پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے کہا ہے کہ ماضی کی فاش غلطیوں سے ہمیں سیکھنا ہوگا، ماضی پر رونے دھونے سے کوئی فائدہ نہیں، غلطیوں کا اعتراف کرنا چاہیے۔
پاکستان بار کونسل کے زیر اہتمام آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ قوم معترف ہے کہ بھٹو خاندان نے جمہوریت کے لیے قربانیاں دیں۔
شہبازشریف کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو زرداری کے خاندان نے یقیناً جمہوریت کے لیے جو قربانیاں دیں وہ انتہا کی تھیں۔
اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ اے پی سی سے پہلے اے پی سی کے انعقاد پر بار کونسل مبارکباد کی مستحق ہے۔
انھوں نے کہا کہ عدلیہ میں تقرریوں، احتساب اور شخصی آزادیوں کا اہم ترین ایجنڈا رکھا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس ملک میں انصاف کے متعلق نشیب و فراز آتے رہے، ان جج کا نام بھی یاد ہوگا جنہوں نے پہلی مرتبہ نظریہ ضرورت کو یاد کروایا۔
شہبازشریف نے کہا کہ پھر آپ کو جسٹس کیانی جیسے ججز بھی یاد ہوں گے، وہ جج بھی یاد ہوں گے جنہوں نے کہا بھٹو کا فیصلہ دباؤ میں کیا تھا۔
اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ جسٹس کیانی نے بھی ایک مرتبہ کہا کہ نظریہ ضرورت ان کی غلطی تھی۔
انھوں نے کہا کہ انصاف کے چہرے پر یہ بدنما داغ دھونا بھی چاہیں تو نہیں دھو سکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ ماضی کی فاش غلطیوں سے ہمیں سیکھنا ہوگا، ماضی پر رونے دھونے سے کوئی فائدہ نہیں، غلطیوں کا اعتراف کرنا چاہیے۔
اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ آج کے زمانے کے جج ارشد ملک کا قصہ بھی آپ کے سامنے ہے۔
انھوں نے کہا کہ آپ کا کسی بھی قوم سے تعلق ہو لیکن آئین نے سب کو جوڑ رکھا ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ دو ڈھائی سال میں سیاسی جماعتوں کے خلاف خاص مہم چلائی گئی۔
انھوں نے یہ بھی کہا کہ ہم سے بھی حماقتیں ہوئی ہیں لیکن کب تک تماشا دیکھتے رہیں گے، ماضی سے سبق سیکھنا ہوگا آئین کی توقیر کرنا ہوگی۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ کالے کوٹ والوں نے ملک کے لیے بہت قربانیاں دیں، قربانیوں کا نتیجہ کیا نکلا اس پر بحث ہوسکتی ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف عدلیہ تحریک میں اللّٰہ کے سہارے ماڈل ٹاؤن سے نکلے۔
شہباز شریف نے کہا کہ گوالمنڈی میں بڑے نیک لوگ رہتے ہیں، انھوں نے خون کے دریا عبور کیے، گوالمنڈی کے ہر چپے کے لوگوں نے پاکستان کے لیے قربانی دی۔
لیگی صدر کا کہنا تھا کہ ہم احتساب نہیں انتقام کی چکی سے گزر رہے ہیں۔
انھوں نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے معاملے کو سیاسی نہیں بنانا۔
نیب سے متعلق بات کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ نیب کے حوالے سے جو حکومت نے پروپیگنڈا کیا اس تقریر کا ذکر نہیں کرنا چاہتا۔
انھوں نے یہ بھی کہا کہ احتساب چہرا نہیں کیس دیکھے تب قائد کا پاکستان بنے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ میں آدھے سے زیادہ وہ لوگ ہیں جن کا احتساب ہو تو بچ نہیں سکیں گے۔
شہباز شریف نے کہا کہ احتساب پک اینڈ چوز کے تحت نہیں سب کا بلا امتیاز ہونا چاہیے۔
وزیراعظم عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ایسا وزیراعظم ہے جسے احساس نہیں کہ ملک کا ہر علاقہ مقدس ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ وزیراعظم نے پارلیمنٹ میں کھڑے ہو کر وہ بات کی جس کا کوئی تصور نہیں کرسکتا۔
بلوچستان کا ذکر کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ بلوچستان کے مسائل حل کرنے کے لیے زیادہ سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے دورِ حکومت میں بھی پنجاب نے باقی صوبوں کی مالی مشکلات اپنے سر لیں۔
انھوں نے بتایا کہ این ایف سی ایوارڈ میں بلوچستان کا سو فیصد حصہ بڑھایا گیا، پنجاب وسائل اور آبادی کے لحاظ سے بڑا بھائی ہو سکتا ہے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ خدا کی قسم پنجاب جب تک برابر کا بھائی نہیں بنے گا قائد کا پاکستان نہیں بن سکتا۔
انھوں نے کہا کہ یہ نہیں ہو سکتا کہ پنجاب اکیلا آگے بڑھے، کیا ہم چاروں صوبوں کو اکٹھا نہیں کر سکتے؟
شہباز شریف نے یورپ کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ فرانس اور برطانیہ میں جنگوں میں لاکھوں لوگ مرے، لیکن آج ان میں مشترکہ منڈیاں ہیں۔