• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آرٹس کونسل: راحت فتح علی کو لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ، اعزازی ممبرشپ

آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کی جانب سے استاد راحت فتح علی خان کے اعزاز میں تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں انہیں لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ  اور آرٹس کونسل کی اعزازی ممبر شپ سے نوازا گیا۔

معروف ادیب و دانشور انور مقصود اور استاد راحت فتح علی خان نے آرٹس کونسل میں پودا لگا کر شجرکاری مہم میں حصہ لیا۔

اس موقع پر صوبائی وزیر ثقافت سید سردار علی شاہ، صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ اور اراکین گورننگ باڈی بھی موجود تھے جبکہ نظامت کے فرائض ہما میر نے انجام دیئے۔

اس موقع پر استاد راحت فتح علی خان نے کہاکہ آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی نے لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سے نوازا ہے، میرے کندھے مضبوط تھے لیکن اب حساس ہوگئے ہیں، یہ بہت بڑی ذمہ داری ہے۔

انہوں نے کہا کہ احمد شاہ نے میرے تعارف کیلئے خوبصورت الفاظ کا چناﺅ کیا جس پر میں ان کا بہت شکرگزار ہوں۔ جس اعزاز سے آج مجھے نوازا گیا وہ میں لفظوں میں بیان نہیں کرسکتا، انور مقصود صاحب ہمارے استاد ہیں یہ لفظوں اور کہانیوں کے بادشاہ ہیں، ان کے سامنے بات کرنا میرے لیے اعزاز سے کم نہیں۔

انہوں نے کہاکہ آج میوزک سیکھنے والوں بچوں کو اپنی جانب سے محبت پیش کرتا ہوں اور میری محبت موسیقی ہے، جو بچے موسیقی سیکھ رہے ہیں انہیں پیغام دینا چاہتا ہوں کہ انہیں پاکستان کی سرزمین کیلئے محنت کرنا  ہوگی اور پاکستان کا نام دنیا بھر میں روشن کرنا ہوگا۔

وزیر ثقافت سندھ سید سردار علی شاہ نے کہا کہ محبت اور موسیقی کی کوئی گرامر نہیں ہوتی، نصرت فتح صاحب کا کمال لوک اور کلاسیکل موسیقی کا امتزاج تھا، دورِ حاضر کے سب سے بڑے موسیقار آج ہمارے درمیان موجود ہیں یہ ہمارے لیے بہت اعزاز کی بات ہے۔

انہوں نے کہاکہ لوک اور کلاسیکل موسیقی کا جو امتزاج نصرت فتح علی خان نے بنایا راحت فتح علی خان نے اس روایت کو قائم رکھا ہے، سُر کا اُلٹا دریا بہہ کر جو اوپر گیا وہ عابدہ پروین کا ہے اور جو سیدھا آیا وہ راحت فتح علی خان کا ہے۔

آج میں یہ اعلان کرتا ہوں کہ بہت جلد کراچی شہر میں عابدہ پروین اور راحت فتح علی خان کا مشترکہ کنسرٹ منعقد کرکے پوری دنیا کو امن اور محبت کا پیغام دیں گے۔

صدر آرٹس کونسل احمد شاہ نے کہاکہ ماضی میں جب استاد راحت فتح علی خان آرٹس کونسل پرفارم کرنے آئے تو آرٹس کونسل کے دَر و دیوار ٹوٹ چکے تھے، آرٹس کونسل میں سات آٹھ ہزار لوگ موجود تھے جب بہت مشکل سے عوام کے جم غفیر کو سنبھالا تھا، راحت خود کہتے ہیں کہ میں نے پوری دنیا میں پرفارم کیا ہے لیکن جو محبتیں آرٹس کونسل میں ملتی ہیں اس سے بہت خوشی ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ راحت بہت شاندار اور عاجز انسان ہیں، آج استاد راحت فتح علی خان کو آرٹس کونسل کی جانب سے لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سے نوازا جا رہا ہے، یہ ایوارڈ اس سے قبل ضیاء محی الدین، انور مقصود، افتخار عارف اور امر جلیل کو دے چکے ہیں۔

میں حکومت پاکستان سے درخواست کرتا ہوں کہ اس سال سب سے بڑے اعزاز نشانِ امتیاز کے لیے استاد راحت فتح علی کو نامزد کیا جائے۔


اس موقع پر انور مقصود اور راحت فتح علی خان کے درمیان دلچسپ مکالمہ ہوا، جس پر انور مقصود نے مزاحیہ انداز میں کہاکہ راحت فتح علی خان کو اس عمر میں لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ دینا باعث حیرت ہے، ان کی تو ابھی بڑی عمر پڑی ہے، یہ ایوارڈ تو انہیں دینا چاہیے جن پر نیب کا کیس ہو۔

راحت فتح علی خان ایک عرصے سے گارہے ہیں ان کا کوئی اسکینڈل نہیں آیا، آخر میں استاد راحت فتح علی خاں نے نصرت فتح علی خاں کا مشہورِ زمانہ نغمہ ”پاکستان پاکستان میرا ایمان پاکستان، میرا پیغام پاکستان“ اور انور مقصود کی فرمائش پر ”آج رنگ ہے اے ماں رنگ ہے ری “ گنگنا کر حاضرین سے خوب داد وصول کی۔

 گانا گنگناتے ہوئے انہوں نے اپنے ساتھ مرحوم امجد صابری کو یاد کیا۔

صوبائی وزیر ثقافت سید سردار علی شاہ نے استاد راحت فتح علی خاں اور پروفیسر اعجاز فاروقی نے انور مقصود کو پھولوں کا گلدستہ پیش کیا۔

تازہ ترین