئرمین بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن راولپنڈی غلام دستگیر نے صوبائی وزیر کالونیز فیاض الحسن چوہان کے بیٹے کے نمبر بڑھا دئیے۔
چیئرمین نے وزیر کے مبینہ دباؤ پر اختیارت کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے ان کے بیٹے کے ایف ایس سی کے امتحان کے فزکس پریکٹیکل کے نمبر 14 سے بڑھا کر 30 میں سے 30 کردئیے۔ ردو بدل کی اطلاع پر کنٹرولر امتحانات نے نتیجہ روک دیا۔
تفصیلات کے مطابق انٹرمیڈیٹ کے حالیہ نتائج میں صوبائی وزیر کے بیٹے فہد حسن رول نمبر759301 نے فزکس کے پریکٹیکل میں30 میں سے 14 نمبر حاصل کئے تھے۔ گزشتہ روزپیپرز کی ری چیکنگ کی درخواست دیکر فیاض الحسن چوہان نے چیئرمین بورڈ پر دباؤ ڈالا کہ نمبر پورے 30 کردئیے جائیں۔ جس پر چئیرمین بورڈ نے خود ہی ایوارڈ لسٹ تبدیل کردی اور فہدحسن کے نمبر 14 کی جگہ 30 کر دئیے۔
چیئرمین کے کہنے پر عملے نے اضافہ شدہ نمبروں کے ساتھ نیا رزلٹ کارڈ بھی جاری کر دیا۔ بورڈ کے کنٹرولر امتحانات نے ردوبدل کی اطلاع پر نتیجہ روک کر تحقیقات کا حکم دے دیا ہے اور ذمہ داروں کے تعین کیلئے دو رکنی کمیٹی قائم کردی گئی ہے۔
بورڈ کے چیئرمین ڈاکٹر غلام دستگیر کے مطابق فیاض الحسن چوہان نے بیٹے کے نمبرز میں تبدیلی پر انکوائری کیلئے خود درخواست دی ہے۔ فیاض الحسن کے بیٹے کے نمبروں کی تبدیلی میں ان کا کوئی ہاتھ نہیں، جو ذمہ دار ہے اس کے خلاف انکوائری کریں۔
غلام دستگیر نے کہا کہ دورکنی کمیٹی اس معاملے کی تمام پہلؤوں سے انکوائری کرے گی اور اس کے ذمہ داروں کا تعین کرے گی۔ کمیٹی کی رپورٹ آنے سے پہلے اس پر کوئی تبصرہ کرنا درست نہیں۔ انکوائری کمیٹی مجھ سمیت جس سے اور جہاں چاہے انکوائری شروع کرسکتی ہے۔
چیئرمین بورڈ نے مزید کہا کہ فزکس کے پریکٹیکلز 17 جولائی کو ختم ہوئے جبکہ انہوں نے عہدے کا چارج 18 جولائی کو سنبھالا، تحقیقات میں جو بھی ذمہ دار قرار پایا، اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ ان کے بیٹے کے نمبروں کے حوالے سے کسی قسم کا کوئی غیر قانونی کام نہیں ہوا، وہ اس معاملے میں ہر قسم کی انکوائری کا سامنا کرنے کیلئے تیار ہیں۔
انہوں نے کہا پورے ایشو کی انکوائری کی جائے اگرخدانخواستہ کوئی غیر قانونی کام ہوا ہے تو جن لوگوں نے کیاہے انہیں سزا دی جائے، حلفیہ کہتا ہوں کہ کسی کو بھی پریشرائز نہیں کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ پوری پاکستانی قوم یکسو رہےکہ ایک فیصد بھی غیرقانونی کام نہیں کیا۔ میرے بچے نے کوئی پوزیشن نہیں لی نہ کوئی سکالرشپ لی ہے کہ کسی اورکا حق ماراجائے۔ یہ پنڈی بورڈ کا مافیاہےجو چیئرمین بورڈ کے رولز اور ریگولیشنز کے خلاف اقدامات کررہے ہیں۔