بات چیت :… احتشام طورو ،پشاور
تصاویر :… مرزا تنزیل الرحمٰن بیگ
خیبر پختون خوا کی دھرتی نے دیگر شعبہ جات کے علاوہ کھیل کے میدان میں بھی کئی ایسے قابلِ فخر سپوت پیدا کیے کہ جنہوں نے دُنیا بھر میں پاکستان کا نام روشن کیا۔ قومی و بین الاقوامی طور پر کار ہائے نمایاں انجام دینے والے اِن کھلاڑیوں میں اسکواش کے 7عالمی چیمپئنز اور 10ٹیسٹ کرکٹرز کے علاوہ ہاکی پلیئرز،فُٹ بالرز، ایتھلیٹس اور باڈی بلڈرز شامل ہیں۔
کھیل کُود کی سہولتوں کے فقدان کے باوجود جذبۂ حب الوطنی سے معمور مُلک کی نمایندگی کرنے والوں میں کرکٹرز میں ارشد خان، وجاہت اللہ واسطی، کبیر خان، فضل اکبر، یونس خان، عُمر گل، عثمان شنواری، شاہین آفریدی اور سہیل خان،ا سکواش پلیئرز میں روشن خان، اعظم خان، محبّ اللہ سینئر، قمر زمان، جہاں گیر خان، محبّ اللہ جونیئر اور جان شیر خان، ہاکی پلیئرز میں لالا محمد رفیق مرحوم، قاضی محب مرحوم، رحیم خان، سعید خان، عبدالحمید حمیدی اور قاضی صلاح الدّین، فُٹ بالرز میں بچی خان، سُنبل خان، فضل الرّحمٰن اور عبدالشّکور المعروف عاجز، ایتھلیٹس میں ابدال اسمٰعیل شہید، غلام نورانی، اقبال شِنواری، ظفر اقبال، بحر کرم خان، حبیب الرّحمٰن آفریدی، محمد شاہ اور شبانہ خٹک، باکسرز میں لال سیّد، اسنوکر کے کھلاڑیوں میں صالح محمد اور رامبیل گُل اور تن سازوں میں اعجاز احمد قابلِ ذکر ہیں۔
خیبر پختون خوا سے تعلق رکھنے والے کھلاڑیوں نے اسکواش کے میدان میں تاریخی فتوحات حاصل کیں۔ گرچہ کچھ عرصے تک پاکستان میں اس کھیل پر جمود طاری رہا، لیکن آج ایک مرتبہ پھر کئی انتہائی باصلاحیت اسکواش پلیئرز سامنے آ رہے ہیں، جو اپنے پیش روئوں کی طرح بین الاقوامی سطح پر غیر معمولی کارکردگی دکھانے کی اہلیت رکھتے ہیں۔
پاکستان میں اسکواش کے اُفق پر جگمگانے والے ان ستاروں میں 14سالہ محمد عمّاد بھی شامل ہیں، جو قومی سطح کے علاوہ بین الاقوامی مقابلوں میں بھی نہایت عُمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ وہ اس وقت پاکستان انڈر 15اسکواش کی رینکنگ میں تیسرے نمبر پر ہیں۔ عمّاد نے 2013ء میں انڈر 9روشن خان انٹرنیشنل اسکواش چیمپئن شپ جیتی، 2014ء میں چیف آف ایئراسٹاف جونیئر چیمپیئن شپ کا سیمی فائنل کھیلا، 2015ء میں چیف آف ایئر اسٹاف نیشنل جونیئر اسکواش چیمپیئن شپ کا ٹائٹل جیتا، اس برس ہی آل پاکستان جونیئر اسکواش چیمپیئن شپ جیتی، 2016ء میں چیف آف ایئر اسٹاف نیشنل جونیئر اسکواش چیمپئن شپ میں دوسری پوزیشن حاصل کی، 2017ء اور 2018ء میں انڈر 13ریحانہ نذر نیشنل جونیئر اسکواش چیمپیئن شپ میں کام یابی حاصل کی اور 2019ء میں انڈر 15دی پنجاب نیشنل جونیئر اسکواش چیمپیئن شپ کا فائنل کھیلااور رواں برس تین ماہ میں تین مرتبہ پنجاب نیشنل جونیئر اسکواش چیمپیئن شپ کا ٹائٹل جیتا۔
علاوہ ازیں،2018ء میں انگلینڈ کے شہر،برمنگھم میں ہونے والی جونیئر اسکواش چیمپیئن شپ میں پاکستان کے لیے ساتویں پوزیشن حاصل کی۔ 2018ء میں قطر میں منعقدہ دوحاجونیئر اسکواش چیمپیئن شپ کے فائنل میں اپنے بھارتی حریف کو شکست دے کر پاکستان کے لیے گولڈ میڈل جیتا۔ ملائیشیا برونائی جونیئر اسکواش چیمپیئن شپ میں چوتھی پوزیشن حاصل کی اور پھر 2019ء میں دوحا جونیئر اسکواش چیمپیئن شپ میں چوتھی پوزیشن حاصل کی۔
