• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بازار میں سندھ بورڈ کی کتابیں دستیاب نہیں، والدین پریشان

کراچی (سید محمد عسکری ) سندھ میں کورونا کے باعث نئے تعلیمی سال میں کئی ماہ کی تاخیر کے باوجود بازار میں جماعت اوّل تا 12ویں جماعت کی کتابیں دستیاب نہیں ہیں۔ اردو بازار کے کتب فروش حضرات کا کہنا ہے کہ سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کی نئے سال کی ایک کتاب بھی بازار میں دستیاب نہیں جبکہ بہت سے نجی اسکولوں اور کالجوں میں آن لائن تدریس کا آغاز بھی ہوچکا ہے جس کی وجہ سے والدین کتابوں کے حصول کیلئے اُردو بازار کے چکر کاٹ رہے مگر ہم ان کو کتابیں دینے سے قاصر ہیں۔

ایک پبلشر نے جنگ کو بتایا کہ ہماری پہلی ترجیح جماعت اوّل تا دہم مفت درسی کتب کی چھپائی ہے، بازار کی کتابیں ہم بعد میں چھاپیں گے۔ جنگ نے درسی کتب کی عدم دستیابی پر اردو بازار کا دورہ کیا تو باراز میں حالیہ بارشوں کے باعث پانی کیچڑ اور بدبو سے برا حال ہوگیا تاہم اس کے باوجود والدین اور طلباء کا رش نظر آیا۔ نئی کتابوں کی عدم دستیابی کے باعث لوگ پرانی اور ان کی فوٹو اسٹیٹ کاپی خریدنے پر مجبور تھے تاہم کیمبرج اور آکسفورڈ یونیورسٹی کی کتب بازار میں موجود جبکہ سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کی کتابیں غائب تھیں۔

درسی کتب خریدنے آنے والی ایک خاتون نے جنگ کو بتایا کہ یہ ان کا بازار کا تیسرا چکر ہے لیکن ان کو اپنے بچوں کے لیے سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کی ایک کتاب بھی نہیں مل رہی ہے مجبوراً فوٹو کاپی والی کتاب اور پرانے ایڈیشن کی استعمال شدہ کتابیں خریدی ہیں۔ کتابوں کی تلاش کرنے والے ایک بزرگ نے جنگ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری اسکولوں میں اگر پڑھائی نہیں ہورہی تو ہمارا کیا قصور ہے؟ ہمارے بچے کے اسکول میں آن لائن تدریس جاری ہے مگر ہمارے پاس کتابیں نہیں ہیں۔

اُردو بازار ویلفیئر ایسوسی ایشن کے صدر نسیم بھائی نے جنگ کو بتایا کہ رواں سال سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کی ایک کتاب بھی بازار میں نہیں ہے اس سال بہت دیر ہوگئی ہے پہلے بھی کتابیں نہیں ہوتی تھی مگر اتنی تاخیر نہیں ہوتی تھی۔

سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کے چیئرمین اور سیکرٹری تعلیم احمد بخش ناریجو نے جنگ کو بتایا کہ درسی کتب میں تاخیر نہیں ہوئی ہے مگر کورونا کے باعث پبلشرز کے کچھ مسائل تھے تاہم جب بھی تعلیم سال شروع ہوگا کتابیں بازار میں دستیاب ہوں گی ۔

تازہ ترین