• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فلیوونائیڈز پر مشتمل غذا یاداشت میں کمی کا تدارک کرتی ہے، تحقیق

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ وہ اشیا جن میں فلیوونائیڈز بہت زیادہ پایا جاتا ہے  مثلاً سبز چائے، بیریز، انگور و جامن کا عرق اور ڈارک چاکلیٹ کے زیادہ استعمال سے یاداشت میں کمی یا بھول جانے کی بیماری (نسیان کامرض) سے محفوظ رہا جاسکتا ہے۔

سائنس دان کہتے ہیں کہ جو زیادہ عمر کے افراد ایک طویل عرصے تک فلیوونائیڈز والی خوراک کم مقدار میں استعمال کرتے ہیں، ان میں ذہنی کمزوری، یاداشت میں کمی اور دیگر دماغی عوارض لاحق ہونے کے خطرات بہت زیادہ ہوتے ہیں۔ جبکہ اس کے برخلاف سبز چائے، سٹرس فروٹ (کینو، مالٹا لیمو وغیرہ)، سٹرس فروٹ جوس، بیریز، جامن اور انگور کا رس، سیب، دالیں اور ڈارک چاکلیٹ زیادہ استعمال کرتے ہیں وہ اس بیماری سے کافی حد تک محفوظ رہتے ہیں۔

فلیوونائیڈز کے اجزا مختلف پودوں اور ان پر لگنے والے پھلوں اور سبزیوں مثلاً سیب، بیریز، پیاز میں بھی پائے جاتے ہیں۔ جبکہ یہ پودوں پر مبنی ڈرنکس جیسے سبز چائے اور بعض ممنوعہ مشروبات میں بھی پائے جاتے ہیں۔

 ان اشیا میں نہ صرف مختلف صحت بخش عنصر پائے جاتے ہیں بلکہ یہ جسم کے اندر پیدا ہونے والی سوزش اور جلن کو بھی کم کرتے ہیں۔ سائنس دانوں نے مزید کہا کہ فلیوونائیڈز والے پھل اور سبزیوں کے استعمال میں کمی سے یاداشت میں کمی (نسیان کی بیماری)  ان افراد کے مقابلے میں  زیادہ ہوجاتی جو کہ سبز چائے، سٹرس فروٹ (کینو، مالٹا لیمو وغیرہ)، سٹرس فروٹ جوس، بیریز، جامن اور انگور کا رس، سیب، دالیں اور ڈارک چاکلیٹ زیادہ استعمال کرتے ہیں۔

 یہ تحقیق ایسے 2800 افراد پر کی گئی جنکی عمریں 50 برس یا اس سے زیادہ تھیں، اور اسکا مقصد یہ تھا کہ یہ جانچا جائے کہ کیا فلیوونائیڈز والے پھل اور سبزیوں کے طویل عرصے تک استعمال سے یاداشت کی کمی (نسیان کی بیماری) کو کم کرنے کے درمیان تعلق ہے یا نہیں؟

 یہ تحقیق 20 برس تک جاری رہی۔ تحقیق کا حاصل یہ تھا کہ جو لوگ مذکورہ بالا پھل اور سبزیاں کم استعمال کررہے تھے وہ یادداشت کی کمزوری، بھول جانے کی عادت اور دیگر دماغی عارضوں میں مبتلا پائے گئے۔

تازہ ترین