• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کاٹیج گارڈن ایک منفرد اور غیرروایتی ڈیزائن کا حامل باغیچہ ہوتا ہے، جو کہ روایتی مٹیریل، گھنے نباتات اور استعمال میںآنے والی سبزیوں اور جڑی بوٹیوں پر مشتمل ہوتاہے۔ اس طرز کا باغیچہ محدود جگہ پر مگر آراستہ و پیراستہ نستعلیق انداز میں ہوتا ہے، جس کو دیکھتے ہی آپ کو فرحت بخش احساس ہوتاہے۔ کاٹیج گارڈن بنانے کی ابتدا برطانیہ سے ہوئی اور کہتے ہیں کہ1870ء میں جب وہاں باغیچے بنانے کا رواج عام تھا تو اس کے طرح کے باغیچے جابجا ملک بھر میں نظر آتے تھے۔

کاٹیج گارڈن ہو یا پھر کسی بھی ڈیزائن کا حامل کوئی اور باغیچہ، جب تک اس میں پھلوں اور سبزیوں والے درخت اور پودے نہیں ہوتے تو اس کی زیادہ افادیت سامنے نہیں آتی۔ اگر اس میں شہد کی مکھیوں کا چھتہ اورایک آدھ مویشی پالنے کی بھی جگہ ہوتو پھر آپ خود کو خوش قسمت سمجھیں۔ کاٹیج گارڈننگ میں سب سے زیادہ پھولوں کی بہتات ہوتی ہے، یوں سمجھیں کہ پھولوں کی خوشنمائی کے پیچھے آپ کی لذت کا سامان لیےپھلوں اور سبزیوں کے پودے ہوتے ہیں۔ 

روایتی کاٹیج گارڈن ایک محدود احاطے میں بنے ہوتے ہیں،جس کے چاروں طرف گلاب کی باڑھ ہوتی ہے اور اس کا داخلی دروازہ بھی گلاب کے پھولوں سے بنا ہوتا ہے۔ کاٹیج گارڈن کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ اس میں ایک انچ بھی جگہ خالی نہیں چھوڑی جاتی۔

کاٹیج گارڈن میں عموماً روایتی پھولوں جیسے پرم روز(Primrose)اور وائلیٹ(Violet)کے ساتھ ساتھ مقامی طورپر پائے جانے والے پھولوں اور خوشنما جڑی بوٹیوں والے پودے لگانے چاہئیں۔ اگر کچھ بھی دستیاب نہ ہوتو گلاب، سورج مکھی اور چنبیلی کے پودے فراوانی سے لگائیں، جو سال میں ایک بارجوبن پر ہوتے ہیں اور یہی وہ وقت ہوتا ہے جب آپ کا کاٹیج گارڈن خوشبوؤں سے مہک جاتاہے۔ ایسے میں عزیز و اقارب اور دوست احباب آپ کے گھر آکر بہت خوش ہوتے ہیں۔

اگر آپ کےگھر میں باغیچہ نہیں ہے لیکن آپ کو باغبانی کا بہت شوق ہے تو آپ گھر کے سامنے والے حصے میں پودے لگا کر اسے ایک چھوٹے سے باغیچے سے تشبیہ دے سکتے ہیں۔ سب سے پہلے تو اپنے پاس موجود جگہ کا جائزہ لیں اور اگر ہو سکے تو اس کی پیمائش بھی کر لیں۔ اس کے بعد آپ ایک ابتدائی منصوبہ بنا ئیں، جس میں یہ فیصلہ کریں کہ دستیاب جگہ کے حساب سے کون سے پودےکہاں لگائے جاسکتے ہیں۔

