• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانوی شاہی خاندان کی پاکستان آمد ۔1961 سے2006 کی چند جھلکیاں

پاکستان میں یہ خبر مثبت انداز میں سامنے آرہی ہے کہ برطانوی شاہی خاندان کے شہزادہ ولیم اور ان کی اہلیہ کیٹ میڈلٹن رواں ماہ 14 سے 18 اکتوبر تک پاکستان تشریف لارہے ہیں۔

ڈیوک آف کیمبرج شہزادہ ولیم اور ڈچس آف کیمبرج کیٹ مڈلٹن اس دوران اسلام آباد اور لاہور سمیت پاکستان کے مختلف علاقوں کا تاریخی دورہ کریں گے۔

شہزادہ ولیم، شہزادہ چارلس اور لیڈی ڈیانا کے بڑے بیٹے ہیں اور انہیں پاکستانی دفتر خارجہ کی جانب سے دورے کی دعوت دی گئی تھی۔

13برس قبل  2006 میں شہزادہ چارلس اور ان کی اہلیہ کمیلا پارکر کے آمد کے بعد یہ رواں صدی کا دوسرا موقع ہے جب برطانیہ کے شاہی خاندان کاکوئی فرد پاکستان آرہا ہے۔

آزادی کے بعد گزشتہ 72 برسوں میں ملکہ برطانیہ سمیت شاہی خاندان کا مجموعی طور پر چوتھا دورہ ہے۔ پاکستان نے ہمیشہ ان کی گرمی جوشی سے مہمان نوازی کی ہے۔

ملکہ برطانیہ پہلی مرتبہ پاکستان میں:

یکم فروری 1961 کو پہلی مرتبہ ملکہ الزبیتھ دوم اپنے شوہر پرنس فلپ ڈیوک آف ایڈنبرا کے ہمراہ پاکستان کے سولہ روزہ دورے پر بھارت کے شہر احمد آباد سے صبح ساڑھے گیارہ بجے کراچی پہنچیں تو ان کا شاہانہ استقبال کیا گیا۔

کراچی ایئر پورٹ پر صدر مملکت فیلڈ مارشل ایوب خان نے ملکہ کا استقبال کیا ان کےہمراہ وفاقی کابینہ کے اراکین بھی موجود تھے۔

پاکستانی سرزمین پر قدم رکھتے ہی انہیں ایئر پورٹ پر 21 توپوں کی سلامی دی گئی۔ جس کے بعدگارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔

وفاقی وزرا اور غیرملکی سفیروں اعلیٰ سول اور فوجی عہدیداروں اور معزز شہریوں سے مصافحہ کے بعد شاہی سواری کراچی ایئر پورٹ سے ایوان صدر روانہ ہوئی ملکہ برطانیہ اور صدر ایوب کریم رنگ کی کھلی کیڈلک میں سوار تھے اس کےبعد ایک کار میں وفاقی وزیر خان ایف ایم خان اور ڈیوک آف ایڈنبرا سوار تھے۔

اس دوران راستے بھر ایئر پورٹ سے ایوان صدر تک بارہ میل کے راستے میں دونوں جانب تقریباً دس لاکھ کھڑی عوام نےان کا پرجوش استقبال کیا تھا۔ صدر کی عمارتوں سے شاہی سواری پر گل پاشی بھی کی گئی تھی۔

زیڈ اے بخاری ریڈیو پاکستان سے براہ راست کمنٹری کے ذریعے عوام کو آگاہ کررہے تھے۔ اپنی آمد کے پانچ گھنٹے بعد انہوں نے مزار قائد پر حاضری دی تھی اس موقع پر ایک منٹ خاموشی اختیار کرکے قبر پر پھول چڑھائے تھے۔

اپنے اس دورے میں ملکہ برطانیہ نے پشاور ،کوئٹہ، راولپنڈی لاہور سمیت مغربی پاکستان میں12دن، چار دن مشرقی پاکستان میں ،ڈھاکہ اور چاٹگام میں اپنے مصروف دن گزارے تھے۔

ملکہ اپنا دورہ مکمل کرکے16 فروری کو ڈھاکہ ایئر پورٹ سے بی او اے سی کے خصوصی طیارےکے ذریعے سہ پہر پاکستان سے روانہ ہوگئیں۔ صدر ایوب رخصتی کے وقت بھی موجود تھے۔

