آئی جی سندھ مشتاق احمد مہر کراچی سے کشمور اور سکھرپہنچے ۔ کشمور میں آئی جی کی زیر صدارت پولیس کا اعلی سطحی اجلاس منعقد ہوا ،جس میں مختلف اضلاع کے پولیس افسران نے شرکت کی۔
اجلاس میں ڈاکوئوں ، جرائم پیشہ عناصر کے خلاف جاری آپریشن،اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں کے خاتمے اور سماجی برائیوں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے، امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے اور عوام کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے سمیت دیگر امور کے حوالے سے تمام اضلاع میں کئے گئے اقدامات پر پولیس افسران نے آئی جی سندھ کو بریفنگ دی ۔ اجلاس میں ڈی آئی جی لاڑکانہ ناصر آفتاب، ایس ایس پی اسپیشل برانچ منصور مغل سمیت مختلف اضلاع کے ایس ایس پیز و دیگر پولیس افسران نے شرکت کی۔
اجلاس میں کشمور کی کارکردگی کو فوکس کرتے ہوئے آئی جی سند نے کہا کہ میں خاص طور پر یہاں آیا ہوں اور امن و امان کے حوالے سے اجلاس بھی کشمور میں طلب کیا گیا ہے تاکہ یہاں کی پولیس فورس کی حوصلہ افزائی ہو، ان کے مسائل سنوں ۔ آئی جی کو بریفنگ دیتے ہوئےایس ایس پی کشمور امجد احمد شیخ نے بتایا کہ پولیس نے بدنام زمانہ ڈاکو جینئد جاگیرانی کے محفوظ ٹھکانوں پر کارروائی کی تو ڈاکوئوں نے اینٹی ائیر کرافٹ گن، راکٹ لانچر، جی تھری اور دیگر جدید اسلحہ سے پولیس پرحملہ کیا۔
پولیس نے بھرپور جوابی کاروائی کرتے ہوئے ڈاکوؤں کےمتعدد ٹھکانوں کو تباہ کرکے ان پر قبضہ کرلیا ہے اور وہاں مستقل طور پر پولیس کمانڈوز کو جدید اسلحہ اور آلات کے ساتھ تعینات کیا گیا ہے۔اب تک پولیس اور ڈاکوئوں کے درمیان مقابلوں میں 20 سے زائد ڈاکو جن میں انعام یافتہ ڈاکو بھی شامل ہیں، ہلاک و زخمیہوئے یا پکڑے گئے ۔اس سلسلے میں پولیس کی بکتر بند گاڑیوں کو نقصان پہنچا ہے لیکن بہتر حکمت عملی سے پولیس فورس مکمل طور پر محفوظ رہی آپریشن ابھی جاری ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ضلع میں سود کا دھندہ عروج پر تھا ۔ایسے بھی کیس سامنے آئے کہ دادا نے سود لیا اب اس کا پوتا سود کی رقم ادا کررہا ہے لیکن اصل ادھار لی ہوئی رقم میں کمی نہیں آتی۔ مختلف کاروبار کی آڑ میں بڑے پیمانے پر سود کا دھندہ جاری تھا اور سود پر ادھار دینے والے لوگوں کی جائیداد، زمینوں کے کاغذات ، طلائی زیورات جمع کرا کر یا کسی کی ضمانت پر سود پر ادھار رقم لیتے سود اتنا زیادہ ہوتا کہ اصل رقم کے بجائے صرف سود کی قسط ہی ادا ہو پاتی ۔یہ نیٹ ورک اتنا پھیل گیا تھا کہ چھوٹے سرکاری ملازم اپنی سروس بک سود والے کے پاس رکھ کر ادھار حاصل کرتے اس حوالے سے بھی پولیس نےمتعدد شکایات پر کاروائیاں کیں اور بڑی حد تک اس لعنت پر قابو پایا گیا۔
