• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

صلاح الدین کی فرانزک رپورٹ میں جسمانی تشدد ثابت

رحیم یار خان میں پولیس کی زیرِ حراست ہلاک ہونے والے صلاح الدین کی فرانزک رپورٹ میں جسمانی تشدد ثابت ہو گیا۔

فرانزک رپورٹ کے مطابق صلاح الدین کی موت سے قبل اسے جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

صلاح الدین کے دائیں بازو کے اوپر اور پیٹ کے بائیں حصے پر تشدد کے نشانات پائے گئے ہیں، تشدد زدہ حصوں میں خون کے لوتھڑے بھی جمے ہوئے تھے۔

رپورٹ کے مطابق صلاح الدین کو پھیپھڑوں کی پرانی بیماری تھی، جس میں سانس کا نہ آنا اور پھولنا بھی شامل ہے۔

پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی کے مطابق میڈیکل بورڈ کی جانب سے دی گئی رپورٹ میں صلاح الدین کی موت کی وجہ بیان نہیں کی گئی۔

یہ بھی پڑھیئے: ATM کارڈ چوری کر کے منہ چڑانے والا گرفتار

رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ صلاح الدین کی موت میں تشدد اور پھیپھڑوں کی بیماری کا ساتھ مل کر نیورو جینک شاک سمیت کوئی بھی وجہ ہو سکتی ہے۔

اس سے قبل رحیم یار خان میں پولیس کی زیرِ حراست صلاح الدین کی ہلاکت کے معاملے پر 4 رکنی ٹیم نے رحیم یار خان سے مزید شواہد حاصل کر کے فرانزک لیب میں جمع کروا ئے تھے۔

یہ بھی پڑھیئے: اے ٹی ایم چور دورانِ حراست ہلاک

ڈی آئی جی ذوالفقار حمید کی ہدایت پر 4 رکنی تفتیشی ٹیم نے شواہد اکٹھے کیے تھے، ڈی جی پی آر سے ٹی وی چینلز پر چلنے والی فوٹیج بھی مانگی گئی تھی، ان فوٹیجز کا فرانزک بھی کروایا جائے گا۔

ڈی آئی جی ذوالفقار حمید کا کہنا تھا کہ فرانزک رپورٹیں آنے پر متاثرہ خاندان سے دوبارہ پوچھ گچھ ہو گی۔

یہ بھی پڑھیئے: ATM کارڈ چور پر پولیس تشددکی ویڈیو سامنے آگئی

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ 30 اگست کو صلاح الدین کو پولیس نے پنجاب کے شہر فیصل آباد میں اے ٹی ایم مشین سے کارڈ چوری کرنے کے الزام میں رحیم یار خان سے گرفتار کیا تھا۔

صلاح الدین یکم ستمبر کو پولیس کی حراست میں جاں بحق ہو گیا تھا، جس کے بعد ملزم پر پولیس کے تشدد کرنے کا ناصرف الزام سامنے آیا تھا بلکہ پولیس حراست میں اس پر ہونے والے تشدد کی ویڈیو بھی وائرل ہوئی تھی۔

پولیس کا کہنا تھا کہ صلاح الدین طبیعت خراب ہونے پر دورانِ حراست ہلاک ہوا جبکہ سوشل میڈیا پر تشدد کی ویڈیو وائرل ہونے اور پنجاب پولیس پر کڑی تنقید کے بعد کیس کی جوڈیشل انکوائری شروع کی گئی تھی۔

تازہ ترین