ملکہ برطانیہ دوسری مرتبہ پاکستان میں:

تقریبا36برس کے وقفے کے بعد 7اکتوبر1997 کو صبح دس بجے ملکہ برطانیہ اپنے چھ روزہ سرکاری دورے پر دوسری مرتبہ خصوصی طیارے کے ذریعے چکلالہ ایئر پورٹ پر پہنچی تو ان کا پروقار استقبال کیا گیا۔

ہوائی اڈے پر21 توپوں کی سلامی دی گئی۔ایئر پورٹ پر وزیرخارجہ گوہر ایوب نے ان کا استقبال کیا۔ ملکہ کے ہمراہ ان کے شوہر فلپ برطانوی وزیرخارجہ رابن کک بھی تھے۔

ایوان صدر پہنچنے پر مسلح افواج کے مشترکہ دستے نے گارڈ آف آنر پیش کیا۔ایوان صدر کے مرکزی دروازے پرصدر فاروق لغاری نے مصافحہ کرتے ہوئے استقبال کیا تھا۔

اس دورے میں ملکہ کو ملک کا اعلیٰ ترین اعزاز نشان پاکستان دیا گیا۔ اپنے اس دورے میں ملکہ نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے بھی خطاب کیا تھا۔

اس موقع پر انہوں نے وزیراعظم میاں نواز شریف قائدحزب اختلاف محترمہ بے نظیر بھٹو سمیت کئی دیگر سیاسی رہنماوں سے بھی ملاقات کی تھی۔

اپنے اس دورے میں ملکہ نے کراچی لاہور مری اور چترال کا بھی سفر کیا۔ وہ 12اکتوبر کی شام اپنا دورہ مکمل کرکے بھارت روانہ ہوگئیں تھیں۔

برطانوی ولی عہد شہزادہ چارلس کا دورہ:

ملکہ برطانیہ کے دوسرے دورے کے تقریبا9برس بعد30 اکتوبر2006 کو برطانوی ولی عہد شہزادہ چارلس اپنی اہلیہ کمیلا پارکر کے ہمراہ پہلی مرتبہ پاکستان تشریف لائے۔ان کا یہ دورہ چھ روزہ تھا۔

ان کا طیارہ چک لالہ کے فوجی ہوائی اڈے پر اترا تو وفاقی وزیر سمیرا ملک، برطانیہ میں پاکستان کی ہائی کمشنر ملیحہ لودھی، برطانوی ہائی کمشنر مارک لائل گرانٹ نے ان کا استقبال کیا۔

ا ن کے اس دورے کا مقصد بین المذاہب ہم آہنگی کے لیے کردار ادا کرنا تھا ۔اپنے اس دورے میں اسلام آباد لاہور اور زلزلے سے متاثرہ علاقوں کا بھی دورہ کیا تھا۔ اس دوران انہوں نے صدر پرویزمشرف وزیراعظم شوکت عزیز سے ملاقاتیں بھی کی تھیں اور ان کی جانب سے دیئے گئے ظہرانے میں شرکت بھی تھی۔

لیڈیا ڈیانا کی پاکستان آمد:

اکیس فروری 1996 کو پرنسس آف ویلز لیڈی ڈیانا اپنے خالصتاً نجی دورے پر موجودہ وزیراعظم عمران خان کی خصوصی دعوت پر تین روز کے لیے پاکستان آئیں تھیں تاہم حکومت پاکستان کی جانب سے وی وی آئی پی کا درجہ دیا گیا تھا۔

وہ سرجیمز گولڈ اسمتھ کے ذاتی طیارے میں جب لاہور ایئر پورٹ اتریں تو عمران خان ان کی اہلیہ جمائما خان اور حکومت کی جانب سے صوبائی وزیرخزانہ افضل سندھو اور ان کی اہلیہ نے استقبا ل کیا تھا۔

اپنے اس نجی دورے میں انہوں نے شوکت خانم میموریل کینسر اسپتال کے لیے چندہ مہم کے سلسلے میں شرکت کی تھی۔ وہ 24 فروری کو واپس لندن روانہ ہوگئی تھیں۔

تازہ ترین