ایس ایس پی نے بتایا کہ کشمور ضلع سندھ پنجاب اور بلوچستان کے سنگم پر ہے اور یہاں اسمگلنگ کی روک تھام کے علاوہ سرحدی علاقوںمیں سخت اقدامات کئے گئے تاکہ ڈاکو، ان کے سہولت کار یا جرائم پیشہ عناصر ایک صوبے سے دوسرے صوبے میں نقل و حمل نہ کرسکیں جبکہ ضلع کے تمام چھوٹے بڑے شہروں ایس ایس یو اسپیشل سیکیورٹی یونٹ مددگار 15 پولیس سینٹرز قائم کئے گئے ہیں جو کہیں بھی ضرورت پڑنے فوری رسپانس دیتے ہوئے پہنچ جاتے ہیں۔ ان اسپیشل یونٹ میں موجود جوانوں کو جدید تربیت کے ساتھ اسلحہ اور گاڑیاں بھی فراہم کی گئی ہیں جبکہ ان کا یونیفارم بھی مختلف ہے۔
اس فورس کے قیام سے عوام کو ریلیف ملا ہے اس طرح ضلع کے تمام علاقوں میں پولیس کی پیڑولنگ بڑھانے سمیت دیگر اقدامات کئے گئے جس کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں۔ آئی ٹی کے شعبے کو فعال بناتے ہوئے ماہرین کی جو ٹیم تعینات کی گئی ہے وہ 24 گھنٹے کام کررہی ہے اور متعدد فون کالز کو ٹریس کرکے ایک مقامی گلوکارہ خوشبو سمیت متعدد افراد کو ریسکیو کیا گیا ہے ۔
شکارپور، جیکب آباد، لاڑکانہ و دیگر اضلاع کے افسران نے اینے اینے علاقوں میں امن و امان کو قائم رکھنے اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف کارروائیوں کے حوالے سے بریفنگ دی۔اس موقع پر آئی جی سندھ مشتاق احمد مہر نے کہا کہ وہ خاص طور پر کشمور آئے ہیں ۔ کراچی کی رہائشی 5 سالہ بچی علیشاء اور اس کی ماں کے اغواء کے بعد جنسی زیادتی کے ملزمان کے خلاف کشمورپولیس نے بروقت کاروائی کرکے پورے ملک میں سندھ پولیس کا سر فخر سے بلند کیا ہے پولیس نے ڈاکوئوں کے خلاف محدود وسائل کے باجود بھرپور کریک ڈائون اور متعدد ڈاکوئوںکی ہلاکت سےعوام میں پولیس کااعتماد بحال کیا ہے۔اس طرح کے اقدامات سے نا صرف جرائم کا خاتمہ بلکہ عوام میں بھی پولیس کا مورال بلند ہوتا ہے۔ آئی جی نے کہا کہ سندھ بھر میں پولیس کو جدید خطوط پر استوار کیا جارہا ہے خاص طور سندھ کے اہم ریجن، سکھر میں۔
یہاں شاہ بیلو سمیت دیگر جنگلات اور کچے کے علاقوں میں جرائم کی وارداتیں دیگر ریجن کے مقابلے میں زیادہ ہوتی تھیں جن پر پولیس نے بہتر حکمت عملی کے تحت قابو پالیا ہے خاص طور پر کشمور میں موبائل فون پر اغواء برائے تاوان جیسی سنگین وارداتیں پولیس کے لئے چیلنج بنی ہوئی تھیں۔ پولیس کی مختلف علاقوں میں تعیناتی اور جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے ان وارداتوں کی بڑی حد تک روک تھام کو یقینی بنایا گیاہے ۔
میری کوشش ہے کہ آئی ٹی کے شعبے کی مزید بہتری کے لئے اقدامات کئے جائیں اور تمام اضلاع میں آئی ٹی ماہرین پر مشتمل ٹیمیں تشکیل دی جائیں تاکہ جرائم کی وارداتوں کی روک تھام کے ساتھ ساتھ روپوش اور اشتہاری ملزمان کی بروقت اور 100 فیصد گرفتاری کو یقینی بنایا جاسکے۔ اجلاس میں ڈی آئی جی لاڑکانہ رینج ناصر آفتاب نے آئی جی سندھ کو رینج کے تمام اضلاع کے حوالے سے پولیس کی کارکردگی اقدامات اور دیگر امور کے حوالے سے آگاہ کیا۔