• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

KP اسمبلی: محکمۂ صحت کے آڈٹ میں بدعنوانیوں کی تفصیل پر ہنگامہ

خیبر پختون خوا اسمبلی میں محکمۂ صحت کی آڈٹ رپورٹ میں بدعنوانیوں کی تفصیل بتانے پر ہنگامہ شروع ہو گیا، آڈٹ رپورٹ پیش نہیں کرنے پر ایوان میں شور شرابا ہونے لگا۔

اجلاس کے دوران اپوزیشن لیڈر اکرم خان درانی نے کہا کہ کورونا وائرس کے فنڈز میں اربوں روپے کی بدعنوانی کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں کورونا وائرس کے فنڈز میں بدعنوانی کے ایک ایک نقطے کی نشاندہی ہوِئی ہے۔

وزیرِ صحت خیبر پختون خوا تیمور سلیم جھگڑا نے کہا کہ توجہ دلاؤ نوٹس پر بحث نہیں ہو سکتی، میں جواب دینے کے لیے تیار ہوں۔

اکرم خان درانی نے کہا کہ من پسند افراد کو آکشن کے بغیر ٹھیکے دیئے گئے ہیں، نجی اسپتال میں کام کرنے والا بندہ لیڈی ریڈنگ اسپتال سے تنخواہ لیتا ہے، غیر قانونی بھرتیاں اور مشکوک ادائیگیاں ہوئی ہیں۔

تیمور سلیم جھگڑا نے کہا کہ اپوزیشن کو کورونا وائرس کی فکر ہوتی تو ہزاروں لوگ جمع نہ کرتی۔

اکرام درانی نے کہا کہ برکی لندن سے لیڈی ریڈنگ اسپتال کو چلا رہے ہیں۔

تیمور سلیم جھگڑا نے جواب دیا کہ برکی لندن میں نہیں امریکا میں ہیں، یہ لیک رپورٹ ہے، غیر ذمے داری کا مظاہرہ نہ کیا جائے، اپوزیشن چاہتی ہے کہ کورونا وائرس پھیلے،محکمۂ صحت سے متعلق رپورٹ ابتدائی ہے، اپوزیشن کے جلسوں میں لوگ نہیں آتے اس لیے یہاں یہ باتیں کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے بار بار بتا دیا، لیکن اپوزیشن جلسوں سے باز نہ آئی، اپوزیشن کے اسٹیج پر بیٹھے 2 رہنماؤں کو پشاور جلسے کے بعد کورونا ہوا، آڈٹ رپورٹ ابتدائی ہے، سیکریٹری کے ساتھ بیٹھ کر اس کو فائنل کیا جاتا ہے، یہ رپورٹ فائنل نہیں ہے، ابتدائی رپورٹ پر اندازے نہ لگائے جائیں۔

وزیرِصحت خیبر پختون خوا تیمور سلیم جھگڑا نے اپوزیشن کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ کورونا کی وباء میں ایمرجنسی نافذ تھی، مختلف چیزوں کی قیمتیں بدلتی رہتی ہیں، اگر خریداری نہ کرتے تو مزید اموات کا خدشہ تھا، 5 روپے کا ماسک سو روپے میں مل رہا تھا،پھر بھی خریداری کرنی پڑتی ہے۔


انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے علیحدہ جلسے بڑے ہوتے ہیں، مشترکہ جلسے میں لوگ کیوں کم ہوتے ہیں، اسپتالوں میں اضافے کی بجائے عوام کی صحت کےلیے انصاف کارڈ جاری کر دیا، صحت انصاف کارڈ اکرم خان درانی اور بابک سمیت سبھی عوام استعمال کر سکتے ہیں، صحت انصاف کارڈ صرف حکومتی پارٹی کے لیے نہیں پورے صوبے کے لیے ہے۔

اسپیکر خیبر پختون خوا اسمبلی نے کہا کہ یہ رپورٹ اسمبلی میں نہیں لانی چاہئیے تھی، اب تک یہ سیکرٹ ڈاکومنٹس ہے۔

اکرم درانی نے کہا کہ سارے کرپشن کی ثبوت دیتا ہوں، پبلک اکاؤنٹ کا چیئرمین اپوزیشن لیڈر ہوتا ہے یہاں کیوں نہیں، شاباش مجھے ملنی چاہیئے جو کرپشن کی نشاندہی کی، اسپیکر وزیر کو شاباش دے رہا ہے۔

اسپیکر نے کہا کہ یہ رپورٹ آپ پیش نہیں کر سکتے، گورنر کے پاس بھی نہیں گیا ہے۔

اکرم درانی نے کہا کہ مجھے سمجھانے کی کوشش نہ کریں، شوکت خانم کے لوگوں پر 1 کروڑ 50 لاکھ روپے ہوٹل میں خرچہ کیوں کیا، انکوائری کی جائے کہ انڈر پراسیز ڈاکومنٹس رپورٹ کیوں لیک ہوئی۔

تازہ ترین