لبنان کے دارالحکومت بیروت کی بندرگاہ کے قریب گزشتہ روز ہونے والے زوردار دھماکوں کے نتیجے میں جاں بحق افراد کی تعداد 100 سے زائد ہو گئی، واقعے میں 4 ہزار افراد زخمی ہوئے ہیں۔
لبنان کے درالحکومت بیروت میں گزشتہ روز ہونے والے ہولناک دھماکوں کے حوالے سے لبنان کی وزارتِ داخلہ کا کہنا ہے کہ لگتا ہے کہ دھماکے بندرگاہ پر موجود امونیم نائیٹریٹ کے پھٹنے سے ہوئے۔
بیروت کی بندرگاہ پر 2 ہزار 785 ٹن امونیم نائیٹریٹ 2014ء میں ایک جہاز سے ضبط کیے جانے کے بعد سے رکھا ہوا تھا۔
لبنان کے وزیرِ اعظم حسن دیاب نے تصدیق کی ہے کہ دھماکے اس گودام میں ہوئے جہاں 2 ہزار 785 ٹن ایمونیم نائٹریٹ رکھا ہوا تھا۔
انہوں نے کہا کہ تحقیقات جاری ہیں کہ گزشتہ 6 برس سے یہ مواد وہاں کیسے موجود تھا۔
امریکی میڈیا کے مطابق بیروت میں دھماکوں سے 3.3 شدت کے زلزلے کا ارتعاش محسوس کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیئے:۔
بیروت دھماکے، تمام پاکستانی شہری محفوظ ہیں، سفارتی حکام
دھماکوں کی شدت بیروت سے 240 کلو میٹر دور قبرص تک محسوس کی گئی۔
دھماکے اس قدر شدید تھے کہ میلوں دور تک عمارتیں لرز اٹھیں اور بندرگاہ کے علاقے میں کئی گاڑیاں اڑ کر عمارتوں کی تیسری منزل پر جا گریں۔
بیروت کے گورنر نے اسے ہیروشیما جیسی تباہی قرار دیا ہے، دھماکوں کے بعد لبنان میں 3 روزہ سوگ کا اعلان کیا گیا ہے۔