مقبوضہ کشمیر میں بھارتی قابض انتظامیہ کی جانب سے مسلسل کرفیو اور لاک ڈاؤن کو 42 روز ہوگئے جبکہ مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا فیصلہ بھارتی سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: ایمنسٹی انٹر نیشنل کا مقبوضہ کشمیر سے کرفیو اٹھانے کا مطالبہ
مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی قابض انتظامیہ نےانسانی حقوق کی دھجیاں بکھیر دیں، مسلسل کرفیو، لاک ڈاؤن، مواصلاتی رابطوں کی بندش کو 42 روز گُزر گئے، کشمیریوں کی جنازوں میں شرکت مشکل ہوگئی، شوپیاں میں45 سال کی خاتون نصرت جبیں کو سری نگر میں اپنے والد کے انتقال کی خبر تک نہ ہوئی۔
ان کے ایک رشتے دار کا کہنا ہے کہ 75 سال کے بزرگ رحمٰن 24 اگست کو اپنے گھر کے قریب ٹریفک حادثے میں جاں بحق ہوگئے تھے۔
وہ آدھے گھنٹے تک سڑک پر بے یار و مددگار پڑے رہے اور فوری طبی امداد نہ ملنے اور خون زیادہ بہہ جانے سے انتقال کرگئے۔
دوسری جانب مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا فیصلہ بھارتی سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: بھارتی صحافی سے محصور کشمیریوں کا سوال
جموں و کشمیر پیپلز کانفرنس نے سپریم کورٹ میں آرٹیکل370 کی منسوخی کے خلاف پٹیشن دائر کردی۔
پٹیشن میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ کشمیر کا علیحدہ آئین تھا، بھارتی صدر کو کشمیری مقننہ کی منظوری کے بغیر وادی کی سیاسی شکل بدلنے کا اختیار حاصل نہیں ہے۔