ممتاز عالم دین و مبلغ اور تقریباً 14 دینی وتحریکی کتابوں کے مصنف مفتی محمد امتیاز مروت کے اعزاز میں پاکستان رائیٹرز فورم جدہ اور سماجی رابطہ کمیٹی نے ایک ایمان افروز نشست کا اہتمام محمد اقبال ملک کی رہائش گاہ پر کیا۔تلاوت کلام پاک قاری خالد نعیم نے کی۔ پاکستان رائیٹرز فورم جدہ کے چئیرمین انجینئر نیاز احمد نے مہمان خصوصی کا تعارف پیش کرتے ہوئے کہا کہ مفتی صاحب جماعت اسلامی کے شعبہ ختم نبوت پاکستان کے صدر اور انٹرنیشنل ختم نبوت ریسرچ اکیڈمی پشاور کے نگران ہیں اور کئی دینی کتابوں کے مصنف ہیں۔ زمرد خان سیفی نے حالات حاضرہ کی مناسب سے اپنے اشعار پیش کیے۔
مفتی امتیاز مروت نےاپنے خطاب میں کہا کہ ملت اسلامیہ مسلکی اختلافات سے بالاتر ہو کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ سلم کی عزت و ناموس اور عقیدہ ختم نبوت پر متحد ہے، _ مسلمانوں کو چاہیے کہ مبلغ بن کر اسلام کے خلاف ہونیوالی سازشوں کو بالخصوص قادیانیوں کے فتنوں کو بےنقاب کرنے اور انہیں ختم کرنے میں ختم نبوت پاکستان کی تحریک کی ہر سطح پر معاونت کریں۔ انہوں نے کہا کہ 7-دسمبر 1974ء کو ذوالفقارعلی بھٹو کی قیادت میں پاکستان کی پارلیمنٹ نے قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دیا، جسے آج کل ناموس رسالت کے مخالفین ختم کرنے کی سازشوں میں مصروف ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ والدین کا فرض ہے کہ وہ نئی نسل کی سوشل میڈیا کے حوالے سے تربیت کریں اور اپنے ارد گرد کے ماحول میں چھپے ہوئے ایسےعناصر کے خلاف اپنا ٹھوس کردار ادا کریں جو ناموس رسالت کے خلاف سراٹھانے کی کوشش کررہے ہوں۔
مفتی امتیاز نے سابق صدر بھٹو، امیر شریعت، ممتاز شعلہ بیاں مبلغ سید عطاءاللہ شاہ بخاری رحمتہ اللہ علیہ، مجلس تحفظ ِختم نبوت کے امیر مولانا سید محمدیوسف بنوریؒاور شورش کاشمیری اور دیگر عالم دین کا زکرکرتے ہوئے انہیں خراج عقیدت پیش کیا اور کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو آخری نبی تسلیم کرنا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر نبوت کے باب کو بند سمجھنا،اسلام کی اساس اور وہ بنیاد ہے جس پر دین اسلام کی پوری عمارت کھڑی ہے۔ قرآن مجید کی ایک سو سے زائد آیات مبارکہ اوررحمت عالم محمد صلی اللہ علیہ و سلم کی تقریبا ً دو سو دس احادیث مبارکہ اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ تاجدار ختم نبوت حضرت محمدصلی اللہ علیہ و سلم اللہ تعالی کے آخری نبیؐ اور رسولؐ ہیں ،ہمیں یہ پیغام پاکستان اور بیرون ملک رہنے والے ساتھیوں میں عام کرنے اشد ضرورت ہے،آخر میں اجتماعی دعائیں کی گئیں۔