• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سینیٹ انتخابات میں پیسہ چل گیا ہے تو تحقیقات ہونی چاہیئے، عثمان ڈار


کراچی (ٹی وی رپورٹ)تحریک انصاف کے رہنما عثمان ڈارنے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن ن لیگ یا پی ٹی آئی کی خواہش پر کوئی فیصلہ نہیں کرے گا، الیکشن میں کوئی بے قاعدگی ہوئی تو اس کی سزا جیتے ہوئے امیدوارکو نہیں دی جاسکتی، کسی پریزائیڈنگ افسر نے اغوا کرنے کا الزام نہیں لگایا۔

حفیظ شیخ کے سینیٹ ٹکٹ کے پیچھے ان کی کارکردگی ہے، لیاقت جتوئی کہتے ہیں سینیٹ انتخابات میں پیسہ چل گیا ہے تو تحقیقات ہونی چاہئے۔ 

وہ جیوکے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام میں ن لیگ پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ بھی شریک تھے۔

رانا ثناء اللہ نے کہا کہ الیکشن میں عوام کا ووٹ چوری کرنا کوئی چھوٹا جرم نہیں ہے، پریزائیڈنگ افسران کو اغوا کر کے نتائج تبدیل کروانے کے قومی مجرموں کو سامنے لایا جائے، پرویز رشید کو سینیٹ انتخابات کیلئے نااہل کرنے کا فیصلہ افسوسناک ہے، این اے 75کے حوالے سے انصاف کے فیصلے کو قبول کریں گے۔

میزبان حامد میر نے کہا کہ آج منہاج اکبر عزیز صاحبہ نے بطور پرائیویٹ ممبر بچوں پر تشدد کیخلاف بل پیش کیا جسے حکومت نے منظور کرلیا، اس بل کیلئے شہزاد رائے اور زندگی ٹرسٹ نے بھی بڑا کام کیا،اس بل کیلئے منہاج اکبر عزیز، ڈاکٹر شیریں مزاری، شہزاد رائے ، زندگی ٹرسٹ اور اسپیکر کو بھی خراج تحسین پیش کرنا چاہئے۔

تحریک انصاف کے رہنما عثمان ڈار نے کہا کہ الیکشن کمیشن ن لیگ یا پی ٹی آئی کی خواہش پر کوئی فیصلہ نہیں کرے گا، پی ٹی آئی دھاندلی کا الزام نہیں لگارہی ن لیگ والے رونا دھونا کررہے ہیں، ڈسکہ میں ن لیگی ارکان قومی اسمبلی آر او دفتر میں بیٹھ کر سیلفیاں بنارہے تھے۔

ان تصاویر کو ایسے ٹوئٹ کیا گیا جیسے چاند پر جارہے ہیں، یہ اپنی مرضی کا نتیجہ لینے کیلئے پورا دن اور آدھی رات تک وہاں بیٹھے رہے، میں نے ڈسکہ الیکشن کی انتخابی مہم چلانے کیلئے معاون خصوصی کے عہدے سے استعفیٰ دیا، ن لیگ کے درجنوں ارکان اسمبلی انتخابی مہم چلاتے رہے۔

نوشین افتخار نے خود درخواست دی کہ جن پولنگ اسٹیشنوں کے پریزائیڈنگ افسر نہیں آئے ان پر دوبارہ پولنگ کروائی جائے۔عثمان ڈار کا کہنا تھا کہ رانا ثناء اللہ شاید میرے ڈر کی وجہ سے الیکشن کمیشن نہیں آئے، ن لیگ مجھ پر جس پولنگ اسٹیشن میں ٹھپے لگانے گا الزا م لگاتی وہاں سے جیتی ہے۔

غائب ہونے والے کسی پریزائیڈنگ افسر نے اغوا کرنے کا الزام نہیں لگایا، الیکشن میں کوئی بے قاعدگی ہوئی تو اس کی سزا جیتے ہوئے امیدوارکو نہیں دی جاسکتی، پریزائیڈنگ افسران کیخلاف کارروائی کا تعین الیکشن کمیشن کرے گا۔ 

عثمان ڈار نے کہا کہ خواجہ آصف اور میرے الیکشن میں دو پریزائیڈنگ افسران نے تسلیم کیا کہ وہ رزلٹ لے کر گھر چلے گئے تھے، پریزائیڈنگ افسران غائب ہوگئے اور اگلے دن دوپہر چار بجے آئے، خواجہ آصف کو الیکشن کے معاملہ پر آرمی چیف کو کال کرنے کی ضرورت نہیں تھی۔ 

عثمان ڈار کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں کو اب انتخابی اصلاحات کی طرف جانا چاہئے، 2023ء کا الیکشن ایسا نہیں ہونا چاہئے کہ ہارنے والا دھاندلی کا شور مچا کر جلسے جلوس کرتا رہے، ہمیں اقتدار میں آتے ہی پوری بیلنس شیٹ قوم کے سامنے رکھنی چاہئے تھی۔

تازہ ترین