• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آئی جی سندھ کا تبادلہ کابینہ منظوری سے مشروط


آئی جی سندھ کے تنازع میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، وفاق نے آئی جی سندھ کا تبادلہ وفاقی کابینہ کی منظوری سے مشروط کر دیا۔

ذرائع کا کہناہے کہ وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد ہی آئی جی سندھ کا تقرر و تبادلہ ہو گا، وزیرِ اعظم دفتر نے اس حوالے سے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو سمری تیار کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔

ذرائع کے مطابق وزیرِ اعظم آفس نے ہدایت کی ہے کہ سندھ حکومت کے تجویز کردہ ناموں پر مشتمل سمری بھجوائی جائے، آئی جی سندھ کے تقرر و تبادلے کا معاملہ وفاقی کابینہ دیکھے گی۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ اسٹبیلشمنٹ ڈویژن نے آئی جی سندھ کے تقرر و تبادلے کے لیے سمری بھی تیار کر لی ہے، سندھ حکومت کے تجویز کردہ 5 نام و دیگر خط و کتابت سمری میں شامل کر کے وزیرِاعظم آفس کو ارسال کر دی گئی ہے۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ انعام غنی ، ثناء اللّٰہ عباسی ، غلام قادر تھیبو، کامران فضل اور مشتاق مہر کے نام اس سمری میں شامل ہیں۔

اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ثناء اللّٰہعباسی یکم جنوری کو آئی جی خیبر پختون خوا تعینات کیے گئے ہیں، اس لیے ان کا 21 روز بعد ہی بطور آئی جی سندھ تبادلہ ممکن نہیں۔

ذرائع اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کا کہنا ہے کہ آئی جی سندھ کے لیے انعام غنی کے نام پر غور کیا جا رہا ہے، جر موجودہ ایڈیشنل آئی جی آپریشنز پنجاب ہیں جبکہ وفاق مشتاق مہر کے نام پر بھی سنجیدہ ہے۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ سندھ ہائی کورٹ میں آئی جی کیس کے درخواست گزار جبران ناصر بھی اس حوالے سے متحرک ہیں جن کے وکیل نے وفاق و سندھ کو خط لکھا ہے، جس میں معاملہ سندھ ہائی کورٹ میں ہونے کی یاد دہانی کروائی گئی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاق نے سندھ حکومت کی طرز پر معاملہ کابینہ لے جانے کا فیصلہ کیا ہے، سندھ حکومت نے کلیم امام کے تبادلے کی منظوری کابینہ سے لی تھی۔

ذرائع اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے مطابق اس معاملے پر اسٹبلشمنٹ ڈویژن و وزیرِ اعظم آفس مسلسل رابطے میں ہیں، جبکہ وفاق و سندھ حکومت کے حکام کے بھی باہم رابطے جاری ہیں۔

ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ سندھ حکومت کو معاملہ کابینہ کی منظوری سے مشروط کرنے کے فیصلے سے آگاہ کر دیا گیا ہے۔

تازہ ترین