مسلم لیگ ن کے رہنما سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ کسی کو حق نہیں کہ وہ کسی کو غدار کہے، میں نے کبھی غیر ذمےدارانہ بیان نہیں دیا، میرے بیان کو قومی سلامتی کے اداروں سے جوڑنا دانش مندی نہیں، حکومت افواج پاکستان کو اس لڑائی سے باہر رکھے۔
سابق اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کے ہمراہ اپنی رہائشگاہ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرے قومی اسمبلی کےبیان سے آج کی مولانا فضل الرحمٰن سےملاقات کا کوئی تعلق نہیں، میری اور مولانا فضل الرحمٰن کی ملاقات پہلے سے طے تھی۔
انہوں نے کہا کہ میری سیاسی بات کورنگ دینے کی کوشش کی گئی، سلیکٹڈ حکومت کی اس کوشش سے بھارت کے بیانیے کو تقویت ملی، حکومت سیاسی لڑائی میں افواج پاکستان کوشامل نہ کرے، مجھے یا کسی اور کو ایک دوسرے کو غدار کہنے کا حق نہیں۔
رہنما ن لیگ نے کہا کہ میں نے جو بیان دیا وہ حکومت سے متعلق تھا لیکن ان لوگوں نے میرے بیان کو افواج پاکستان سے نتھی کرنے کی کوشش کی وہ دیکھی اور سنی جا سکتی ہے، میں اپنے مؤقف پر آج بھی قائم ہوں یہ ان لوگوں نے ایسا کر کے پاکستان کی کوئی خدمت نہیں کی۔
ایاز صادق کہنا تھا کہ میرے پاس بے شمار راز ہیں، میں قومی سلامتی کمیٹی کی سربراہی کرتا رہا ہوں، لیکن کبھی بھی کوئی غیر ذمہ دارانہ بیان دیا اور نہ دوں گا، ہم سیاسی لوگ ہیں، سیاست کریں گے لیکن کبھی بھی پاکستان مخالف بات نہیں کریں گے اور جب بھی پاکستان کی بات ہو گی تو اختلافات کے باوجود ہم سب ایک ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میرےبیان کو دیکھا اور سنا جاسکتاہے، جس میں موجودہ حکومت کے بارے میں گفتگو کی گئی ہے، حکومتی لوگوں نےبھارتی میڈیا کی حکمت عملی کو اپناتےہوئے میرے بیان کوغلط طور پر یہاں پیش کیا۔
پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نےکہا کہ ایاز صادق نے انتہائی ذمےدارانہ اور سنجیدہ بات کی ہے، اختلاف رائے اصولوں پر کرتے ہیں اور کرتے رہیں گے، اس بات کا حق نہیں دے سکتے کہ ان سے حب الوطنی کا سرٹیفیکٹ بھی لیتے رہیں، ہمیں احتیاط کا دامن تھامے رکھنا چاہئے، ہم حکومت کے جواز کو تسلیم نہیں کرتے۔
انہوں نے کہا کہ تنقید سے کوئی بالا تر نہیں ہے، ہم توہین آمیز رویوں کےخلاف ہیں، میرے خیال میں قیامت کی علامت ہے کہ مسلم لیگی غدار ٹھہرے ، ملکی اداروں کے افراد مقدس ہیں ، ان کی عزت کی جانی چاہیے، ملک معاشی لحاظ سے دیوالیہ ہوچکاہے۔
مولانا نے کہا کہ ناجائزحکومت ہم پر مسلط نہ کی جائے، ملک کو آئین کےمطابق چلایا جائے، کابینہ احمقوں کا مربہ ہے، حکومت اپوزیشن کو اشتعال دلاتی ہے، ملک میں بحران پیدا کئے جارہےہیں، پی ڈی ایم قائم ہے، توڑنے کی سازش کراچی میں ہوئی،پی ڈی ایم شیڈول ےمطابق اپنے جلسے جاری رکھےگی۔
انہوں نے کہا کہ سیاست دان کا فرض ہوتاہے عام آدمی کا ترجمان بنے،پی ڈی ایم کی قیادت عوام کی بات کرتی ہے، استعفوں کا راستہ پی ڈی ایم کےلائحہ میں شامل ہے، عبدالقادربلوچ کے استعفےسےمتعلق مجھےعلم نہیں ، ایاز صادق کےبیان سےکوئی اختلاف کرسکتاہے، وزیرکےبیان پر کیا کہیں گے، حکومت کے پہلے ہی سال لوگ مہنگائی کے ہاتھ پس گئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم چاہتے ہیں ملک آئین کے مطابق چلایا جائے ، مداخلت نہ کی جائے ، الیکشن کے نتائج کے مالک بنیں گے تو اختلافات بھی ہوں گے ، ایسی حکومت نہیں دیکھی جو اپوزیشن کو اشتعال دلاتی ہے ، پی ڈی ایم قائم ہے ، کراچی میں اسے توڑنے کی سازش ناکام بنا دی ۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ حکومت گرانے کیلئے استعفے دینا مختصر اور آسان راستہ ہے ، استعفے دینے کا آپشن ہمارے پاس ہے ، فیصلہ پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم پر کریں گے ، ایاز صادق کے بیان سے طوفان کھڑا کرنے کی کوشش کی گئی۔