• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کمبوڈیا کے جنگل منتقل ہونے والا کاوان پاکستان کیسے آیا تھا؟

اسلام آباد کے مرغزار چڑیا گھر میں مقیم ہاتھی کاوان 1985 کی پیدائش ہے، کاوان سری لنکا میں پیدا ہوا اور ایک سال کی عمر سے ہی پاکستان میں مقیم ہے، کاوان کو سری لنکا کی حکومت نے ضیاالحق کو بطور تحفہ پیش کیا گیا تھا۔

سال 2012 میں کاوان اپنی ساتھی کی موت کے بعد سے تنہا اپنے حصے میں قید ہے، کاوان کی سہیلی نامی ساتھی 1990 میں بنگلہ دیش سے پاکستان لائی گئی تھی ،سہیلی بھی چڑیا گھر  میں سہولیات کے فقدان اور قید کے سبب 22 سال کی عمر میں موت کا شکار ہوئی۔

یہ بھی پڑھیے: امریکی گلوکارہ کی جدوجہد، پاکستان کا تنہا ترین ہاتھی آزاد ہوگیا

آزاد زندگی کی صورت ہاتھیوں کی اوسط عمر 70 سال تک کی ہوتی ہے، سال 2002 سے اب تک کئی بار کاوان کے غصے کے سبب اُسے زنجیروں سے جکڑ کر رکھا گیا، کاوان کے غصے کی وجہ اس کی تنہائی کے علاوہ گرمی کا موسم بھی ہوتا تھا۔

سابق وزیراعظم نوازشریف کے احکامات پر کاوان کو زنجیروں سے سال 2016 میں آزاد کیا گیا، کاوان کو 35 سال بعد کمبوڈیا کے جنگل منتقل کرنے کا فیصلہ ہوا ہے۔

سال 2016 سے امریکی گلوکارہ چیر نے کاوان کی آزادی کی مہم جاری رکھی ہوئی ہے، رواں سال کی 21 مئی کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے کاوان کو کسی دوسری سینچوری منتقل کرنے کا حکم جاری کیا۔

دنیا جہاں میں سوشل میڈیا پر کاوان کی رہائی کیلئے بہت سی تصاویر اور مطالبے کے ٹرینڈز بنائے گئے جبکہ پاکستان میں بھی مختلف تنظیموں نے کاوان کی آزادی کی تحریک چلائی۔

تازہ ترین