جنگ فوٹو،شعیب احمد، نقیب الر حمن
پاکستان کرکٹ کے لئےگذشتہ ایک سال فیلڈ میں شائد اتنی کامیابیاں نہ لاسکا جتنی کامیابیاں پی سی بی انتظامیہ کو آف دی فیلڈ ملیں۔پاکستان نے بنگلہ دیش ،سری لنکا اور زمبابوے کی ٹیموں کی ہوم گراونڈز پر میزبانی کی۔سب سے بڑھ کر پاکستان نے پاکستان سپر لیگ کے تمام میچوں کی پاکستان کے چار میدانوں کراچی،لاہور،پنڈی اور ملتان میں میزبانی کی۔نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں سپر اسٹاربابر اعظم کی شاندار بیٹنگ نے کراچی کنگز کو پہلی بار پی ایس ایل کا اعزاز جتوادیا۔فائنل میں کراچی نے لاہور قلندرز کو پانچ وکٹ سے شکست دی۔
فاتح ٹیم کو ٹرافی کے علاوہ پانچ لاکھ ڈالرز کی انعامی رقم ملی۔اس نے ہدف 8گیندیں پہلے عبور کیا۔بابر اعظم کو مین آف دی میچ،بہترین بیٹسمین اور مین آف دی ٹورنامنٹ کے ایوارڈ ملےبابر اعظم نے49گیندوں پر63نا قابل شکست رنز بنائے۔ان کی اننگز میں سات چوکے شامل تھےعماد وسیم دس رنز بناکر ناٹ آوٹ رہے۔ لاہور کی بیٹنگ مشکل وکٹ پر بڑا اسکور کرنے میں ناکام رہی۔اس سال 134رنز پی ایس ایل میں کسی بھی ٹیم کو سب سے کم اسکور ہے۔توقعات کے برعکس فائنل یکطرفہ رہا۔عام طور پر محددد اوورزکے میچ بیٹنگ کے لئے سازگار پچ پر ہوتے ہیں لیکن نیشنل اسٹیڈیم کی پچ بیٹنگ کے لئے آسان نہ تھی۔
یہ فائنل پی ایس ایل کی تاریخ کا 150 واں میچ بھی تھا۔فائنل کے موقع پر سلو اورمشکل پچ کی تیاری یقینا پی سی بی انتظامیہ کی اہلیت پر سوال ہے۔پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین احسان مانی نے پی سی بی کا چیئرمین بننے کے کہا بعد تھا کہ اب پاکستان ہوم سیریز بیرون ملک نہیں کرائے گا اب کا یہ دعوی درست ثابت ہوا ہے اور ملک میں انٹر نیشنل کرکٹ واپس آرہی ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین احسان مانی کا کہنا ہے کہ پاکستان سپر لیگ 2020 کے تیس لیگ میچز کو مجموعی طور پر 6 لاکھ افراد نے اسٹیڈیم میں بیٹھ کر دیکھاتھا۔بلاشبہ ان مشکل حالات میں بھی پی ایس ایل 2020 کا کامیاب انعقاد ایک بہت بڑی کامیابی ہے۔
ایونٹ کے فائنل میں آمنے سامنے آنی والی لاہور اور کراچی کی ٹیمیں لیگ میچز میں بھی دو مرتبہ ایک دوسرے کے مدمقابل آئی تھیں، ان دونوں میچز میں اسٹیڈیم کھچاکھچ تماشائیوں سے بھرے ہوئے تھے مگر کوویڈ 19 کی وجہ سے روایتی حریفوں کے درمیان یہ فائنل بند دروازوں میں کھیلا گیا۔احسان مانی کہتے ہیں کہ کورونا وائرس کے باعث ایونٹ کا پلے آف مرحلہ خالی انکلوژرز میں کھیلا گیا۔
تماشائیوں کے بغیر کھیلے گئے ان سنسنی خیز میچوں میں ان کی کمی بھی شدت سے محسوس کی گئی۔ امید ہے کہ پی ایس ایل سکس تماشائیوں کے ساتھ کھیلا جائے گا۔پاکستان کےڈومیسٹک سیزن 21-2020 کے 55 فیصد مقابلے بھی کامیاب انداز میں منعقد ہوچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ڈومیسٹک سیزن 21-2020 کے کامیاب انعقاد کے لیے پرامید ہیں، ہم آئند سال 21-2020 کے جنوری فروری میں شیڈول اپنے فیوچر ٹور پروگرام میں شامل جنوبی افریقاکرکٹ ٹیم کی میزبانی کے منتظر ہیں۔
