بیلجیئم میں کورونا وائرس کے ایک مریض کی بے احتیاطی نے 5000 افراد کو قرنطینہ میں جانے پر مجبور کر دیا ہے۔
یہ حیران کن اور غیر معمولی واقعہ بیلجیئم کے فلامش علاقوں ایڈیگیم اور کونٹک میں پیش آیا جہاں اس وقت ہزاروں افراد قرنطینہ ہونے کے علاوہ اپنے دوسرے ٹیسٹ کے نتائج کا انتظار کر رہے ہیں۔
اس حوالے سے بیلجئین میڈیا میں شائع شدہ اطلاعات کے مطابق اس واقعے کا آغاز گزشتہ سال 19 دسمبر سے شروع ہوا جب ایک بیلجئین خاتون شہری ایک سکیئینگ ٹرپ پر سوئٹزرلینڈ گئی اور اس دوران وہ اپنی بیٹی کو اپنے سابق شوہر کے پاس چھوڑ گئی۔
26 دسمبر کو خاتون واپس آئی لیکن اس نے حکومتی ہدایت کے مطابق اپنے آپ کو حفاظتی قرنطینہ نہیں کیا، 27 دسمبر کو اس نے اپنی بیٹی کو واپس لیا اور 28 دسمبر کو اپنا کورونا ٹیسٹ کروایا جوکہ منفی آیا لیکن خاتون نے جب 3 جنوری کو اپنا دوسرا ٹیسٹ کروایا تو وہ مثبت آگیا لیکن اسی دوران بیٹی اپنی ماں سے ملنے کے بعد اپنے والد سے بھی ملی تھی اور 4 جنوری کو وہ بچی اسکول بھی چلی گئی۔
خاتون کا ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد جب بچی اس کے والد اور فیملی کے باقی لوگوں کا ٹیسٹ کیا گیا تو وہ سب انفیکٹڈ ہو چکے تھے، اسی دوران بچی کے اسکول میں اس کی وجہ سے ایک اور ایسے طالبعلم کو کورونا ہوا جس کی والدہ ایک دوسرے قریبی شہر کونٹک کے اسکول میں ٹیچر تھیں ۔
17 جنوری تک یہ معاملہ اتنا پھیل گیا تھا کہ دونوں اسکولوں کو بند کرنا پڑا اور اسٹاف اور ان کی فیملیز حتیٰ کہ ایڈیگیم کے مئیر سمیت تقریبا 5000 افراد کو قرنطینہ میں جانا پڑا ۔
اس دوران حکام نے طے کیا ہے کہ جس خاتون کے باعث یہ سب شروع ہوا تھا اس کا نام نہیں بتایا جائے گا لیکن متاثرہ میئر کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ ہمارے لیے سبق ہے کہ کس طرح ہدایات کا خیال نہ رکھنے کے سبب ہزاروں افراد کو اچانک تکلیف اٹھانا پڑ سکتی ہے۔
ایڈیگیم اسکول میں اس وقت 1450 اسٹوڈنٹس اور 250 اسٹاف ممبران اپنے آپ کو قرنطینہ رکھتے ہوئے اپنے دوسرے ٹیسٹ کا انتظار کر رہے ہیں جبکہ پہلے ٹیسٹ کے نتیجے میں اسکول کے 3 افراد نئے خطر ناک برطانوی وائرس کا شکار ہو چکے ہیں۔