آزاد کشمیر میں برف باری کے دوران حادثات اور جانی نقصان میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، وادیٔ نیلم میں برفانی تودے سے تباہی کا شکار علاقے سے ایک لاش برآمد ہوئی ہے جبکہ 22 گھنٹے بعد زندہ نکالی گئی بچی صفیہ بھی دم توڑ گئی، جس کے بعد ان واقعات میں جاں بحق افراد کی تعداد 78 ہو گئی ہے۔
برف باری اور تودے گرنے سے ہونے والی تباہی میں 56 افراد زخمی ہوئے ہیں ہیں جبکہ صرف وادیٔ نیلم میں 2 سو سے زائد مکانات اور 22 دکانوں کو نقصان پہنچا ہے۔
آزاد کشمیر میں بارش اور برف باری سے بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان ہوا ہے اور اس میں مسلسل اضافہ ہی ہو رہا ہے۔
وادیٔ نیلم کے متاثرہ علاقے سُرگن ویلی کے گاؤں بہگ والی کے قریب سے مزید ایک لاش ملی ہے، جبکہ برف باری سے متاثرہ علاقے سے 22 گھنٹے بعد زندہ نکلنے والی بچی صفیہ بھی انتقال کر گئی ہے، ان واقعات کے بعد برفانی تودے گرنے کے واقعات میں جاں بحق افراد کی تعداد 78 ہو گئی۔
یہ بھی پڑھیئے: وادیٔ نیلم، تودے گرنے سے ہلاکتیں 73 ہو گئیں
ایس ڈی ایم اے کے مطابق وادیٔ نیلم میں 200 سے زائد مکانات اور 22دکانیں متاثر ہوئی ہیں اور 56 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
آزاد کشمیر کی وادیٔ نیلم کے گاؤں بگولی میں برفانی تودے تلے دبے افراد کو نکالنے کے لیے ریسکیو آپریشن آج پھر شروع ہو گیا ہے جبکہ وادیٔ لیپہ میں برف باری سے متاثرہ شاہراہ کی بحالی کے لیے محکمۂ تعمیراتِ عامہ نے ہنگامی بنیادوں پر آپریشن شروع کر دیا ہے۔
بھاری مشینری نے 15 روز سے بند لیپہ شاہراہ سے برف ہٹانا شروع کر دیا ہے، راستوں کی بندش سے یہاں ایک لاکھ نفوس پر مشتمل آبادی محصور ہو کر رہ گئی ہے۔
سیکریٹری تعمیراتِ عامہ شاہرات غلام بشیر مغل نے اہلکاروں کو سڑکوں کی بحالی کے لیے بھرپور اقدامات کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ متاثرہ علاقوں کے عوام کی مشکلات میں کمی کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیئے: سانحۂ نیلم کے بعد آزاد کشمیر کی فضاء سوگوار
آزاد کشمیر کی وادیٔ نیلم کے 2 دیہات بگولی اور سرگن سیری میں گرنے والے برفانی تودوں سے ہوئے جانی نقصان نے پورے علاقے کو سوگوار کر دیا ہے۔
لینڈ سلائیڈنگ کے بعد اب بھی کئی افراد کے ملبے میں دبے ہونے کا خدشہ ہے۔
وادیٔ نیلم کا زمینی رابطہ آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفر آباد سے منقطع ہے، پاک فوج اور انتظامیہ کے امدادی آپریشنز کے ساتھ رابطہ سڑکوں کو کھولنے کی جدوجہد بھی ساتھ ساتھ جاری ہے۔
ریسکیو ٹیموں کو علاقے میں کئی کئی فٹ برف کی وجہ سے امدادی سرگرمیوں میں شدید مشکلات سے کا سامنا ہے، شدید برف باری کے باعث آزاد کشمیر کی اہم شاہراہیں اور رابطہ سڑکیں بند ہیں۔
یہ بھی پڑھیئے: وادیٔ نیلم، سیلابی ریلے میں 24 افراد بہہ گئے
آزاد کشمیر کے دورے پر گزشتہ روز پہنچنے والے وزیرِ اعظم عمران خان خراب موسم کے باعث وادیٔ نیلم کے متاثرہ علاقے کا دورہ نہ کر سکے، تاہم انہوں نے سی ایم ایچ میں زخمیوں کی عیادت کی جہاں انہیں نقصانات اور ریسکیو ریلیف آپریشن پر بریفنگ بھی دی گئی۔
وزیرِ اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر بھی موسم کی خرابی کے باعث متاثرہ علاقوں تک نہ پہنچ سکے۔
گلگت بلتستان کے ضلع دیامر، استور اور غذر میں وقفے وقفے سے برف باری جاری ہے، دیامر کے تمام اسکولوں میں سردیوں کی چھٹیوں میں 31 جنوری تک 15 دن کا اضافہ کر دیا گیا ہے۔
استور میں برفانی تودے گرنے کے باعث استور ویلی روڈ مختلف مقامات پر بند ہے، ضلع کے بالائی علاقوں میں اب تک 6 فٹ سے زائد برف پڑچکی ہے۔
یہ بھی پڑھیئے: ’برفانی تودے سے ہلاکتیں، لواحقین کو معاوضہ دیا جائے‘
بالائی علاقوں کا استور شہر سے رابطہ بھی منقطع ہے، برف باری کے باعث استور، غذر اور ہنزہ کی کئی رابطہ سڑکیں بند ہیں اور بجلی کا نظام شدید متاثر ہے۔
شاہراہِ قراقرم پر پھسلن کے باعث ٹریفک کی روانی متاثر ہے، اسکردو ایئر پورٹ پر پڑی 5 فٹ برف کی تہہ ہٹا دی گئی ہے، تاہم رن وے پر برف کی زمین سے لگی تہہ بدستور موجود ہے۔
گزشتہ 4 روز سے بند لواری ٹنل کے راستے میں چترال کی جانب سے برف ہٹانے کا کام آخری مرحلے میں ہے۔
گلگت بلتستان میں وقفے وقفے سے برف باری کا سلسلہ جاری ہے، گلگت بلتستان حکومت کے ترجمان کے مطابق صوبے بھرمیں برفانی تودے تلے دب کر 7 افراد جاں بحق جبکہ ایک خاتون اور ایک بچے سمیت 4 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیئے: استور میں مکان پر تودہ گر گیا، 2 بچے جاں بحق
ادھر بلوچستان کے شمال مشرقی علاقوں میں بارش اور برف باری کا سلسلہ تھم جانے کے بعد سردی کی شدت برقرار ہے۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق بلوچستان کی تمام اہم قومی شاہراہیں ہر قسم کی آمدورفت کے لیے کھول دی گئی ہیں، البتہ توبہ اچکزئی، توبہ کاکڑی، مرغہ فقیر زئی کے راستے پانچویں روز بھی بند ہیں۔
پی ڈی ایم اے کا یہ بھی کہنا ہے کہ بالائی علاقوں کی رابطہ سڑکیں بحال کرنے کے لیے مقامی انتظامیہ کام کر رہی ہے، علاقوں میں 3 سے 4 فٹ برف پڑ چکی ہے، رابطہ سڑکیں 5 دن سے بند ہیں اور امدادی کارروائی جاری ہے۔