پاکستان سپر لیگ کو ختم ہوتے ہی پی سی بی کو ایک اور محاذ پر کامیابی مل گئی۔انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ نے آئندہ سال اکتوبر میں دورہ پاکستان کا اعلان کردیا۔انگلینڈ کی کرکٹ ٹیم 14 اور 15 اکتوبر کو پاکستان کے خلاف دو ٹی ٹوئنٹی میچوں کی سیریز کھیلے گی۔
دونوں میچوں کی میزبانی نیشنل اسٹیڈیم کراچی کے سپرد کی گئی ہے۔یہ 16 سال میں انگلینڈ کی کرکٹ ٹیم کا پاکستان کا پہلا دورہ ہوگا۔ آخری مرتبہ انگلینڈ کی کرکٹ ٹیم نے 2005 میں مائیکل وان کی قیادت میں پاکستان کا دورہ کیا تھا جس میں اس نے تین ٹیسٹ اور پانچ ون ڈے انٹرنیشنل میچز کھیلے تھے۔
پاکستان نے انگلینڈ کے خلاف اپنی ہوم سیریز 2012 اور 2015 میں متحدہ عرب امارات میں کھیلی تھیں۔یاد رہے کہ پاکستانی کرکٹ ٹیم نے اس سال کووڈ 19 کی صورتحال میں انگلینڈ کا دورہ کیا تھا جس کے اختتام پر پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیرمین احسان مانی نے کہا تھا کہ جس طرح پاکستان کرکٹ بورڈ نے مشکل حالات میں انگلینڈ کرکٹ بورڈ کی مدد کی ہے اسے بھی چاہیے کہ وہ پاکستان کا جوابی دورہ کرے تاکہ پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کے عمل کو مزید تقویت مل سکے۔
دونوں کرکٹ بورڈز میں رابطے کے بعد اس بات پر اتفاق پایا گیا تھا کہ انگلینڈ کی ٹیم آئندہ سال جنوری میں پاکستان کا دورہ کرسکتی ہے تاہم یہ مجوزہ دورہ اس لیے ممکن نہ ہوسکا کیونکہ اس عرصے میں انگلینڈ کی ٹیم سری لنکا اور بھارت میں کھیلنے والی ہے جبکہ اس کے متعدد کھلاڑی بگ بیش آسٹریلوی ٹی ٹوئنٹی لیگ میں مصروف ہونگے لہذا پاکستان کرکٹ بورڈ نے اس بات سے قطعاً اتفاق نہیں کیا کہ انگلینڈ کی سی ٹیم پاکستان آکر کھیلے۔اکستان کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹو وسیم خان نے کہا کہ انہیں خوشی ہے کہ یہ انگلینڈ کرکٹ ٹیم کا 16 سال بعد پہلا دورہ پاکستان ہوگا۔
چیف ایگزیکٹو پی سی بی کا کہنا ہے کہ پاکستان نیوزی لینڈ کے خلاف اپنی ہوم سیریز کے بعد انگلینڈ کے مکمل اسکواڈ کی میزبانی کرے گا، اس دوران ہم آسٹریلیا کی میزبانی کے بھی منتظر ہوں گے،جو کہ سیزن 22-2021 کے فیوچر ٹور پروگرام کا حصہ ہے، پھر انگلینڈ کرکٹ ٹیم سیزن 23-2022 میں ایک بار پھر ریڈ اور وائیٹ بال کرکٹ کھیلنے پاکستان کا دورہ کرے گی۔انہوں نے مزید کہا کہ اکتوبر 2021 میں ٹی ٹونٹی سیریز کے لیے پاکستان آمد پر انگلینڈ کے کھلاڑی یہاں ہماری جانب سے اٹھائے گئے عالمی معیار کے اقدامات کا جائزہ لے سکیں گے جوانہیں سال 23-2022 میں ایک مرتبہ پھر دورہ پاکستان کے لیے آنے اور ایچ بی ایل پاکستان سپر لیگ میں اپنی دلچسپی ظاہر کرنےمیں معاونت کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ اب سال 2021 میں جنوبی افریقا ، نیوزی لینڈ اور انگلینڈ کرکٹ ٹیموں کے دورہ پاکستان سے آئندہ سال پا کستان میں بلا تعطل انٹر نیشنل کرکٹ کھیلی جا ئے گی ۔ انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ دو سالوں میں جو اقدامات اٹھائے گئے ہیں ان سے مختلف بورڈز اور انٹرنیشنل کھلاڑیوں کے ساتھ تعلقات میں بہتری کے ساتھ ساتھ ان کے یقین اور اعتماد میں بھی اضافہ ہوا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ کی جانب سے اس دورے کی تصدیق ہمارے اس موقف کی تائید کرتی ہے کہ پاکستان کھیلوں کے لیے ایک محفوظ ملک ہے اور یہ دورہ اس امر کی بھی تصدیق کرتا ہے کہ ہمارے ای سی بی کے ساتھ اچھے تعلقات قائم ہیں۔ای سی بی کے سی ای اوٹام ہیریسن نے کہا کہ وہ انگلینڈکرکٹ ٹیم کا آئندہ سال اکتوبر میں دورہ پاکستان کا اعلان کرتےہوئے خوشی محسوس کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 2005 کے بعد یہ پہلی مرتبہ ہوگا کہ انگلینڈ کرکٹ ٹیم پاکستان کا دورہ کرے گی۔انہوں نے کہا کہ پی سی بی کے ساتھ ہمارے تعلقات مضبوط اور اچھے اور انہی کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم وہاں کے فینز کے لیے ان کے ملک میں بین الاقوامی کرکٹ کی محفوظ واپسی میں اپنا کردار ادا کررہے ہیں۔چیف ایگزیکٹو ای سی بی نے کہا کہ ہمیشہ کی طرح ہمارے لیے اپنے کھلاڑیوں اور آفیشلز کی حفاظت سب سے عزیز ہے، لہٰذا ہم پی سی بی کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں اور دونوں بورڈز مل کر سیکورٹی اور کوویڈ 19 کے پروٹوکولز کو پیش نظر رکھتے ہوئے مجوزہ پلانز ترتیب دے رہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے خلاف یہ دو میچوں کی سیریز انگلینڈ کو آئی سی سی مینز ٹی ٹونٹی ورلڈکپ 2021 کی تیاریوں میں مدد کرے گی۔
پاکستان میں بر طانوی ہائی کمشنر ڈاکٹر کرسٹن ٹرنر کاکہنا ہے کہ وہ جب سے پاکستان آئے ہیں انہوں نے پاکستان میں انگلینڈ کرکٹ ٹیم کے استقبال کو اپنا ہدف بنایا ہوا تھا، اب 16 سال کا انتظار ختم ہوا اور انہیں خوشی ہے کہ 2021 میں انگلینڈ کی ٹیم یہاں پاکستان آکر کرکٹ کھیلے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج منظر عام پر آنے والی اس خبر کے پیچھے بہت سخت محنت شامل ہے اور وہ اس موقع پر ان تمام افراد کے شکرگزار ہیں جو اس عمل میں شامل تھے۔ برٹش ہائی کمشنر نے کہا کہ بین الاقوامی کرکٹ پاکستان میں اسٹیڈیم کو دوبارہ سے آباد ہوتا دیکھنا چاہتی ہے اور یہ ٹور اس لحاظ سے اہم ثابت ہوگا۔یوکے پاکستان دوستی زندہ باد۔انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے ’فیوچر ٹوور پروگرام‘ کے تحت انگلینڈ کی کرکٹ ٹیم کا دورۂ پاکستان 2022 میں شیڈول ہے تاہم پاکستان کرکٹ بورڈ کا خیال ہے کہ آئندہ سال جنوری میں ٹی ٹوئنٹی سیریز کے لیے انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ وقت نکال سکتا ہے جو انگلینڈ کی ٹیم کے سری لنکا کے دورے اور بھارت کے خلاف اس کی سیریز کے درمیان ممکن ہوسکتا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستانی کرکٹ ٹیم نے رواں سال کووڈ 19 کی مشکل صورتحال میں انگلینڈ کا دورہ کیا تھا جس پر میزبان بورڈ اور انگلینڈ کے متعدد سابق ٹیسٹ کرکٹرز نے پاکستان کی تعریف کی تھی۔15 سال قبل انگلینڈ نے مائیکل وان کی قیادت میں تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز پاکستان میں کھیلی تھی جبکہ پانچ ون ڈے انٹرنیشنل میچوں کی سیریز میں انگلینڈ کے کپتان مارکس ٹریسکوتھک تھے۔
پاکستان نے انضمام الحق کی قیادت میں ٹیسٹ سیریز دو صفر جبکہ ون ڈے سیریز تین دو سے جیتی تھی۔سنہ 2017 میں انٹرنیشنل الیون نے پاکستان کا دورہ کیا تھا جس کے بعد ویسٹ انڈیز، سری لنکا اور بنگلہ دیش کی ٹیمیں یہاں آچکی ہیں۔گذشتہ سال ایم سی سی کی ٹیم نے بھی کمار سنگاکارا کی قیادت میں پاکستان کا دورہ کیا تھا۔پاکستان کرکٹ ٹیم مسلسل چھٹے سال انگلینڈ کا دورہ کرے گی۔
پاکستان کرکٹ ٹیم آئندہ سال جولائی میں انگلینڈ اور ویلز کا دورہ کرے گی، جہاں آئی سی سی مینز کرکٹ ورلڈ کپ سپر لیگ میں شامل 3 ون ڈے انٹرنیشنل اور تین ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل میچز بھی شامل ہیں۔لیگ میں شامل تین ایک روزہ میچز 8، 10 اور 13 جولائی کو بالترتیب کارڈف،لارڈز اور برمنگھم میں کھیلے جائیں گے۔ 16، 18 اور 20 جولائی کو شیڈول تین ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل میچزبالترتیب ناٹنگھم، لیڈز اور مانچسٹر میں کھیلے جائیں گے۔
آئی سی سی مینز کرکٹ ورلڈکپ 2023 کے اس کوالیفائنگ راؤنڈ میں انگلینڈ کی ٹیم اب تک پوائنٹس ٹیبل پر سرفہرست ہے۔ ان کے پوائنٹس کی تعداد 30 ہے جبکہ پاکستان اور آسٹریلیا کی ٹیمیں 20، 20 پوائنٹس کے ساتھ پوائنٹس ٹیبل پر دوسرے نمبر پر موجود ہیں۔دیگر آٹھ ٹیموں نے اب تک لیگ میں شامل اپنا کوئی بھی میچ نہیں کھیلا۔ آئی سی سی کا آئندہ ورلڈکپ سال 2023 کو اکتوبر نومبر میں بھارت میں شیڈول ہے۔ قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابراعظم کا کہنا ہے کہ سال 2016 سے اب تک پاکستان کرکٹ ٹیم ہر سال انگلینڈ کا دورہ کررہی ہے۔
پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی کے سلسلے میں حالیہ برسوں کے دوران خاصی تیزی آچکی ہے اور پاکستان کرکٹ بورڈ یہ واضح کرچکا ہے کہ اب وہ اپنی تمام انٹرنیشنل سیریز پاکستان میں ہی کھیلے گا۔پاکستان اب ورلڈ کپ سمیت آئی سی سی ٹورنامنٹ کی میزبانی کی بھی تیاری کررہا ہے۔جس طرح پاکستان کرکٹ بورڈ کو انتظامی سطح پر کامیابیاں مل رہی ہیں اگر بابر اعظم کو تینوں فارمیٹ میں کپتان بنانے کا تجربہ کامیاب ہوجائے تو پاکستان ٹیم فیلڈ میں بھی کامیابی کے جھنڈے گاڑ سکتی ہے اس کے لئے نیک نیتی اور جذبے سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