اسلام آباد(نمائندہ جنگ) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے کہا ہے کہ عسکریت پسندی دہشت گردی کا دوسرا نام ہے، تشدد مذہب اور سیاست کیلئے استعمال ہوتا ہے، دہشت گردی کی تاریخ ہزاروں سال پرانی ہے، ہمیں دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے اپنی حکمت عملی پر ازسر نو غور کرنے کی ضرورت ہے.
دہشت گردی صرف پاکستان نہیں ، پوری دنیاکامسئلہ ہے ، ہمیں دوسروں سے سیکھنا ہوگا ،جنہوں نے دہشت گردوں کو شکست دی ہے،عسکریت پسندی اور دہشت گردی کی لعنت کو شکست دینے کیلئے متعدد اقدامات اٹھانے اور کثیر الجہتی نکتہ نظر کی ضرورت ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نےبدھ کو فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی میں منعقدہ ’’سابق فاٹا اور پاٹا میں انصاف کی انتظامیہ پر عسکریت پسندی کے اثرات‘‘ کے موضوع پر ریسرچ اسٹڈی کے آغاز کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ریسرچ پروگرام کی حوصلہ افزائی ہونی چاہیے، نئی نئی چیزوں کے مشاہدے سے آپ بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ہم ججوں،وکلااورعملے کی تربیت پر بہت توجہ دے رہے ہیں، چیف جسٹس پشاورہائی کورٹ کوکہا ہے وہ بہترین جج فاٹاکے علاقوں میں بھیجیں جبکہ قبائلی علاقوں میں بہترین وکلاء کوپریکٹس کیلئے جاناچاہیے۔
انہوں نے کہاکہ تحقیقات کی بنیادپرجج مقدمے کے مختلف پہلوئوں کاجائزہ لے سکتاہے۔ انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ دہشت گردی کی تعریف سے متعلق فیصلہ دے چکی ہے۔