• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

’ارسطو‘ قدیم یونان کا عظیم ترین فلسفی اور سائنسدان

حمزہ جاوید

ارسطو، جس کو انگریزی میں "اریس ٹاٹل" کے نام سے پکارا جاتا ہے۔یہ افلاطون کا سب سے قابل شاگرد تھا۔ اور افلاطون ایک اور قدیم فلاسفر سقراط کا شاگرد تھا۔ارسطو کے بہت سے اقوال آج بھی ضرب مثل کے طور پر پیش کئے جاتے ہیں۔ جو کہ کافی حکمت بھرے ہیں۔

ارسطو قدیم یونان کا عظیم ترین نہ صرف فلسفی بلکہ اپنے دور کا سائنس دان بھی تھا۔ اس نے علم کی متعدد شاخوں میں اضافے کئے اور نئی روایات قائم کیں۔ یورپ کی تہذیب اور علمی زندگی پر جتنا اثر ارسطو نے ڈالا ہے اتنا کسی دوسرے انسان نے نہیں ڈالا۔ عہدِ قدیم کے اوائل میں اس کا استاد افلاطون دنیا کا بہت بڑا فلسفی اور معلم تسلیم کیا جاتا تھا۔ لیکن بارہویں صدی عیسوی کے بعد فکر کے ہر دائرے میں ارسطو آخری سند تسلیم کیا گیا۔آئیے ساتھیو! اس کی زندگی کے بارےکچھ دلچسپ معلومات آپ کو بتاتے ہیں۔

ارسطو مقدونیہ کے بادشاہ امینتاس کے ایک درباری طبیب کے ہاں پیدا ہوا۔ باپ کو تشریح اعضاء اور علمِ حیوانات سے بے حدشغف تھا۔ بیٹے نے بھی ابتدا سے انہی علوم میں دلچسپی لی۔ سترہ سال کی عمر میں ارسطو، افلاطون کا شاگرد ہوا اور بیس برس تک یعنی افلاطون کے انتقال تک اس سے فیضیاب ہوتا رہا۔ اس کے بعد ارسطو بارہ سال تک یونان کے مختلف شہروں میں گھومتا پھرتا اور تعلیم دیتا رہا۔ جب سکندر مقدونیہ کا بادشاہ ہوا تو ارسطو ایتھنز واپس آگیا اور یہاں اس نے فلسفہ کا مدرسہ قائم کیا۔ اس نے حیاتیات اور نفسیات کے متعلق ایسی بنیادی معلومات مہیا کیں جو دو ہزار سال کے سائنسی امتحان کے بعد بھی صحیح ثابت ہوئیں۔ ارسطو کی نہایت اہم کتابوں میں’’مابعد الطبیعات‘‘، ’’تاریخِ حیوانات‘‘، ’’اعضائے حیوانات‘‘، ’’طبیعات‘‘ ،’’فلکیات‘‘ اور’’سیاسیات‘‘ ہیں۔

اس نے فلسفے کے علاوہ فطرت، تاریخ، جغرافیہ، نفسیات، علم الاعضاء، اناٹمی، طبیعات، فلکیات، سیاسیات اور اخلاقیات کے بارے میں لکھا۔ا رہا۔

مقدونیہ کے بادشاہ فلپ نے اس کو اپنے بیٹے سکندر کے لیے اتالیق مقرر کیا ہے۔( یہ وہ سکندر تھا جو بعد میں سکندر اعظم کہلایا)۔ بادشاہ فلپ اور اس کے بیٹے سکندر نے ارسطو کا بہت احترام کیا اور وہ اس کے فطری علوم سے بہت متاثر ہوئے۔ جب سکندر ایشیا کو فتح کرنے کی مہم پر روانہ ہوا تو ارسطو ایتھنز لوٹ گیا۔ یہاں اس نے لائسیم (Lyceum) کے گھنے درختوں میں فلسفے کاا سکول قائم کیا کیونکہ ارسطو اپنے استاد افلاطون کی طرح اپنے شاگردوں کو تعلیم چل پھر کر دیتا تھا اور ساتھ ساتھ اپنے شاگردوں سے دوسرے موضوعات پر بھی گفتگو کرتا تھا۔ سکندر کی موت کے بعد مقدونیہ کے نئے حکمرانوں نے ارسطو کی کوئی مدد نہ کی تو ارسطو بحیرہ اسود کے کنارے کالسس(Chalcis) کے مقام پر چلا گیا۔ یہیں اس نے وفات پائی۔

تازہ ترین