• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قوم کی بیٹی تانیہ ایدروس کی تقریر جاری تھی لیکن اس تقریر کی تمام باتیں میں گزشتہ چند ماہ سے ایک معروف اینکر جو انجینئر بھی ہیں، سے سن رہا تھا۔ 

اُنہوں نے ملک میں جدید ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹلائزیشن کے لیے کافی ہوم ورک کیا اور وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی سے ملاقات میں پاکستان میں ڈیجیٹلائزیشن کے اپنے منصوبے پر عملدرآمد کے لیے قائل بھی کر لیا تھا جبکہ ہائی کورٹ میں بھی ان کی جانب سے پاکستان میں ڈیجیٹل کرنسی کو قانونی چھتری فراہم کرنے کے لیے درخواست دائر ہے جس پر کارروائی بھی شروع ہو چکی ہے۔ 

بہرحال قوم کی بیٹی تانیہ ایدروس نے گوگل کی بہترین ملازمت کو خیرباد کہتے ہوئے اپنے ملک کے لیے اپنی خدمات پیش کردی ہیں، اب وہ ڈیجیٹل پاکستان وژن کی سربراہی کرتے ہوئے پاکستان کو جدید ٹیکنالوجی سے روشناس کرانے میں اپنا کردار ادا کریں گی لیکن قوم کے ان فرزندوں کا کیا بنا جو ماضی میں اپنا مستقبل دائو پر لگاتے ہوئے حکومت ِوقت کے اعلیٰ ترین عہدیداروں کے کہنے پر پاکستان آئے اور خدمات بھی انجام دیں لیکن پھر حکومت تبدیل ہوئی اور پاکستان کے ان بیٹوں پر کرپشن اور اختیارات کے غلط الزامات عائد کرتے ہوئے نیب اور اینٹی کرپشن کے کیسز بنائے گئے۔ 

ان کی باہر ملنے والی تنخواہوں کے برابر پاکستانی روپے میں ملنے والی تنخواہوں کو اسکینڈل کے طور پر ظاہر کیا گیا اور انھیں بےعزت کر کے پہلے ملازمت سے برخاست کیا گیا اور پھر ملک بدر کیا گیا۔

آج جس طرح تانیہ ایدروس کو پاکستان کی محسن قرار دے کر ان کی پبلسٹی کی جارہی ہے یہی کچھ ماضی میں بھی ہو چکا ہے۔ 

ماضی میں پاکستان کے جن فرزندوں کے ساتھ حکومتِ وقت کے خاتمے کے ساتھ ہی سوتیلا سلوک روا رکھا گیا اور انتقامی کارروائیاں کی گئیں ان کی کچھ تفصیلات بھی قارئین کے لیے پیشِ خدمت ہیں تاکہ ہم سب مل کر تانیہ ایدروس کے بہتر اور محفوظ مستقبل کے لیے دعا کر سکیں۔ 

سب سے پہلے گزشتہ دور حکومت کی ذہین ترین شخصیت ڈاکٹر عمر سیف کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے، ڈاکٹر سیف نے پہلے کیمبرج یونیورسٹی سے ڈاکٹریٹ اور پھر میساچوسٹ انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی سے کمپیوٹر سائنس کے شعبے میں پوسٹ ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کررکھی ہے جبکہ تانیہ ایدروس نے بھی اسی ادارے سے صرف ایم بی اے کیا ہے۔

ڈاکٹر عمر سیف کو شہباز شریف نے پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کا چیئرمین تعینات کیا۔ ڈاکٹر سیف نے تین سو کے قریب ٹیکنالوجی منصوبے مکمل کئے اور پنجاب میں یونیورسٹی آف انفارمیشن ٹیکنالوجی قائم کی اور اس کے پہلے وائس چانسلر بھی مقرر ہوئے۔ 

ڈاکٹر سیف کی قابلیت اور کام کو دنیا بھر میں سراہا گیا اور انھیں ورلڈ اکنامک فورم کی جانب سے ینگ گلوبل لیڈر ایوارڈ، گوگل فیکلٹی ریسرچ ایوارڈ، حکومت پاکستان کی جانب سے ستارۂ امتیاز، جبکہ ایم آئی ٹی کی جانب سے ڈاکٹر سیف کا نام پینتیس عالمی موجد کی فہرست میں شامل کیا گیا اور مسلسل چار سالوں تک ان کا نام پانچ سو مسلمان بااثر شخصیات کی فہرست میں بھی شامل ہوتا رہا۔ 

لیکن پھر کیا ہوا قوم کے اس فرزند کو ن لیگ کی حکومت کے خاتمے کے ساتھ ہی تمام عہدوں سے ہٹا دیا گیا اور اب وہ نیب کے کیسز بھگت رہے ہیں۔ اسی طرح امریکہ میں اپنی قابلیت کا لوہا منوانے والے قوم کے ایک اور فرزند پروفیسر ڈاکٹر سعید اختر امریکہ کی ریاست ٹیکساس یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز میں یورولوجی ڈپارٹمنٹ کے چیئر مین کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے۔ 

انھوں نے اپنی قابلیت کے بل بوتے پر عالمی سطح پر انتیس ایوارڈز حاصل کیے، ان کے چالیس سے زائد ریسرچ پیپرز عالمی جرنلز میں شائع بھی ہوئے، سابقہ ن لیگی حکومت میں ان کو پاکستان آنے کی دعوت دی گئی اور وہ مادر وطن کی خدمت کے لیے پاکستان آئے اورخدمات انجام دیں۔ 

انھیں تمغہ امتیاز سے بھی نوازا گیا۔ لیکن پھر حکومت کے خاتمے کے ساتھ ہی ان پر کرپشن کے الزامات عائد کیے گئے اور عہدے سے برخاست کردیا گیا جو پاکستان اور ڈاکٹر صاحب کی جگ ہنسائی کا سبب بھی بنا۔

پھر جنرل مشرف کے دور میں نادرا کے چیئرمین تعینات ہونے والے طارق ملک جو ہارورڈ یونیورسٹی اور اسٹنینڈ فورڈ یونیورسٹی سے فارغ التحصیل تھے وہ ورلڈ بینک میں شاندار ملازمت پر فائز تھے لیکن ملک و قوم کے نام پر جنرل مشرف حکومت نے پاکستان آنے کی دعوت دی ، اور نادرا کا چیئر مین لگایا گیا۔ 

وہ ڈیجیٹل پاکستان کی بنیاد رکھنے والے پاکستانی تھے انھوں نے نادرا کو جدید ترین خطوط پر استوار کیا، دیجیٹل گورنمنٹ کی بنیاد رکھنے پر انھیں یورپ کے تھنک ٹینک نے دنیا کے سو بااثر ترین افراد میں شامل کیا۔ انھوں نے ہی دو ہزار تیرہ کے انتخابات میں اپوزیشن کی جانب سے دھاندلی کے الزامات پر ڈیجیٹل اسکروٹنی کا عمل کامیابی سے مکمل کیا لیکن نواز شریف حکومت نے انھیں جبری طور پر عہدے سے برطرف کردیا۔

 یہ تو ماضی میں قوم کے بیرون ملک مقیم فرزندوں کے ساتھ ہر نئی آنے والی حکومت کا سلوک رہا ہے جہاں تک تانیہ ایدروس اور تحریک انصاف کی حکومت کی بات ہے تو ہماری دعا یہی ہے کہ اللہ تعالیٰ تانیہ ایدروس کی جان و مال عزت و آبرو کی حفاظت فرمائے۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین