• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
اسلام آباد ( تنویر ہاشمی ) رواں مالی سال2019-20 کے پہلے چھ ماہ ( جولائی تا دسمبر) کے دوران بجٹ خسارہ994ارب روپے یعنی جی ڈی پی کے 2.3فیصد رہا جو کہ گزشتہ مالی سال کے پہلے چھ ماہ کے مقابلے میں 0.4فیصد کم ہے ،513ارب روپے کا نیٹ بیرونی، 481ارب روپے کا مقامی قرضہ لیاگیا،رواں مالی سال بجٹ خسارے کا تخمینہ 7.5فیصد ہے، پرائمری بیلنس 0.6فیصد سے بڑھ کر 0.7فیصد ہو گیا، وزارت خزانہ رواں مالی سال کی پہلی ششمائی کی مالیاتی رپورٹ جاری کر دی ،رپورٹ کے مطابق حکومت نے چھ ماہ میں 513ارب روپے کا نیٹ بیرونی قرضہ لیا، مقامی طور پر 481ارب روپے کا نیٹ قرضہ لیاگیا ،مجموعی ٹیکس ریونیو 3231ارب روپے جی ڈی پی کا 7.3فیصد اور ٹیکس ریونیو جی ڈی پی کا 5.6فیصد 2465ارب روپے رہا، ایف بی آر نے 2093ارب روپے کا ٹیکس ریونیو جمع کیا، نان ٹیکس ریونیوجی ڈی پی کا 1.7فیصد یعنی 766ارب روپے جمع کیا گیا ، رپورٹ کے مطابق چھ ماہ میں مجموعی اخراجات جی ڈی پی کا 9.6فیصد 4226ارب روپے کئےگئے ، موجودہ اخراجات 8.5فیصد 3721ارب روپے رہے، مجموعی اخراجات میں سے قرضوں پر سود کی ادائیگی کےلیے جی ڈی پی کا 2.9فیصد یعنی 1281ارب روپے خرچ ہوئے ، دفاع پر جی ڈی پی کا 1.2فیصد 529ارب روپے خرچ ہوئے ، ترقیاتی اخراجات اور دیئے گئے قرضوں پر 1.1فیصد 473ارب روپے کے اخراجات ہوئے،رپورٹ کے مطابق 2465ارب روپے کے ٹیکس ریونیو میں سے784ارب روپے ڈائر یکٹ ٹیکسوں سے اکھٹےکیے گئے ، جائیداد پر ٹیکسوں سے ساڑھے آٹھ ارب روپے ،اشیاء اور خدمات کے زمرے میں 985ارب روپے کا ٹیکس ریونیو اکھٹاکیاگیا ، ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں 126ارب روپے ، سیلز ٹیکس کی مد میں 858ارب روپے اکھٹے کیے گئے ، بین الاقوامی تجارت پر ٹیکسوں سے 328ارب روپےاور دیگر ٹیکسوں سے 358ارب روپے جمع کیے گئے ۔
تازہ ترین