آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں برف باری سے بند مختلف شاہراہوں کی بحالی کے لیے آپریشن جاری ہے۔
آزاد کشمیر کی وادیٔ نیلم، وادیٔ گریس اور وادیٔ سرگن سمیت دیگر متاثرہ علاقوں میں چوتھے روز بھی امدادی کام تیزی سے کیا گیا۔
بالائی وادیٔ نیلم کے علاقوں ڈھکی اور چکناڑ سے 14 زخمیوں کو سی ایم ایچ مظفر آباد منتقل کیا گیا۔
شاردہ، کیل اور ذیلی وادیوں میں 50 سے زائد سیاح تاحال راستے کھلنے کے منتظر ہیں، کیرن اور لوات میں بھی ہیوی مشنری کی مدد سےبرف ہٹائی گئی۔
یہ بھی پڑھیئے: وادیٔ نیلم، لینڈ سلائیڈنگ سے ہلاکتیں 78 ہو گئیں
وادیٔ نیلم میں 200 سے زائد مکان اور 22 دکانیں متاثر ہوئیں جبکہ 56 افراد زخمی ہوئے، 78 جاں بحق افراد میں سے 40 سے زائد فراد کی تدفین کر دی گئی ہے، دیگر کی تدفین کے لیے مناسب جگہ دیکھ کر انتظامات کیے جا رہے ہیں۔
گلگت بلتستان کے ضلع دیامر، استور اور غذر میں برف باری کے بعد موسم شدید سرد ہے، غذر سمیت گلگت بلتستان کے اکثر علاقوں کا زمینی رابطہ منقطع ہونے سے بالائی علاقوں میں اشیائے خورد و نوش اور ادویات کی قلت ہوگئی ہے۔
ایس ڈی ایم اے اور پاک فوج کے اہلکاروں نے متاثرین میں گرم کپڑے، بستر اور دیگر سامان تقسیم کیا۔
استور ویلی روڈ کو ہر قسم کے ٹریفک کے لیے بحال کر دیا گیا ہے، گلگت سے گاہکوچ تک بھی سڑک بحال کر دی گئی ہے، اسکردو ایئر پورٹ پر جمی برف ہٹانے کے بعد معمول کی پروازیں بحال کر دی گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیئے: گلگت بلتستان میں شدید برفباری، 100سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا
ادھر دیامر ڈویژن میں اسنو ایمرجنسی کے نفاذ کے بعد کمشنر دیامر نے تمام اداروں کی چھٹیاں منسوخ کر دی ہیں۔
کمشنر دیامر فہیم خان آفریدی کا کہنا ہے کہ متاثرین کی امداد اور روڈ کی بحالی میں پاک فوج نے بہت تعاون کیا ہے۔
استور قمری تھلی میں 3 روز قبل برفانی تودے گرنے کے حادثے میں زخمی ہونے والے تمام افراد کو گلگت منتقل کر دیا گیا ہے۔