• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سزا معطلی اور ای سی ایل سے نام خارج ہونے کے بعد توقع کی جارہی ہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف علاج کے لیے بیرون ملک روانہ ہوجائیں گے۔

29اکتوبر 2019 کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ نے سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی سزا کو شدید علالت کے باعث آٹھ ہفتوں کے لیے معطل کرتے ہوئے 20 20 لاکھ کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے پر اُنہیں طبی بنیادوں پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔

نواز شریف کی سزا 8 ہفتوں کے لیے معطل


یہ بھی پڑھیے: نواز شریف کی درخواست ضمانت منظور

چوبیس دسمبر 2ہزار اٹھارہ سے سزا پانے والے سابق وزیراعظم نواز شریف اس دوران قریباً 239 دن سےجیل میں مقید تھے۔ اس سے قبل عام انتخابات سے قبل گزشتہ برس 6 جولائی کواحتساب عدالت نے سابق وزیراعظم کوان کی بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن صفدر سمیت قید و جرمانے کی سزا سنائی تھی ۔جس کے نتیجے میں میاں نواز شریف اور صاحبزادی مریم نواز69 اور کیپٹن صفدر 74 دن اڈیالہ جیل میں رہے تھے۔

19ستمبر2018 کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے احتساب عدالت کافیصلہ معطل کرتے ہوئے تینوں کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔ اگر جائزہ لیا جائے تو گزشتہ 16 ماہ میں تین ماہ کے وقفے کے بعد میاں نواز شریف مجموعی طور پر307 دن جیل میں رہے۔

تاریخی طور پر جیل حراست ان کےلیے پہلا موقع نہیں وہ اس سے بیس برس قبل اکتوبر1999 کو بھی ملک میں فوجی حکومت کے قیام کے بعد مستقل 425دن جیل میں اسیررہے تھے۔وہ9 دسمبر2000 کوایک معاہدے کے بعد اپنے خاندان کے ہمراہ جلاوطن ہوگئے تھے۔

دسمبر2018 سے اکتوبر2019 تک کی اسیری

ن لیگ کے قائد اورسابق وزیراعظم میاں نواز شریف کو 24دسمبر2018 کو احتساب عدالت فیصلے کے سبب العزیزیہ ریفرنس میں سات سال قید پونے چار ارب روپے جرمانہ جائیدادیں ضبط، نااہل قرار دیتے ہوئے گرفتار کرکے پہلےاڈیالہ پھر ایک دن وقفے کے بعد انہیں کوٹ لکھپت جیل منتقل کردیا گیا تھا۔

تاہم اگلے ماہ دسمبر میں اپنی 70ویں سالگرہ منانے والے سابق وزیراعظم کے متعلق جنوری سے ہی مسلسل علالت کے خبریں آنے کے بعد 2 فروری 2019 کو میڈیکل بورڈ کی سفارش پرکوٹ لکھپت جیل سے سروسز اسپتال سمز منتقل کردیا۔ جس کے بعد  25فروری تک جیل اور اسپتال ان کا آنا جانا لگا رہا۔

یہ بھی پڑھیے: نواز شریف کی ضمانت خوش آئند ہے

رواں برس 26مارچ کوصحت کی خراب صورتحال کے سبب طبی بنیادوں پر سپریم کورٹ نے العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کو  6ہفتوں کےلیے پچاس پچاس لاکھ کے دو مچلکے پر ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیتے ہوئے ان پربیرون ملک جانے پر پابندی لگادی تھی۔

سات مئی دو ہزار انیس کو وہ ایک بار پھر کوٹ لکھپت جیل منتقل ہوگئے۔تاہم طبیعت کی خرابی کے حوالے سے تشویشناک خبریں مسلسل سامنے آتی رہیں۔ اس دوران 21اکتوبر 2019 کو نیب نےانہیں پھر فوری طورپر سروسز اسپتال منتقل کردیا۔

تاہم طبعیت کی تشویشناک خبروں کے مسلسل آنے کے بعد 29اکتوبر2019 کوالعزیزیہ ریفرنس میں طبی بنیادوں پر میاں نواز شریف کی سزا آٹھ ہفتوں کے لیے معطل کردی گئی۔

تازہ ترین