• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان میں کئی بیٹسمین سلیکٹرز کی پسند نا پسند کی بھینٹ چڑھ کر کیئریئر سے مایوس ہوگئے اور تاریخ کا حصہ بن گئے۔

بد قسمت فواد عالم نے اپنے پہلے ہی ٹیسٹ میں سنچری بنائی ہر سال ڈومیسٹک کرکٹ میں رنز کے ڈھیر لگاتے ہیں لیکن سلیکٹرز نے چار سال سے ان کی فائل بند کردی ہے،33سالہ فواد عالم ہر سال سنچری بناتے ہیں۔

اتوار کو قائد اعظم ٹرافی میں سندھ کی جانب سے انہوں نے ایک اور سنچری داغ دی، فواد عالم نے قائد اعظم ٹرافی میں سنچری بناکر سلیکٹرز کی توجہ حاصل کرنے کی کوشش کی ہے، یہ ان کی31ویں فرسٹ کلاس سنچری ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ ہمت ہار جاتا تو کئی سال پہلے ختم ہوجاتا، یوبی ایل کمپلیکس میں میچ کے بعد فواد عالم نے کہا کہ میرا کام کارکردگی دکھانا ہے،میں کارکردگی دکھاتا رہوں گا، اگر یہ سوچنے لگ جاتا تو 3 سال قبل ختم ہوجاتا۔

ٹیسٹ بیٹسمین نے کہا کہ پاکستان ٹیم میں منتخب نہ ہونے پر افسوس ضرور ہوتا ہے، لیکن مایوسی کو اپنی راہ میں نہیں آنے دیتا۔کوشش کرتا ہوں کہ سیدھے راستے پر رہوں،ایک دن مشکل ضرور آسان ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ اچھا کام کرنے پر صلہ نہ ملے تو افسوس ضرور ہوتا ہے، لیکن یہ زندگی کا حصہ ہے، سیدھا راستہ مشکل ضرور ہوتا ہے لیکن آسانیاں پیدا کرتا ہے، اگر میں گھبرا جاتا مایوس ہوجاتا تو آج لوگ فواد عالم کو یاد بھی نہ کررہے ہوتے۔

فواد عالم نے مزید کہا کہ میرا سلیکشن نہ ہونے کی وجہ سلیکٹرز بتاسکتے ہیں، آئندہ بھی کارکردگی دکھاتا رہوں گا،یہ سلیکشن کمیٹی بتاسکتی ہے کہ کس کی واپسی ہونی ہے، میراکام گراونڈ میں رنز بنانا ہے،کھلاڑی کو کسی بھی حال میں گرنا نہیں چاہیے، میں نیچے نہیں گرتا بلکہ اس طرح کی صورتحال میں پکا ہوجاتا ہوں۔

تازہ ترین