جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے حکومت مخالف تحریک کے دوسرے مرحلے اور آزادی مارچ کے پلان ’بی‘ پر کل سے عمل کرنے کا اعلان کردیا۔
اسلام آباد کے پشاور موڑ پر آزادی مارچ کے شرکاء سے خطاب میں مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ کل کارکنوں کو صوبائی جماعتیں پلان ’بی‘ سے آگاہ کردیں گی۔
انہوں نے کارکنوں کو ہدایت دی کہ ہم نے تشدد سے دور رہنا ہے، اپنی قربانیوں کو ضائع نہیں ہونے دیں، آپ یہاں رہیں اور جو کارکن گھر وں پر ہیں وہ نکلیں اور پلان بی پر عمل درآمد کریں۔
جے یو آئی سربراہ نے کہا کہ آزادی مارچ اور یہ دھرنا پلان اے ہے، جو برقرار رہے گا، ہم نے اس کے ہوتے ہوئے پلان بی کی طرف جانا ہے، کارکن تیار رہیں، ہم ایک سے دوسری جگہ جائیں گے، آپ جب پلان بی کی طرف جائیں گے تو میں آپ کے شانہ بشانہ ہوں گا۔
ان کا کہنا تھا کہ جب اعلان ہوگا، آپ کے قافلے یہاں سے چل پڑیں گے، جب تک آپ کو نہیں کہا جاتا، یہاں جمے رہیں اور ثابت کریں کہ آپ قوم کے ترجمان ہیں، ہم نے باہمی مشاورت کے ساتھ آگے بڑھنا ہے، کچھ فیصلے کرلیے ہیں۔
مولانا فضل الرحمٰن نے مزید کہا کہ انتخابات کے ایک ہفتے کے اندر موقف بنا کہ 2018ء میں بدترین دھاندلی ہوئی، جب کوئی جرات نہیں کرسکتا تھا ہم نے کہا دھاندلی ہوئی ہے، حکومت کے غبن اور چوری کے واقعات ہر جگہ پھیل گئے، سلائی مشین سے اربوں روپے کمائے جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نائن الیون کے بعد دنیا میں مذہبی طبقے کی غلط تصویر پیش کی گئی، ہمارے اجتماع نے یورپ میں مذہبی طبقے کا امیج بہتر کیا ہے، 2014 کا دھرنا انتہائی بے نظمی اور بداخلاقی کا مظاہرہ کررہا تھا، لیکن ہمارے جیسا منظم اجتماع پاکستان کی تاریخ میں کسی نے نہیں دیکھا۔
جے یو آئی ف کے سربراہ نے کہا کہ آزادی مارچ میں تاجروں سمیت سب نے کامیابی حاصل کی ہے، آزادی مارچ سے اساتذہ کی امیدیں وابستہ ہوئی ہیں، میڈیا، انجینئر، کسانوں نے امیدیں لگائیں، پوری قوم نے ہمارے موقف کو تسلیم کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ دھاندلی زدہ الیکشن سے بننے والی جعلی حکومت کو گھر جانا پڑے گا، اب قوم کے رہنما ترجمان آپ ہیں، نعرے مستانہ لگانا پڑتا ہے، مشیر خزانہ کہتے ہیں ٹماٹر 17 روپے کلو ہےجبکہ ٹماٹر مارکیٹ میں 300 روپے کلو میں خریدار جارہا ہے، انشاءاللّٰہ ہم ملک کی معیشت کو سنبھال لیں گے۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ پاکستان میں جمہوریت اقتدار آئیں کی بالادستی ختم ہو رہی تھی، آمرانہ ذہنیت سامنے تھی، ہم نے آئین کو بچایا ہے، ملکی سیاست ہمارے گرد گھوم رہی ہے، ایوانوں میں بیٹھے ناجائز حکمران اور ان کے کارندے پریشان ہیں کہ کب انہیں گریبانوں سے پکڑ کر باہر نکالا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہم گزشتہ دو ہفتوں سے حال احوال دے رہے ہیں چور کوئی اور نہیں یہی ٹولا ہے جو ہم پر مسلط ہے، میرے محترم دوستو ہم نے کامیابی سے آگے بڑھانا ہے، آپ کے جذبہ کو پھر سلام کرتا ہوں، ہم نے گھروں میں نہیں جانا گاؤں میں نہیں جانا۔