• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جنرل سلیمانی پر حملے کا مقصد جنگ کو روکنا ہے، ٹرمپ


امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے جنرل قاسم سلیمانی پر حملے کا مقصد ایران سے جنگ کا آغاز نہیں، جنگ کو روکنا ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اس حوالے سے ایک بیان میں یہ بھی کہنا ہے کہ قاسم سلیمانی امریکی سفارت کاروں اور فوجیوں پر حملے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے، اسی لیے انہیں نشانہ بنایا گیا۔

ایرانی قدس فورس کے سربراہ میجر جنرل قاسم سلیمانی پر امریکی حملے کے بعد مشرقِ وسطیٰ میں جنگ کے سائے منڈلانے لگے ہیں۔

عراق سے ملحق سرحد پر ایرانی لڑاکا طیاروں کی پروازیں جاری ہیں، امریکا بھی مشرقِ وسطیٰ میں مزید 3 ہزار فوجی بھیجنے کی تیاریاں کر رہا ہے جبکہ اسرائیل نے شام اور لبنان سے ملحق اپنی سرحد پر سیکیورٹی بڑھا دی ہے۔

یہ بھی پڑھیئے: جنرل سلیمانی جاں بحق، مشرق وسطیٰ میں جنگ کا خطرہ

ٹرمپ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ وہ جنرل سلیمانی کی موت سے پیدا ہونے والی مشرقِ وسطیٰ کی صورتِ حال سے نمٹ لے گی۔

ایرانی سپریم لیڈر آیت اللّٰہ خامنہ ای تہران میں مقتول کمانڈر قاسم سلیمانی کے گھر جاکر اہلِ خانہ سے تعزیت کی جبکہ اسماعیل قاآنی کو القدس فورس کا نیا کمانڈر مقرر کر دیا۔

روسی صد ولادیمیر پیوٹن نے کہا ہے کہ امریکی کارروائی خطے کی صورتِ حال کو مزید خراب کر سکتی ہے۔

ڈیمو کریٹس نے صدر ٹرمپ کے اس اقدام کو کھلی جنگ قرار دیا ہے، ڈیموکریٹس اس معاملے پر ری پبلکن کے یکسر خلاف ہیں، ممکن ہے یہ ان کی انتخابی حکمتِ عملی ہو۔

یہ بھی پڑھیئے: ایک اور جنگ کے متحمل نہیں ہوسکتے،انتونیو گوتیریس

امریکی صدارتی امیدار بننے کی ڈیمو کریٹ خواہش مند تلسی گبارڈ نے ایرانی جنرل کی ہلاکت کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹرمپ نے جنرل سلیمانی کو مار کر ایران کے خلاف جنگ چھیڑ دی ہے۔

جنرل سلیمانی پر حملے کا مقصد جنگ کو روکنا ہے، ٹرمپ
تلسی گبارڈ

انہوں نے کہا کہ یہ ٹرمپ کا ایسا جنگی اقدام ہے جس کی کانگریس سے منظوری نہیں لی گئی، ٹرمپ نے ایران کے خلاف غیر آئینی اقدام کیا ہے۔

تلسی گبارڈ نے مزید کہا کہ ادلے کا بدلہ ہو گا جو لامتناہی ہو گا اور پھر ایران شدید کارروائی کرے گا، ٹرمپ کے اقدام کے نتیجے میں امریکا دلدل میں پھنس جائے گا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایران کے خلاف خوفناک جنگ چھڑی تو افغان اور عراق جنگیں پکنک جیسی لگیں گی۔

یہ بھی پڑھیئے: اسماعیل قانی قدس فورس کے نئے کمانڈر مقرر

امریکا کی ڈیموکریٹ خواتین کانگریس الہان عمر اور رشیدہ طلیب نے جنرل سلیمانی کو راکٹ حملے کا نشانہ بنائے جانے پر صدر ٹرمپ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

جنرل سلیمانی پر حملے کا مقصد جنگ کو روکنا ہے، ٹرمپ
رشیدہ طلیب اور الہان عمر

ان کا کہنا ہے کہ امریکی صدر کے اس اقدام نے ڈیموکریٹس کو اشتعال دلا دیا ہے، کیا بدحواسی کی یہ حرکت مواخذے سے توجہ ہٹانے کے لیے کی گئی ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز صبح سویرے عراق میں بغداد ایئر پورٹ پر امریکی راکٹ حملے میں ایران کی القدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی اور عراق کی الحشد الشعبی (پاپولر موبائلائزیشن فورس) کے ڈپٹی کمانڈر ابومہدی المہندس سمیت 5 افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔

امریکی فورسز نے ایرانی جنرل سلیمانی کے بغداد ایئر پورٹ پر اترتے ہی راکٹ حملہ کر کے انہیں نشانہ بنایا تھا۔

یہ بھی پڑھیئے: اوباما کے دور میں ٹرمپ ایران سے جنگ کے مخالف تھے

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، سینیٹر لنزے گراہم، ایران کے پاسدارانِ انقلاب اور امریکی دفاعی ادارے پینٹاگون نے فوری طور پر اس حملے میں ایرانی میجر جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کی تصدیق کی تھی۔

پینٹاگون کا کہنا تھا کہ میجر جنرل قاسم سلیمانی کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم کے مطابق نشانہ بنایا گیا۔

ایرانی سپریم لیڈر آیت اللّٰہ خامنہ ای اور ایران کے صدر حسن روحانی نے جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کا انتقام لینے کے عزم کا اظہار کیا تھا جبکہ ایرانی سپریم لیڈر نے واقعے پر ملک بھر میں 3 روزہ سوگ کا اعلان بھی کیا۔

دوسری جانب آج بھی عراق میں امریکا کی جانب سے ایک اور فضائی حملہ کیا گیا ہے جس کے نتیجے میں مزید 6 افراد جاں بحق اور 3 شدید زخمی ہوئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیئے: پاکستان کو مشرقِ وسطیٰ کی صورتِ حال پر شدید تشویش

بغداد کے شمال میں تاجی روڈ پر کیے گئے حملے میں الحشد الشعبی کی 2 گاڑیوں کو نشانہ بنایا گیا۔

عراقی حکام نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ حملے میں داعش کے خلاف سرگرم تنظیم الحشد الشعبي Hashed al-Shaabi (پاپولر موبائلائزیشن فورس) کے ایک اور کمانڈر کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

ادھر الحشد الشعبی کا کہنا ہے کہ فضائی حملے میں طبی عملے کو نشانہ بنایا گیا ہے، پیرا ملٹری فورس کے کمانڈر کو نشانہ بنانے کی خبریں درست نہیں۔

تازہ ترین