• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت کی ریاست اُترپردیش کے شہر آگرہ کی سینٹرل جیل میں درجنوں کی تعداد میں کشمیری قید ہیں۔

مودی سرکار کی جانب سے گزشتہ ماہ 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والے آرٹیکل 370 کو ختم کر دیا گیا تھا جس کے بعد جہاں مقبوضہ کشمیر میں کشیدہ صورتحال ہے تو وہیں درجنوں کشمیری آگرہ کی جیل میں بھی قید ہیں۔

برطانوی نشریاتی ادارے کی ایک رپورٹ کے مطابق آگرہ کی سینٹرل جیل میں قید بے قصور کشمیری وہ ہیں جن کو آرٹیکل 370 ختم کرنے کے بعد حراست میں لیا گیا اور پھر اُن کو ریاست کی مختلف جیلوں میں منتقل کیا گیا۔

آگرہ کی اِس سخت سیکورٹی سینٹرل جیل میں تقریبا 80 سے زائد کشمیری قید ہیں، اُن کے لواحقین اپنے پیاروں سے ملاقات کے منتظر ہیں اور جیل کی ایک بدبودار انتظار گاہ میں رہنے پر مجبور ہیں۔

لواحقین کا کہنا ہے کہ اِس کمرے میں بیت الخلا ہونے کی وجہ سے بےحد بدبو ہوتی ہے جس کی وجہ سے ہمارا یہاں انتظار کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔

جیل کے ویٹنگ روم میں موجود ایک شخص نے بتایا کہ وہ سری نگر سے 30 کلو میٹر دور پلوامہ کا رہائشی ہے اور وہ یہاں اپنے بھائی سے ملاقات کرنے آیا ہوا ہے، اُس شخص نے بتایا کہ ایک گاڑی میں دو سے تین اہلکار آئے اور میرے بھائی کو گاڑی میں ڈال کر لے گئے، اُنہوں نے ہمیں ہمارے بھائی کا جُرم بھی نہیں بتایا اور نہ ہی یہ بتایا کہ میرے بھائی کو کہاں لے کر جارے ہیں۔

 اپنی قمیض سے پسینہ پونچھتے ہوئےاس شخص نے  کہا کہ ’بہت گرمی ہے، میں یہاں مر جاؤں گا۔‘

پلوامہ کے ایک اور شخص نے بتایا کہ میرے بھائی کو بھی اِس جیل میں قید کیا ہوا ہے اور میرا بھائی ایک تعلیم یافتہ انسان ہے لیکن اب وہ جیل میں ہے اور اُس کی ساری ڈگریاں بیکار ہوگئی ہیں۔

اُس شخص کا کہنا تھا کہ پولیس اہلکاروں نے ہمیں کہا تھا کہ پلوامہ کے سینئر اہلکار سے ایک تصدیقی خط لکھوا کر لے آؤ اور ہم تمہارے بھائی کو رہا کردیں گے، ہم ہزاروں روپے خرچ کرکے خط لے کر آئے لیکن پھر بھی ہمارے بھائی کو رہا نہیں کیا۔

اِن کے علاوہ بھی لاتعداد کشمیری اپنے پیاروں کی رہائی کے لیے جیل کے چکر لگا رہے ہیں لیکن اُن کو کوئی اُمید کی کرن نظر نہیں آرہی ہے۔

دوسری جانب جیل کے پولیس اہلکاروں نے اِس مسئلے پر اپنی خاموشی قائم کی ہوئی ہے، وہ نہ تو لواحقین کو قیدیوں کا کوئی جُرم بتاتے ہیں اور نہ ہی اُن کی رہائی کے لیے کوئی حل بتاتے ہیں۔

واضح رہے کہ قیدیوں سے ملنے کےلیے منگل اور جمعے کا دِن مقرر کیا گیا ہے۔

تازہ ترین