کورونا وائرس نے پوری انسانی دنیا کو جس شدید بحران سے دوچار کر رکھاہے، فی الوقت اس کا دائرہ سمٹنے کے بجائے مزید پھیل رہا ہے۔ تادمِ تحریر دستیاب اعداد و شمار کے مطابق دنیا کے دو سو کے قریب ملکوں میں کورونا وائرس سے متاثر ہونے والوں کی تعداد پونے سات لاکھ تک پہنچنے والی ہے جبکہ یہ حقیر جرثومہ اکتیس ہزار سے زائد انسانوں کو موت کی وادی میں پہنچانے کا سبب بن چکا ہے۔ پاکستان میں بھی متاثرین کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے، مصدقہ کیس ڈیڑھ ہزار جبکہ مشتبہ کیس بارہ ہزار تک جا پہنچے ہیں لیکن مقامِ شکر ہے کہ جانی اتلاف کی شرح دنیا کے بیشتر ملکوں سے بہت کم یعنی پوری مدت میں محض بارہ ہے جبکہ تیس مریض شفایاب بھی ہو گئے ہیں۔ دنیا بھر کے ماہرین کووِڈ انیس نامی بیماری کا علاج دریافت کرنے کی سرتوڑ کوششوں میں دن رات مصروف ہیں۔ بین الاقوامی سطح پر مرض سے نجات پانے والے متاثرین کی تعداد ڈیڑھ لاکھ کے لگ بھگ ہے؛ تاہم چین کی طرح آئندہ چند ہفتوں یا مہینوں میں اس عالمی آفت پر قابو پا لیا گیا تب بھی عالمی معیشت کا اس کے منفی اثرات سے ایک مدت تک نکلنا ممکن نہ ہوگا جبکہ انسانی معاشرت، سماجی طور طریقوں اور بین الاقوامی تعلقات پر بھی اس کے دور رس اور گہرے نقوش مرتب ہوں گے۔ آئی ایم ایف کی سربراہ کرسٹا لینا جارجیویا کے بقول کورونا کی وجہ سے عالمی معیشت تباہی سے دوچار ہے، دنیا بھر میں لاک ڈاؤن، صنعتوں، کارخانوں کا پہیہ جام ہونے نیز فضائی کمپنیوں، تجارت اور سیاحت کی بندش کے باعث کساد بازاری کا عمل شروع ہو گیا ہے جو گزشتہ عشرے کے معاشی بحران سے زیادہ سنگین ہوتا نظر آرہا ہے اور اندیشہ ہے کہ کئی ملک اس کے ہاتھوں دیوالیہ ہو جائیں گے۔ پاکستان کی وفاقی اور صوبائی حکومتیں صورتحال کو کنٹرول میں رکھنے کی خاطر مؤثر اقدامات کیلئے کوشاں ہیں۔ ملک کی مشرقی اور مغربی سرحدیں مزید دو ہفتوں کے لیے بند کر دی گئی ہیں۔ وزیراعظم نے مستحقین تک راشن اور دیگر ضروری سامان پہنچانے کے لیے نوجوانوں کی خصوصی فورس بنانے کے اعلان کیا ہے جبکہ سندھ کے بعد پنجاب اور خیبر پختونخوا میں بھی ضرورت مندوں کی اعانت کے لیے امدادی پیکیج لائے گئے ہیں۔ مستحق گھرانوں تک امدادی رقوم اور سامان پہنچانے میں اس امر کا یقینی بنایا جانا ضروری ہے کہ یہ پورا عمل ہر قسم کی لوٹ کھسوٹ سے پاک رہے اور ضرورت مندوں کی امانت ان تک گھر بیٹھے باعزت طریقے سے پہنچائی جائے۔ عام بازاروں میں ذخیرہ اندوزوں کے منافع خوری کے حربوں کا بھی بروقت ناکام بنایا جانا ضروری ہے جبکہ یہ سلسلہ ملک کے مختلف حصوں میں شروع ہو چکا ہے۔ ہر کڑے وقت میں ہمارے شانہ بشانہ رہنے والا آزمودہ دوست اور عظیم ہمسایہ چین درپیش چیلنج سے نمٹنے میں طبی عملے اور سامان کے ذریعے ہماری جیسی بھرپور مدد کر رہا ہے، پوری پاکستانی قوم اس پر تہِ دل سے چینی عوام اور حکومت کی شکر گزار ہے۔ تاہم موجودہ حالات سے کامیابی کے ساتھ نمٹنے میں ہمارا قومی عزم ہی اصل فیصلہ کن کردار ادا کر سکتا ہے اور یہ ہماری قیادت کا فرض ہے کہ وہ الزام تراشیوں اور انتقامی جذبات سے بالاتر ہوکر قومی یکجہتی کو فروغ دے اور قوم کی تمام صلاحیتوں کو بہترین طور پر بروئے کار لانے کے لیے عملی اقدامات کرے۔ وزیراعظم اور وزیر خارجہ نے عالمی وبا اور اس کے مابعد اثرات و نتائج سے انسانی برادری کو نجات دلانے کے لیے بین الاقوامی رہنماؤں سے رابطہ کرکے ایک اہم ضرورت کی تکمیل کی ہے۔ کورونا وائرس نے جس طرح آج پورے عالم انسانی کو ایک ہی صف میں کھڑا کر دیا ہے، کیا ہی اچھا ہو کہ اس کے نتیجے میں ایک ایسی دنیا تشکیل پائے جس میں طاقتور اقوام کمزور قوموں کا استحصال کرنے کے بجائے انہیں اوپر اٹھانے کو اپنی ذمہ داری سمجھیں اور یوں پوری انسانی برادری قدم سے قدم ملا کر ترقی اور خوشحالی کی نئی منزلیں سر کر سکے۔