اس کے بعد بھی اگر آپ کے پاس تھوڑی سی جگہ بچ جاتی ہے تو آپ وہاں پتھر کا راستہ بنا سکتے ہیں اور بیٹھنے کے لیے تھوڑی بہت کرسیاں بھی رکھی جاسکتی ہیں۔ آخر میں آپ اس کےحتمی مراحل کے بارے میں سوچیں کہ آپ کو وہاں کس طرح کی روشنیاں لگانی ہیں اور باغیچے کے ارد گردگلاب کی باڑ کس طرح کی بنے گی اور اس کے لیے پھولوں کے کتنے پودے درکار ہوں گے۔ اگر گھر کے سامنے کی دیوار پر سفید رنگ ہوا ہے تو اس کے ساتھ شوخ رنگ کے پودے اچھے لگیں گے۔ ہرے رنگ کے جھاڑی نما پودے لگائیںگے تو وہ بھی دیکھنے میں بہت شاندار لگیںگے۔

سامنے کے باغیچے کو نہ تو زیادہ فینسی اور نہ ہی زیادہ عام ہونا چاہیے۔ یہی وہ پہلی چیز ہے، جس پر آپ کےمہمانوں کی نظر پڑتی ہے۔ کسی پر بھی یہ آپ کےگھر کا پہلا تاثر ہوتا ہے، اس لیے اس کو بہت زیادہ خوبصورت نظر آنا چاہیے۔ اس حوالے سے آپ کو بہت زیادہ رقم خرچ کرنے کی ضرورت نہیں ہے، بس اس کی حفاظت کرنی ہے کیونکہ سوکھے پودے اور بے جا سوکھی گھاس اچھا تاثر نہیں دیتے۔ 

ہمارے گھر چونکہ کاٹیج کی طرز پر بنے ہوئے نہیں ہوتے، اسی لیے گھر کے صحن میں دائیں بائیں موجود جگہ یا کار پارکنگ یا پھر گھر کے عقبی حصے کو استعمال میں لاتے ہوئے اگر ہم کاٹیج اسٹائل گارڈن بنانا چاہیں تو یہ چنداں مشکل نہیں ہے۔

پودوں اور گملوں کے درمیان مناسب فاصلہ ضرور رکھیں۔ لیموں، انگور اور دیگر کئی اقسام کے پھلوں کے ایسےپودے بھی دستیاب ہیں، جنہیں آسانی سے گملوں میں لگا کر کہیں بھی رکھا جاسکتا ہے۔ سبزیوں میں ٹماٹر، مرچ، پودینہ، دھنیا، بینگن، بھنڈی، توری، کریلا، کدو، گاجر، مولی اور دیگر کئی اقسام کی سبزیاں آسانی سے اُگائی جاسکتی ہیں۔ سبزیاں اُگا کر اپنے گھر کے کچن کی ضروریات کو کسی حد تک پورا کیا جاسکتا ہے۔ انہیں مناسب مقدار میں سورج کی روشنی کے ساتھ ساتھ پانی اور کھاد وغیرہ بھی دینی چاہیے۔

آپ اپنے کاٹیج گارڈن کو مختلف طریقوںپر عمل پیرا ہو کر خوبصورتی سے سجا سکتے ہیں۔ سب سے پہلے ان چیزوں کی ایک لسٹ بنا لیں جوآپ کو اپنے باغیچے کی خوبصورتی اور صفائی کے لیے چاہیے ہوں۔ مثلاً تمام پھولوں اور پودوں کی فہرست بنا لیں،جنہیں آپ اپنے کاٹیج گارڈن میں لگانا چاہتے ہیں۔ اس کے علاوہ جگہ کے حساب سے باغیچے میں فوارہ یا جھرنا بھی بنایا جاسکتا ہے۔ 

اس عمل سے نہ صرف پرندے اور تتلیاں باغیچے کی جانب متوجہ ہوتی ہیں بلکہ آپ بھی بہتے پانی کی مسحور کن آواز سے لطف اندوز ہوں گے۔ کوشش کریں کہ باغیچے کی خوبصورتی کو برقرار رکھنے کے لیے ایسے پھول اور پودے خریدیں،جن کی نشوونماتمام موسموں میں یکساں طور پر ہو سکے۔

تازہ ترین