• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ڈیٹ لائن لندن… آصف ڈار
پی آئی اے پر شہری ہوا بازی امور کے وزیر کی جانب سے کیے گئے خودکش حملے اور اس کے بعد یورپی یونین کیPIAپر لگائی گئی پابندیوں سے جہاں برطانیہ سمیت یورپ میں بسنے والے پاکستانیوں کو براہ راست پروازوں کے لیے شدید مشکلات کا سامنا ہے وہاں اس فائدہ مند روٹ پر پابندی نے پی آئی اے کو دیوالیہ پن کے بھی مزید قریب کردیا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ ماضی کی اس باکمال سروس کے موجودہ کرتا دھرتا احباب خود بھی یہ چاہتے ہیں کہ اس سروس کو اس حد تک نیچے لایا جائے کہ یہ کمپنی خود ہی بیٹھ جائے جس طرح کسی صحرا میں کوئی بھٹکا ہوا جانور جب بھوک اور پیاس سے تڑپ رہا ہوتا ہے تو دور آسمان پر اڑنے والے گدھ اس کے گرنے اور اس کی جان نکلنے کا انتظار کررہے ہوتے ہیں، اسی طرح شایدPIAکے گرنے کا بھی انتظار کیا جارہا ہے تاکہ اسے اونے پونے داموں بیچ کر اپنے (ذاتی) خزانے کی جیبوں کو مزید بھرا جاسکے۔ نیو یارک میں روز ویلٹ ہوٹل کو بند کرکے اس کی بندر بانٹ کی تیاریاں بھی اسی سلسلے کی کڑیاں نظر آتی ہیں۔ اگر میرے یہ خدشات درست نہیں ہیں تو پھر پاکستانی حکمران اور پی آئی اے والوں کو یہ ضرور بتانا چاہیے کہ انہوں نے یورپی یونین کی جانب سےPIAکو جو چھ ماہ کی مہلت دی تھی، اس پر کیا پیش رفت کی ہے۔ یورپی یونین نے سیفٹی چیکس اور پی آئی اے کے پائلٹس کے بارے میں سوالات کیے تھے اور یہ سب کچھ وفاقی وزیر کے حملے اور کراچی میںPIAکے جہاز کے تباہ ہونے کے بعد کیا گیا تھا، اگرچہ یورپی یونین سیفٹی چیکس کے حوالے سے بار بار پی آئی اے کو مہلت دیتی چلی آرہی تھی مگر جون میں اس نے نئے حالات کی وجہ سے اس پر پابندی ہی لگا دی تھی۔ اس وقت حکام نے یہی کہا تھا کہ یورپی یونین کے خدشات کو جلد دور کرکے پروازوں کو بحال کرادیا جائے گا مگر کسی نے یہ کہنے کی زحمت ہی گوارہ نہیں کی کہ نومبر کے آخر میں چھ ماہ کی مدت پوری ہورہی ہے، اس سے پہلے نہ سہی، مگر اس ڈیڈ لائن کے بعد کے لیے ہی حکام نے کیا، کیا ہے؟ جواب نفی میں ہے، کسی کے پاس کوئی جواب نہیں، کیونکہ کوئی بھی معاملہ حل نہیں کیا جاسکا۔ اس کا جواب پی آئی اے کی جانب سے یہ آیا ہے کہ اس نے ایک مرتبہ پھر تین ماہ کے لیے مانگے تانگے ہوئے جہاز لے کر برطانیہ کے لیے پروازیں چلانے کا اعلان کردیا ہے۔ مزے کی بات یہ ہے کہ12ہفتوں میں صرف24پروازیں لندن، مانچسٹر، تا اسلام آباد اور لاہور آئیں جائیں گی اور یہ سب کچھ بھی صرف ہفتہ اور اتوار کو ہی ہوا کرے گا، یعنی یہ پروازیں30اکتوبر تک31جنوری2021ء تک چلیں گی جس کا مطلب یہ ہے کہ دسمبر میں یورپی یونین کے لیے پی آئی اے کی اپنی پروازیں بحال نہیں ہوں گی، اس کی وجہ صاف ظاہر ہے کہ پی آئی اے والے یورپی حکام کو اپنے جہازوں کی سیفٹی کے بارے میں مطمئن کرنے میں ناکام ہوگئے ہیں۔ چنانچہ اب لوگوں کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لیےPIAپرتگال سے چارٹرڈ کیے گئے ان جہازوں پر ہی گزارہ کرے گی۔ 
تازہ ترین