• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی واٹر بورڈ کے 344 مکانات غیر متعلقہ افراد کے زیر استعمال ہونے کا انکشاف

سندھ ہائی کورٹ میں کراچی واٹر بورڈ حکام نے ادارے کے 344 مکانات غیر متعلقہ افراد کے زیر استعمال ہونے کاانکشاف کیا ہے۔

سندھ ہائی کورٹ میں واٹر بورڈ کے ملازم کو رہائشی کوارٹر نہ ملنے سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔

درخواست میں عدالت سے کہا گیا کہ واٹر بورڈ نے گھر الاٹ کیا ہے لیکن وہ گھر کسی اور کے زیر استعمال ہے۔

واٹر بورڈ حکام نے رپورٹ عدالت میں پیش کی جس میں 344 مکانات غیر متعلقہ افراد کے زیر استعمال ہونے کا اعتراف کیا گیا۔


واٹر بورڈ کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ 344 میں182 مکانات ایسے ہیں جو غیر قانونی طور پر زیر استعمال ہیں۔

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ واٹر بورڈ کے 162 مکانات اُن لوگوں کے زیر استعمال ہیں جو واٹر بورڈ میں ملازم ہی نہیں ہیں۔

واٹر بورڈ حکام نے مزید کہا کہ ہم نے گھر خالی کرانے کےلیے نوٹس ارسال کیے ہیں لیکن گھر خالی نہیں ہوئے ہیں۔

حکام نے یہ کہا کہ ہم نے پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو شکایات کیں لیکن ہمیں کہیں سے بھی مثبت جواب نہیں ملا۔

عدالت نے واٹر بورڈ کو تمام مکانات سے 30 روز میں قبضہ ختم کرانے کا حکم دے دیا۔

عدالت نے چیف سیکریٹری، آئی جی سندھ اور دیگر حکام کو نوٹس جاری کردیے اور ڈی سی، ایس ایس پی اور ایس ایچ او کو واٹر بورڈ کے کوارٹرز سے قبضے ختم کرنے کا حکم دے دیا۔

سندھ ہائی کورٹ نے معاملے کی مزید سماعت 13 جنوری تک ملتوی کردی۔

تازہ ترین