بچپن میں اسکول میں ہمیشہ دنیا کے سات عجائبات کا پڑھا اور سُنا ۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ دنیا (مغربی) نے اور بہت سے عجائبات کو ان میں شامل کرلیا۔ ہم نے جن سات عجائبات کا نام سنا تھا اور پڑھا تھا وہ یہ تھے: (۱) تاج محل (۲) دیوارِ چین (۳) اہرامِ مصر (۴) ماچو پیچو (پیرو میں پرانی عمارات) (۵) پیٹرا (اردن میں پتھروں سے بنائی ہوئی عمارات جن کا ذکر کلام مجید میں بھی ہے) (۶) ٹاور آف پیسا (اٹلی میں جھکا ہوا ٹاور) (۷) روم کا بڑا اکھاڑا یا اسٹیڈیم جہاں انسانوںکی انسانوںسے، انسانوں کی شیروں سے لڑائی کرائی جاتی تھی۔ اب شاہراہ قراقرم کوبھی آٹھواںعجوبہ مانا جاتا ہے۔
میں ان تمام عجائبات کے بارے میں نہیں صرف اہرامِ مصر کے بارےمیں چند نہایت مفید اور اہم معلومات آپ کی خدمت میں پیش کرنا چاہتا ہوں۔ دنیا کے ان سات مشہوراور قدیم عجائبات میں اہرام مصر ایک اہم اور قدیم ترین عجوبہ ہے جو ہزاروں سال گزر جانے کے بعد بھی آج تک تقریباً صحیح سلامت موجود ہے۔ ان اہراموں کی تعمیر اور ان میں استعمال کئے گئے سامان، پیمائش کی درستی، ان عمارتوں کی عظمت اور کاریگری اوراس سے متعلق دوسرے رازوں نے سائنسدانوں اور ماہرین کو حیران کر رکھا ہے جو صدیوں سے ان پر غور و فکر کررہے ہیں ۔ شاید پوری دنیا میں اس قدر پراسرار اور تعجب خیز کوئی عمارت نہ ہوگی جو ایک ویران میدان میں کھڑی پوری دنیا کے سائنسدانوں اور اہل علم کو اپنے وجود سے حیرت زدہ کررہی ہو۔
میں دوبار مصر گیا اور قاہرہ میں دونوں بار اہرام مصر کی سیر کی۔ پہلی مرتبہ ہم مصر ی حکومت کی دعوت پر چند ساتھی گئے تھے اور بعد میں اپنی فیملی کے ساتھ سفیرِ پاکستان اَنور کمال کی دعوت پر گیا تھا۔ اہرام مصر کی تعمیر میں اس قدر سائنسی راز پوشیدہ ہیں کہ میں نے چاہا کہ آپ کو ان سے آگاہ کروں۔ آپ پڑھ کر یقین نہیں کریں گے مگر یہ حقیقت پر مبنی حقائق ہیں۔ پڑھیے۔
(۱) جو پتھر اہرام کی تعمیر میں لگائے گئے ہیں ان کا وزن 2 سے 15 ٹن تک ہے۔ (۲) اہرام میں تقریباً 30 لاکھ پتھر لگائے گئے ہیں۔ (۳) فرعون کے کمرے کی چھت پر جو پتھر لگا ہے اس کا وزن 70 ٹن ہے یعنی 70 ہزار کلوگرام اور آج تک کوئی یہ حل پیش نہیں کرسکا کہ کس طرح بنانے والوں نے اتنا بڑاورا وزنی پتھر چھت پر لگایا۔ (۴) اِہرام کی بلندی 149.4 میٹر ہے اور آپ کو تعجب ہوگا کہ زمین اور سورج کے درمیان 149.4 ملین کلومیٹرکا فاصلہ ہی ہے۔(۵) اہرام کے اندر جانے کا راستہ ایک ستارہ یعنی شمالی پول کی سمت بتلاتا ہے اور اندرونی راستہ سگ ستارہ (Sirius Star) کی جانب اشارہ کرتا ہے (جس کا ذکر سورۃ نجم آیت 49 میں آیا ہے)۔ (۶) اگر آپ گوشت کا تازہ خون آلود ٹکڑا اہرام کے کمرے میں رکھیں گے تو وہ سڑے گا نہیں بلکہ خشک ہوجائے گا، یہ راز آج تک راز ہی ہے۔ (۷) اہرام کے سرکم فرینس (محیط) کو اگر اس کی اونچائی سے تقسیم کیا جائے تو یہ 3.14 کے برابر ہے جو ریاضی اور فزکس میں پائی کے طور پر استعمال ہوتا ہے یعنی اگر کسی دائرے کے محیط کو اس کے قطر سے تقسیم کریں تو یہ عدد ملتا ہے۔ ناقابل یقین کرشمہ ہے۔ (۸) رات کے وقت اہرام چمکتا ہے کیونکہ اس پر برقی رنگ کی پالش کی گئی ہے جس طرح بعض گھڑیوں کا ڈائل رات کو چمکتا ہے کیونکہ اس کی سوئیوں اور نمبروں پر تابکار دھات ریڈیم کے رنگ کی پالش ہوتی ہے۔ (۹) تینوں اہراموں کی لائن، آسمان میں چمکنے والے ستاروں (Belt of Orinion) کے متوازی (Parallel) ہے۔ (۱۰) سال میں ایک دن سورج کی شعائیں اہرام کے اندر داخل ہوتی ہیں، یہ دن فرعون کا یومِ پیدائش ہے۔ (۱۱) اہرام میں رکھی تلواریں اور چھریاں زنگ آلود نہیں ہوتیں حالانکہ ہزاروں برسوں سے وہ وہاں موجود ہیں اور سائنسدان آج تک اس راز کو نہیں سمجھ سکے۔ (۱۲) اہرام کے چندکمروں میں، بہت سے آلات بند ہوجاتے ہیں اور سائنسدان آج تک یہ راز حل نہیں کرسکے۔ (۱۳) تعجب کی بات ہے (اور راز ہے) کہ تینوں اہراموں سے جو لکیر گزرتی ہے ، وہ بحر اوقیانوس میں واقع برمودا ٹرائی اینگل اور بحرالکاہل میں واقع فارموسا ٹرائی اینگل کو آپس میں ملاتی ہے۔ یہ دونوں جگہیں اپنی عجیب خصوصیات کی وجہ سے بہت مشہور ہیں۔ یہاں ہوائی جہاز، بحری جہاز، غائب ہوجاتے ہیں اور کمپاس کام کرنا بند کردیتے ہیں۔ (۱۴) بڑے اہرام میں 3 کمرے ہیں۔ دو زمین سے اوپر ہیں اور ایک زمین کے اندر اور کہا جاتا ہے کہ Mirabo نامی شخص ، ماہر انجینئر، نے یہ اہرام تقریباً 20 برسوں میں بنایا تھا اور ایک لاکھ مزدوروں نے اس کی تعمیر میں جان کھوئی تھی۔ (۱۵) اہرام کی بنیاد کے چاروں رُخ نہایت تعجب کے ساتھ زمین کی چاروں سمتوں کی جانب اشارہ کرتے ہیں اور اس حیرت انگیز دریافت کی مدد سے بیسویں صدی عیسوی میں اپنے نتائج کو درست کیا جاتا تھا۔ (۱۶) جو دائرہ (Orbit) اہرام کو دو حصوں میں تقسیم کرتا ہے وہ تمام براعظموں اور سمندروں کو بالکل برابر دو حصوں میں تقسیم کرتا ہے ، ان کا رقبہ ایک دوسرے سے برابر ہے۔ (۱۷) اگر بلیڈز وہاں رکھ دیئے جائیں تو وہ نہایت تیز تلواروںمیں تبدیل ہوجاتے ہیں۔ سائنسدان یہ راز بھی حل نہیں کرسکے۔ (۱۸) سائنسدان کہتے ہیں جو باتیں آج تک پرانی چیزوں اور رازوں سے ملی ہیں ‘وہ سمندر میں قطرے کے برابر ہیں۔ (۱۹) ایک امریکی پروفیسر نے یہ تمام راز بتاتے ہوئے کہا کہ یہ راز اس بات کے شاہد ہیں کہ یہ کسی بیرونی، آسمانی مخلوق کی کارکردگی ہے، زمینی مخلوق اتنی عقل و فہم نہیں رکھتی تھی یا رکھ سکتی ہے۔ (الحمدللہ ۔ تمام تعریف اس خالق مطلق کے لئے ہے)۔
(نوٹ) موجودہ اصحاب اقتدار کے لئے ایک مشہور چینی فلسفی لِن یو ٹانگ کا مشہور قول ہے کہ ’’جب بونوں کے سائے بڑے ہونے لگیں تو سمجھ لو کہ سورج غروب ہونے والا ہے‘‘۔