ممتاز عالمِ دین طارق جمیل نے کپڑوں کا برانڈ متعارف کرانے کی وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ وہ یہ برانڈ اپنے مدرسوں کو چلانے کے لیے لانچ کر رہے ہیں۔
مولانا طارق جمیل نے اپنے وضاحتی پیغام میں کہا کہ وہ یہ برانڈ کسی کاروباری نیت یا کسی کے مقابلے میں لانچ نہیں کر رہے بلکہ مدارس کو پاؤں پر کھڑا کرنے کیلئے ایسا کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ برانڈ اس لیے لانچ کیا جارہا ہے کہ کم از کم میرے مدارس اپنے پاؤں پر کھڑے ہوجائیں اور میرے اس دنیا سے جانے کے بعد بھی یہ سلسلہ چلتا رہے۔
ممتاز مبلغ نے کہا کہ ’برصغیر میں علماء کا کاروبار کرنا یا تجارت کرنا عیب سمجھا جاتا ہے۔ یہ بات پتا نہیں یہاں کہاں سے آ گئی ہےحالانکہ امام ابو حنیفہؒ، جن کے فتوے ہم (مسلمان) مانتے ہیں، ان کے زمانے میں اُن سے بڑا کپڑے کا تاجر کوئی نہیں تھا۔‘
ٹوئٹر پر اپنے 2 منٹ پر مبنی وضاحتی ویڈیو پیغام میں مولانا طارق جمیل نے کہا کہ ’2000 کے دوران فیصل آباد میں مدرسہ الحسنین کی بنیاد رکھی تھی، اس مدرسے کی 10 شاخیں مختلف شہروں میں قائم کی گئیں۔ یہاں ہمارے شاگرد پڑھا رہے ہیں اور تعلیم عربی میں دی جاتی ہے۔
مولانا طارق جمیل کے مطابق گزشتہ سال جب کورونا کی وبا پھیلی اور کاروبار ٹھپ ہوگئے تو اس وقت مجھے کاروبار کا خیال آیا تاکہ اس کی آمدنی سے مدارس چلائے جا سکیں۔
انہوں وضاحت دی کہ ’اس برانڈ سے کاروبار کا ارادہ نہیں ہے۔ اس کی کمائی فاؤنڈیشن پر لگانا چاہتا ہوں، اس کی کمائی سے اچھا اسپتال اور اسکول بنائیں گے۔
ممتاز مبلغ نے کہا کہ اس کے بعد چند دوستوں نے مل کر کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ سہیل نے اس میں اہم کردار ادا کیا اور تعاون کا ہاتھ بڑھایا اور اس کے بعد میرے نام سے ایم ٹی جے برانڈ کے نام کا آغاز کیا گیا۔