گزشتہ دنوں اسلامی تعاون تنظیم کا فلسطین کے مسئلے پہ ہنگامی اجلاس ہوا، جس میں، او آئی سی ممبر ممالک کی ایگزیکٹو کمیٹی کے خصوصی اجلاس کے موقعے پر صدر ٹرمپ کے اسرائیل کے معاملات اور پالیسی کے متعلق بحث ہوئی،اس موقعے پر او آئی سی اور دیگر بین الاقوامی اداروں میں مستقل پاکستان کے نمائندے ایمبیسڈر رضوان سعید شیخ نے ایک خصوصی بیان جاری کیا جو اجلاس میں شرکت کرنے والے مندوبین کو عملی طور پر تقسیم کیاگیا ، مذکورہ بیان میں انہوں نے کہا کہ آزادی کے بعد سے ہی فلسطین مسئلے کی پاکستان نے بھر پور حمایت کی ہے۔ پاکستان ہمیشہ سے فلسطینی بہن بھائیوں کے ساتھ ہے۔
پاکستان اسرائیل کے فلسطین پر غیر قانونی قبضہ، اسرائیلی جارحیت ، فلسطینی عوام کے محاصروں اور تشدد کی سخت مذمت کرتا ہے۔ رضوان سعید شیخ نے اپنے تحریری بیان میں کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر بھی اس صورتحال سے گزر رہا ہے اورہم سمجھتے ہیں کہ فلسطین اور کشمیر کا معاملہ اسرائیل ہی نے کھڑا کیا ہے۔ بھارت کو اسرائیل کی بھر پور حمایت حاصل ہے کہ کشمیر میں عوام پر ظلم و ستم اسی طرح جاری ہے جیسا کہ فلسطین میں۔ہم سمجھتے ہیں کہ فلسطین اور کشمیر دونوں ہی سنگین معاملات اقوام متحدہ کے اداروں میں ایک طویل عرصے سے موجود ہیں ۔
ان کے حق خودارادیت کے مسئلے کو عالمی ادارے غیر واضح انداز میں بیان کررہے ہیں۔ دونوں علاقوں میں حق خود ارادیت کا ہونا اور غیرملکی دخل اندازی ضروری ہے، جنوری 1948ء سے کشمیر اور فلسطین کے بارے میں قراردادیں ان عالمی اداروں کی زینت ہیں مگر ابھی تک یہ ادارے کوئی امن پسند اور واضح فیصلہ کرنے سے قاصر ہیں۔
دونوں ہی معاملات او آئی سی کی قراردادوں کا محور ہیں، رضوان شیخ نے کہا کہ موجودہ تناظر میں، ہم زور دیتے ہیں کہ کسی بھی امن منصوبہ یا تجویز کے لئے پائیدار، فلسطینیوں کی امنگوں اور حقوق کو مدنظر رکھ کرکرنا چاہیے۔