• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سینیٹ اجلاس: مشاہداللہ خان کا مشیر خزانہ سے معافی کا مطالبہ

سینیٹ اجلاس: مشاہداللہ خان کا مشیر خزانہ سے معافی کا مطالبہ


سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر مشاہداللہ نے سخت سوالات اٹھا دیے جبکہ مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ سے معافی مانگنے کا بھی مطالبہ کر دیا۔

پیپلز پارٹی کے سینیٹر فاروق ایچ نائیک کی سربراہی میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا جس میں سینیٹر مشاہداللہ نے سوال کیا کہ برطانیہ سے 19 کروڑ پاؤنڈز کی رقم کس اکاونٹ میں گئی ہے؟

جس پر ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک نے جواب دیا کہ این سی اے سے ملنے والی رقم نیشنل بینک کے اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کی گئی ہے۔

سینیٹر مشاہداللہ نے سوال کیا کہ برطانیہ سے ملنے والی رقم اسٹیٹ بینک کو ملنی تھی نیشنل بینک کو کیوں منتقل کی گئی جس پر ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک نے جواب دیا کہ یہ رقم کس اکاؤنٹ میں گئی یہ حکومت بہتر بتاسکتی ہے۔

مشاہداللہ خان نے مشیرخزانہ سے معافی مانگنے کا بھی مطالبہ کردیا۔

سینیٹر مشاہداللہ خان نے کہا کہ مشیرخزانہ عبدالحفیظ شیخ بتائیں کہ یہ کون سا ٹماٹر ہے جو 17 روپے فی کلو میں فروخت ہورہا ہے، جبکہ مارکیٹ میں ٹماٹر 300 روپے میں فروخت ہورہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مشیرخزانہ اپنے بیان کی تردید کریں یا قوم سے معافی مانگیں۔

چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے کہا کہ 50 ہزار سے زائد کی خریداری پر شناختی کارڈ کی شرط ختم نہیں کی، ایف بی آر کو 30 جنوری کے بعد شناختی کارڈ فراہم نہ کرنے پر کارروائی ہوگی۔

شبر زیدی نے کہا کہ شرط پر عملدرآمد کے لیے  تاجروں کی مارکیٹ کمیٹیاں ایک 2 روز میں بن جائیں گی، سالانہ 10 کروڑ ٹرن اوور پر 0.5 فیصد ٹیکس وصول کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ تاجروں کے 3 مطالبات مان لیے گئے ہیں، تاجروں نے تسلیم کیا کہ شناختی کارڈ کی شرط برقرار رہے گی۔

چیرمین ایف بی آر نے کہا کہ ٹیکسٹائل سیکٹر کیلئے 24 ارب روپے کے ٹیکس ری فنڈز جاری کردیے گئے ہیں جبکہ ایکسپورٹرز کو 15 ارب روپے کے ٹیکس ری فنڈز کی ایڈجسٹمنٹ کی گئی ہے اور 30ارب روپے کے بانڈز کیش کرا دیے گئے ہیں۔

تازہ ترین