• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مہنگائی بڑھنے پہ طوفان کھڑا کیا اور اب کم ہونے پہ کوئی پذیرائی نہیں۔ وزیراعظم پاکستان ۔جواب :سر میں درد ہو تو پٹی باندھی جاتی ہے۔ سر میں کوئی تکلیف نہ ہو تو کیا شکر کی پٹی نظر آتی ہے؟اب میڈیا ٹیم کی ذمہ داری ہے کہ وہ حکومتی اقدامات برائے مہنگائی کنٹرول کو اجاگر کرئے۔ وزیراعظم پاکستان ۔جواب:سونے پہ سہاگہ مسابقتی کمیشن (competitive commission) آف پاکستان نے ایک اعلامیہ جاری کردیا کہ اگر صرف پنجاب میں چینی کی قیمت کو فکس کرنے سے زیادہ منفی اثرات مرتب مرتب ہوں گے۔ پنجاب حکومت نے افراط زر کو کنٹرول کرنے کے لئے چینی کی قیمت کو کنٹرول کرتے ہوئے 85 روپے فی کلو تک رکھنے کا اعلان کیا تھا۔ اور وزیراعظم صاحب نے اس قسم کے فیصلوں اور اقدامات کو پبلک کرنے کے لیے حکومتی میڈیا ٹیم کو تاکید کی تھی۔ لیکن بروز اتوار ہر قومی اخبار میں CCP مسابقتی کمیشن کی طرف سے اس قدم کے اٹھانے جانے کی مخالفت کی گئی۔ یقینی طور پر CCP کا موقف بالکل درست قابل فہم ہے کہ جب ایک صوبہ میں چینی کی قیمت کو کنٹرول کیا جائے جسے price ceiling کہا جاتا ہے اور بقیہ صوبوں میں ایسا نہ ہو تو آجر چینی کو اس صوبہ یعنی پنجاب سے منتقل کرکے ان صوبوں میں بیچنا شروع کردیں گے جہاں قیمتیں نسبتا زیادہ ہوں گی کیونکہ وہاں چینی کی قیمت کو کنٹرول نہیں کیا جارہا ہوگا۔ ایسے میں صوبے پنجاب میں چینی کی مصنوعی قلت پیدا ہوگی۔ اور جو ٹارگٹ حکومت حاصل کرنا چاہتی ہے وہ حاصل نہ ہو سکے گا ۔ اس سے بہتر ہے کہ حکومت سخت مانیٹرنگ کرتے ہوئے مقابلہ کی فضا کو ہموار کرئے تاکہ صنعت کار اپنی پیداواری لاگت کے حساب سے اپنی اپنی چینی کی قیمت مقرر کریں۔ کیونکہ ویسے بھی جب گنے کی پیداوار کی کئی اقسام ہیں تو چینی کی قیمت کیسے ایک ہوسکتی ہے؟ یقینی طور پر CCP کے دلائل قابل تحسین اور قابل غور ہیں۔یہاں یہ سوال اٹھتا ہے کہ مہنگائی کو اتنی جلدی میں اور اس قدر بے ڈھنگے طریقے سے کنٹرول کرنے کی کیا افتاد آگئی؟ کیا ڈھائی سالہ بیماری کو کچلنے کا یہی ڈھنگ ہے؟ یا بیماری کی وجہ /اسباب جاننے کی کوشش کی جاتی ہے۔ اور جب اس کی root cause سمجھ آجاتی ہے تو پھر اسی سے اعلاج شروع کیا جاتا ہے۔ لیکن ہمارے یہاں شروع سے گنگا ہی الٹی بہتی ہے۔ مثلا ٹارگٹ کلنگ کا سدباب ڈبل سواری پر پابندی لگا کر کیا جاتا ہے ۔ ارے بھائی کسی کو قتل کرنے کی سزا موت ہے یا کم سے کم عمر قید اگر قاتل اس سے نہیں ڈرتا تو ڈبل سواری پہ چند ہزار کا جرمانہ اور چند دن کی قید اس کو کیا ڈرائے گی۔ ہاں البتہ عام لوگوں کو سواری پہ خرچ زیادہ کرنا پڑتا ہے۔ اسی طرح موجودہ حکومت کے سب سے بڑے دشمنوں نے اپنے دور حکومت میں پنجاب سستی روٹی کا نعرہ دیا نتیجہ سب کے سامنے ہے۔ ان کو برا کہتے کہتے ان ہی کے نقش قدم پر چل پڑے۔جناب والا اگر قیمتیں کم کرنی ہیں تو سب سے پہلے پیداواری لاگت کو کم کرنے کوشش کی جائے جس میں انفرا سٹرکچر / بنیادی ڈھانچے کی فراہمی سب سے اہم ہے دوسرے نمبر پہ بڑے صنعت کاروں اور جاگیرداروں کے گٹھ جوڑ کو توڑنے کی کوشش کی جائے تاکہ یہ cartels بنانے کے بجائے مقابلہ کی فضا میں کام کریں۔ تیسرے ذخیرہ اندوزی/hoarding کی ہر سطح پر حوصلہ شکنی کی جائے۔ لیکن ان سب کے لیے سیاسی ارادے political will کی موجودگی لازم ہے۔ کچھ کر دکھانے کی لگن بہت کچھ کروا دیتی ہے۔ لیکن صرف "آرزو سرائی" اور محض" میں " کی گردان انسان کو کہیں کا نہیں چھوڑتی۔

minhajur.rab@janggroup.com.pk

تازہ ترین