وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے لاہور اور اسلام آباد میں احتجاج کرنے والے یونیورسٹی طلبہ کی دہائی سُن لی۔
طلبہ کا کہنا ہے کہ جب کلاسز آن لائن ہوئی ہیں تو پیپرز بھی آن لائن ہوں، عالمی وبا کے باعث طلبہ کو یوں یونیورسٹی بُلا کر پیپر لینا سراسر ناانصافی ہے۔
مختلف کی مختلف جامعات کے طلبہ احتجاجی ریلیاں بھی نکال رہے تھے ایسے میں شفقت محمود نے ان تمام طلبہ کی دہائی سُن لی اور اپنا مؤقف بھی پیش کردیا۔
وفاقی وزیر نے اپنے سوشل میڈیا پیغام میں کہا کہ ’کچھ یونیورسٹی کے طلبہ کا مطالبہ ہے کہ ان کے امتحانات آن لائن ہونے چاہئیں جیسا کہ وہ آن لائن تعلیم حاصل کرتے رہے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’یہ فیصلہ تمام جامعات کا اپنا ہے تاہم میں نے ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) سے کہا ہے کہ وہ جامعات کے وائس چانسلر سے رابطہ کریں اور مشورہ لیں۔‘
وفاقی وزیر نے یہ بھی کہا کہ اس معاملے پر بھی نظر ثانی کریں کہ کیا اس سال ایسے حالات کے پیش نظر یہ ممکن ہے یا نہیں۔
انہوں نے اپنے ایک اور ٹوئٹ میں کہا کہ ’یونیورسٹیاں یہ جانچیں کہ کیا اُن کے طلبہ آن لائن امتحان دینے کے اہل ہیں یا وہ خود آن لائن امتحان منعقد کرواسکتے ہیں۔‘
شفقت محمود نے کہا کہ ایسا طرز عمل اپنایا جائے کہ کوئی بھی طلبہ امتحانات کے بغیر نہ رہے، اور اس پر بھی نظر ثانی کی جائے کہ آن لائن امتحان کا کسی صورت غلط استعمال نہ ہو۔