کرتار پور راہداری پر بھارت سے آئے سکھ یاتریوں کی کلیئرنس کے عمل میں تیزی لانےکے لیے 80 امیگریشن کاؤنٹرز قائم کر دیئے گئے ہیں۔
گزشتہ ہفتے پاکستان اور بھارت کے درمیان کرتارپور راہداری کے معاہدے پر دستخط ہوئے تھے، جس کے تحت بھارت کے سکھ یاتری بغیر ویزے پاکستان میں موجود اپنے چند مقدس مقامات کا دورہ کر سکیں گے۔
کرتارپور راہداری معاہدے کے مطابق روزانہ 5 ہزار سکھ یاتری اس راہداری کا استعمال کرتے ہوئے گوردوارہ دربار صاحب کا دورہ کرسکیں گےجہاں گرو نانک نے اپنی زندگی کے آخری 18 سال گزارے تھے۔
یہ بھی پڑھیے: کرتارپور راہداری کھولنے کے تاریخی معاہدے پر دستخط
میڈیا رپورٹس کے مطابق وزارت داخلہ کی جانب سے بھارت سے آئے یاتریوں کی سہولت کے لیے تین داخلی راستے بنائے گئے ہیں۔
فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) یاتریوں کی کلیئرنس لسٹ اُن کی آمد سے 10 روز قبل بھارتی حکام کو بھیجے گی ۔
میڈیارپورٹس کے مطابق پاکستان رینجرز کےزیر نگرانی خصوصی بسوں میں یاتریوں کو گوردوارہ دربار صاحب لے جایا جائے گا جبکہ گوردوارے میں داخل ہونے سے قبل اُن کے پاسپورٹ اسکین کیے جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیے: کرتارپور راہداری: منموہن نے ہماری دعوت قبول کرلی
پاکستان اور بھارت دونوں ممالک سے آئے یاتریوں کو گوردوارہ دربار صاحب میں داخلےسے قبل بائیو میٹرک اسکریننگ کروانی ہوگی۔ اس کے علاوہ زیارت کے لیے آئے یاتری واپسی کے لیے اُسی گیٹ کا استعمال کریں گےجہاں سے وہ تصدیق کے بعد اندر آئے تھے۔
رپورٹ کے مطابق وزارت داخلہ نے راہداری پر کارروائیوں میں آسانی پیدا کرنے کے لیے 169 انسپکٹر اور سب انسپکٹر ، کانسٹیبل اور خواتین کانسٹیبل کے علاوہ دو اسسٹنٹ ڈائریکٹر اور ایک ڈپٹی ڈائریکٹر مقرر کیا ہے۔
کرتارپور راہداری پر زیارت کے لیے آئے یاتریوں سے 20 ڈالر سروس چارجز لیے جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیے: کرتار پور: سکھ یاتریوں کیلئے ہدایت نامہ جاری
پاکستان امیگریشن حکام ہر بھارتی یاتری کو ایک ’بار کوڈ‘ والا کارڈ جاری کریں گے، بھارتی یاتریوں کی آمد صبح 8سے دن 12بجے تک ہوگی اور غروب آفتاب تک سب یاتریوں کو واپس جانا ہوگا۔
وزیر اعظم عمران خان 9نومبر کو کرتارپور راہداری کا افتتاح کریں گےجبکہ بابا گرو نانک کے 550 ویں جنم دن کی تقریبات کا آغاز 12 نومبر سے کیا جائے گا۔