گزشتہ دنوں ہماری اسکواش پلیئر، محمد عمّاد سے خصوصی گفتگو ہوئی، تو انہوں نے بتایا کہ ’’ مَیں اپنے والد کی وجہ سے اسپورٹس کی جانب راغب ہوا۔ 9برس کی عُمر میں اُنہی کی رہنمائی میں اسکواش کھیلنا شروع کیا۔ تاہم، اسپورٹس میں بھرپور محنت کے باوجود بھی میرا تعلیمی ریکارڈ قابلِ رشک ہے اورمَیں امتحانات میں ہمیشہ تیسری یا چوتھی پوزیشن حاصل کرتا ہوں۔‘‘ عمّاد کے دو بھائی ہیں اور وہ بھی اُن ہی کی طرح اسکواش کے کھلاڑی ہیں۔ اس بارے میں انہوں نے بتایا کہ ’’ میرے بڑے بھائی، احمد حسن، جن کی عُمر 18برس ہے، انڈر 19کیٹیگری میں کھیل رہے ہیں، جب کہ چھوٹا بھائی، محمد فوّاد خان بھی، جو9برس کا ہے، اسکواش پلیئر ہے۔‘‘
اپنی کوچنگ اور فزیکل ٹریننگ کے بارے میں عمّاد کا کہنا تھا کہ ’’مَیں پاکستان اسکواش فیڈریشن کے زیرِ سایہ تربیت حاصل کر رہا ہوں۔ کوچز، آصف اور فضل شاہ بھرپور محنت و رہنمائی کر رہے ہیں۔ علاوہ ازیں، ہر وِیک اینڈ پر پی اے ایف اسکواش کے کوچز کے ساتھ بھی دوگھنٹے پریکٹس کرتا ہوں۔ پاکستان نے اسکواش کے میدان میں 37سال تک بِلا شرکتِ غیرے حُکم رانی کی اور مَیں اسی لیے سخت محنت کر رہا ہوں کہ ایک مرتبہ پھر اسکواش میں پاکستان کا نام عالمی سطح پر روشن کروں۔ مُجھے پوری امید ہے کہ میری کوشش رائیگاں نہیں جائے گی اور ایک مرتبہ پھر اسکواش پر پاکستان کا راج ہو گا، ان شاء اللہ۔‘‘
کھیل کے علاوہ مطالعے اور موسیقی سے لگائو رکھنے والے محمد عمّاد کا مُلک میں اسکواش کے مستقبل کے بارے میں کہنا تھا کہ ’’پاکستان میں اسکواش کا مستقبل تاب ناک ہے۔ حکومت کھلاڑیوں کے ساتھ بھرپور تعاون کر رہی ہے۔ اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ جب بھی مَیں نے کوئی ٹائٹل جیتا، تو خیبر پختون خوا حکومت نے بھرپور حوصلہ افزائی کی۔ اس کے علاوہ پاکستان اسکواش فیڈریشن بھی سرپرستی کر رہی ہے۔ اسی کی بہ دولت مَیں نے نہایت کم عرصے میں انڈر 15اسکواش جونیئر چیمپیئن شپ کے ٹائٹلز جیتے۔ تاہم، کھلاڑیوں کا مستقبل محفوظ بنانے اور ان کی صلاحیتوں میں مزید نکھار کے لیے انہیں مُلک کے اہم اداروں میں ملازمتیں فراہم کی جانی چاہئیں۔
یوں ایک جانب پلیئرز کا مستقبل محفوظ ہو گا ، انہیں کسی قسم کی معاشی پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا، تو دوسری جانب اسپورٹس سے ریٹائرمنٹ کے بعد انہیں ملازمت کی فکر نہیں ہو گی اور وہ کوچ کے طور پر دَل جمعی سے اپنی خدمات انجام دے سکیں گے۔‘‘ اپنے پسندیدہ کھلاڑیوں کے بارے میں بتاتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ ’’مَیں پاکستانی اسکواش پلیئر، ناصر اقبال اور انگلش کھلاڑی،نِک میتھیو سےکافی متاثر ہوں۔‘‘ مستقبل میں بین الاقوامی مقابلوں میں شرکت کے حوالے سے عمّاد نے بتایا کہ’’ مَیں 30جنوری 2020ء کو انگلینڈ میں منعقد ہونے والی برٹش جونیئر اسکواش چیمپئن شپ کی انڈر 15کیٹیگری میں حصّہ لوں گا۔ 2002ء کے بعد یہ ٹائٹل کسی پاکستانی کھلاڑی نے نہیں جیتا۔ چوں کہ مَیں پاکستان کے لیے یہ ٹائٹل جیتنا چاہتا ہوں، چناں چہ بھرپور محنت کر رہا ہوں۔ ‘‘
محمد عمّاد کے والد، سلام گُل بیڈ منٹن کے بہترین کھلاڑی رہ چُکے ہیں اور انہوں نے ڈسٹرکٹ بیڈ منٹن ایسوسی ایشن کے سینئر نائب صدر کے طور پر بھی خدمات انجام دی ہیں۔ اس موقعے پر اُن کا کہنا تھا کہ’’ اللہ کے فضل و کرم سے میرے تینوں ہی بیٹے اسکواش کے انتہائی باصلاحیت کھلاڑی ہیں اور مُجھے ان سب پر ناز ہے۔
عمّاد نے کئی قومی و بین الاقوامی مقابلوں میں خود کو منوایا ہے اور یہ جلد ہی عالمی چمپیئن کے طور پر بھی سامنے آئے گا، ان شاء اللہ۔ اس کے علاوہ احمد حسن اور فوّاد بھی دن رات محنت کر رہے ہیں۔ مُجھے پوری امید ہے کہ میرے بچّے ایک مرتبہ پھر اسکواش کے میدان میں عالمی سطح پر مُلک و قوم کا نام روشن کریں گے۔‘‘