• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

جناح اسپتال، ڈاکٹروں کا احتجاج، او پی ڈی کا بائیکاٹ، مریض پریشان

جناح اسپتال، ڈاکٹروں کا احتجاج، او پی ڈی کا بائیکاٹ


کراچی (اسٹاف رپورٹر) جناح اسپتال کراچی کے ڈاکٹروں نےجمعرات کو اسپتال میں احتجاج کیا اور دو گھنٹے تک او پی ڈی کا بائیکاٹ کیا جس کے باعث مریضوں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ سینئر پروفیسرز، فیکلٹی اور ینگ ڈاکٹرز نے کام چھوڑ کر نجم الدین آڈیٹوریم کے سامنے صبح 9سے 11 بجے تک احتجاج جاری رکھا اور نجم الدین آڈیٹوریم سے سرجیکل او پی ڈی تک ریلی بھی نکالی۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ جناح اسپتال کی وفاق کو منتقلی کے دوران ڈاکٹروں کو اعتماد میں نہیں لیا گیا اب ڈاکٹروں کی ترقی کےلئے نئے سرے سےڈی پی سی قائم کر دی گئی ہے جس سے سینئر پروفیسرز کے گریڈ کم ہورہے اورانہیں دس سال پیچھے دھکیلا جارہا ہے جس سے سینئرز دوبارہ جونیئرز بن جائیں گے ۔ ان کاکہنا تھا کہ اس مقصد کے لئے پیر کو پریس کانفرنس کی تھی اور وفاقی و صوبائی حکومت کو 48 گھنٹوں کا الٹی میٹم دیا تھا کہ مسائل کے حل کےلئے کمیٹی بنائی جائے اور مسائل حل کیے جائیں لیکن 48گھنٹے گزرنے کے باوجود ان کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی اس لئے احتجاج پر مجبور ہوئے ہیں ۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اسپتال کے ڈاکٹروں کو جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے ساتھ منسلک رہنے دیا جائے، سندھ حکومت اور وفاقی حکومت ایک کمیٹی بنائے اور ڈاکٹروں سے مذاکرات کرے ، اگر کمیٹی نہ بنائی گئی اور مسائل حل نہ کیے گئے تو جمعے کو بھی احتجاج جاری رہے گاجس کے بعد پیر سے او پی ڈی کا مکمل بائیکاٹ کریں گے پھر بھی مسائل حل نہ کیے گئے تو شعبہ حادثات کے سوا تمام شعبہ جات بند کر دیں گے ۔ مظاہرے میں اسپتال کے پروفیسر اقبال آفریدی، پروفیسر سمیر قریشی، پروفیسر صغراں پروین ، پروفیسر حلیمہ یاسمین ، پروفیسرخالد شیر ، پروفیسر منان جونیجو، پروفیسرشہزاد علی ، پروفیسر خدیجہ بانو، پروفیسر لعل رحمان ، ڈاکٹر ذیشان علی جونیجو ، ڈاکٹر محمد رزاق ڈوگر، ڈاکٹر ہرتمینہ خان ، ڈاکٹر جاوید اکبر درس، ڈاکٹر نوشین سیف ، ڈاکٹر شبنم نوید، ڈاکٹر عمر سلطان سمیت تقریباً تمام شعبہ جات کےسینئر پروفیسرز، فیکلٹی اور ڈاکٹروں نے شرکت کی ۔ بعد ازاں صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو اور سیکریٹری صحت زاہد علی عباسی نے ڈاکٹروں کو مذاکرات کے لئے طلب کیا اور احتجاج ختم کرنے کی درخواست کی ۔ صوبائی وزیر صحت اور سیکریٹری صحت کا کہنا تھا کہ عدالتی احکامات کے باعث وہ فی الحال کچھ نہیں کر سکتے اس لئے مارچ تک انتظار کرنا پڑے گا ۔ دوسری جانب ڈاکٹروں نے بھی اس بات سے اتفاق کیا کہ سندھ حکومت مسائل کا حل چاہتی ہےلیکن ان کے ہاتھ میں تاحال کچھ نہیں ہے ۔ ڈاکٹروں نے وفاقی حکومت سے مایوسی کا اظہار کیا۔

تازہ ترین